• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام کورونا ویکسین سے متعلق منفی پروپیگنڈہ کو آگے نہ بڑھائیں، پروفیسر ندیم رضوی

پاکستان میں کورونا وائرس کی ویکسین آنے سے قبل ہی اسے متنازعہ بنایا جارہا ہے۔ اس کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا کر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ ویکسین کی صورت میں نینو پارٹیکل جسم میں ڈالے جائیں گے، یہ جینیٹک کوڈنگ کو تبدیل کر ے گی، آئندہ نسلیں اس سے متاثر ہوں گی اور اس سے آپ کو کنٹرول کیا جائے گا۔

اس ضمن میں گفتگو کرتے ہوئے معروف ماہر امراض سینہ پروفیسر ندیم احمد رضوی نے جنگ کو  بتایا کہ یہ سب لغو باتیں ہیں عوام ان پر بالکل توجہ نہ دیں اور نہ ہی یہ پروپیگنڈہ پھیلانے کا ذریعہ بنیں کیونکہ ویکسین اس مرض سے بچنے کا ایک واحد طریقہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال کی سہ ماہی میں کورونا وائرس کی ویکسین پاکستان میں دستیاب ہوگی جو اگر مفت نہ ملی تو بہت کم قیمت پر مل جائے گی۔ خدا خدا کرکے یہ ویکسین ملے گی جووبائی صورت اختیار کر جانے والے اس موذی مرض سے نجات دلائے گی لیکن بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ابھی سے مہم چلائی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ آر این اے ویکسین ہے۔ میسینجر آر این اے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا کوڈ کرکے آپ کے جسم میں داخل کیا جائے گا جو خلیہ میں داخل ہوتا ہے اور وہاں سے پروٹین بنتے ہیں یہ وہ پروٹین ہیں جو کورونا وائرس کے اوپر کانٹوں کی صورت میں بنے ہوتے ہیں انہیں اسپائک پروٹین کہا جاتا ہے اور یوں اس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو جاتی ہے جس کے بعد کورونا کا حملہ کارآمد نہیں رہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان سمجھتے ہیں کہ انہیں وائرس سے کوئی نقصان نہیں ہوا تو یاد رکھیں کہ اگر اس وائرس نے آپ میں شدت اختیار نہیں کی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ دوسروں میں بھی شدت اختیار نہیں کرے گا۔ یہ وائرس ان سے گھرکے بزرگوں میں منتقل ہوسکتا ہے اس لئے یہ ویکسین سب کو لگانی پڑے گی اسی صورت میں سب کا بچاؤ ہوگا۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ ویکسین لگانے کے بعد یہ سمجھنا کہ اب احتیاطی تدابیر کا خیال نہ بھی رکھا توکوئی فرق نہیں پڑے گا غلط ہے۔ بچاؤ کے یہ اصول فی الحال ہمیں اپنانے پڑیں گے جب تک پوری آبادی کو یہ ویکسین نہیں لگ جاتی۔

انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ منفی پروپیگنڈہ کو آگے نہ بڑھائیں اس طرح کچھ لوگ ویکسین سے محروم رہ جائیں گے اور موذی مرض کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا۔

تازہ ترین