• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی معیشت میں 11ٹریلین ڈالر سالانہ سے زیادہ اخراجات کے ساتھ تعمیرات کا حصہ 13فیصد ہے۔ تاہم، دیگر صنعتوں کے مقابلے میں یہ شعبہ پیداواری استعداد اور نمو میں پیچھے ہے۔ اس کے علاوہ، اگر ماحولیات پر تعمیراتی شعبہ کے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ صرف سیمنٹ کا شعبہ ہی8فیصد زہریلی گیس یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) خارج کرتا ہے۔ 

اگر تعمیرات کی بڑھتی طلب کو پوراکرنا ہے تو تعمیراتی شعبہ کی کم پیداواری کارکردگی اور زیادہ زہریلی گیسوں کا اخراج، دو ایسے اہم ترین اور بنیادی نوعیت کے مسائل ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر بہتری لانا ناگزیر ہوگا۔ ماہرین کے مطابق، تعمیراتی صنعت کے ان دونوں مسائل کا حل بذات خود کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) ہے۔

اس شعبے میں کم پیداواری کارکردگی کو بڑے پیمانے پر آٹومیشن متعارف کرواکے بڑھایا جاسکتا ہے۔ روایتی طور پر، آٹومیشن نے بہت ساری صنعتوں میں پیداواری صلاحیت کو آگے بڑھایا ہے لیکن عام طور پر اس کے ساتھ ملازمت کے حوالے سے ہونے والے نقصانات بھی دیکھے جاتے ہیں۔ تاہم، ماہرین کا اندازہ ہے کہ تعمیراتی صنعت دیگر شعبوں سے مختلف ثابت ہوسکتی ہے، کیونکہ آج اسے عالمی سطح پر دستیاب افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے۔ 

تعمیرات میں آٹومیشن ٹولز کا استعمال ٹھوس مواد کی 3D پرنٹنگ ، عمارت کے ماڈیولز کی بہتر تیاری اور پورے ڈھانچے کو انتہائی قلیل مدت میں کھڑا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ مجموعی طور پر، آٹومیشن عمارتوں کے نئے ڈیزائن کو کم لاگت میں عملی بناتی ہے اور مزدوروں پر جسمانی بوجھ کم ہوجاتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لیے نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوتی ہیں۔

کچھ عرصے سے تعمیراتی صنعت میں کنکریٹ کی تھری ڈی پرنٹنگ کی جانے لگی ہے اور کنکریٹ جیسے مواد میں جدت آنے سے تھری ڈی پرنٹنگ کی چھپائی میں مزید بہتری اور تیزی آئے گی، جس سے مجموعی طور پر تعمیراتی مدت میں بھی کمی ہوگی۔

تعمیراتی مواد میں بہتری سے مراد یہ ہے کہ اس میں میکینکل استحکام آئے گا، ہوا کی فلٹریشن (صفائی) بہتر ہوگی اور اس میں خودکار نظام کے تحت اپنی مرمت آپ کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ تاہم، موجودہ تناظر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مواد ایسا ہونا چاہیے جو تعمیراتی عمل کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ کاربن کے اخراج کو بھی کم کرے۔

نئے تعمیراتی مواد (مٹیریل) اس صنعت میں جدت لانے کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔ ایسا ہی ایک موقع کنکریٹ اور کنکریٹ جیسے کمپوزٹ مواد کی تحقیق اور تیاری میں پنہاں ہے، جسے تیارکرنے کے لیے جذب کردہ کاربن ڈائی آکسائیڈ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ براہِ راست قدرتی ہوا سے حاصل کی جاسکتی ہے،تاہم اسے بجلی گھروں اور سیمنٹ تیار کرنے والے کارخانوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ہر صورت میں، یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ معدنیاتی صورت میں مستقل طور پر جذب کرلی جائے گی، جس سے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنےمیں مدد ملے گی۔

اس طرح، کاربن ڈائی آکسائیڈ مستقبل کی تعمیرات کے ایک اہم مواد کے طور پر اپنی جگہ بناسکتی ہے۔ اس کا سب سے بڑا اور آسان استعمال تو یہ ہے کہ اسے سیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کیا جائے، جس کے لیے اس وقت عمومی طور پر پانی استعمال کیا جاتا ہے۔ ابھرتے ہوئے تجارتی رجحانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سیمنٹ زیادہ تر پری-میڈ ماڈیولز میں استعمال ہوتا ہے، جسے کنکریٹ کی صورت میں تعمیراتی سائٹ پر لایا جاتا ہے۔ 

دوسرا استعمال، صنعتی فضلہ جیسے اسٹیل کی دھات کا میل، بجلی گھروں میں کوئلے کے جلنے سے اُٹھنے والی باریک راکھ اور خام لوہے کی باقیات کو CO2کے ساتھ ملاکر کاربونیٹ مٹیریل تیار کرنا، جسے کنکریٹ کے خام مال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ تیسرا استعمال، پودوں کے ریشے (پلانٹ فائبر) اور پودوں سے کشید کیے ہوئے پولیمر کو بھی کنکریٹ تیار کرنے کے خام مال کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

کنکریٹ ایک ایسا مٹیریل ہے، جس کا استعمال انتہائی وسیع اور کثیر ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کے استعمال کی نوعیت میں آنے والی تبدیلیوں کے ساتھ اس میں جدت بھی آتی رہے گی۔ انجینئرڈ سیمین ٹیشیس کمپوزٹ (ECC)کنکریٹ کی ایک ایسی قسم ہے، جو کنکریٹ کی مضبوطی کے ساتھ دھات والی لچک رکھتی ہے۔ کنکریٹ کی یہ قسم تیار کرنے میں ایک بڑا حصہ کنکریٹ مکسچر میں پولیمر فائبر کا استعمال ہے۔ کنکریٹ کی دیگر اقسام کی طرح متذکرہ بالا جدید قسم میں بھی پولیمرفائبر کے بجائے پودوں کے ریشے استعمال کرکے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے میں مدد لی جاسکتی ہے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مبنی کمپوزٹس کو تعمیراتی شعبے میں بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کی راہ میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔ اس سلسلے میں کرنے کے جو اہم کام ہیں، ان میں نئے مواد کا ڈیزائن اور ٹیسٹنگ اور موجودہ سپلائی چین میں اضافہ شامل ہے۔ تعمیراتی صنعت خطرات لینے سے گھبراتی ہے، ایسے میں ایسی پالیسیاں متعارف کرانے کی ضرورت ہے، جن کے باعث نئے تعمیراتی مواد کے لیے مارکیٹ میں طلب پیدا ہوسکے۔

چوتھے صنعتی انقلاب سے دنیا نے ابھی تک جو کچھ سیکھا ہے، اسے تعمیراتی صنعت پر بھی لاگو کیا جاسکتا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والے ماحولیاتی، معاشی اور معاشرتی فوائد انتہائی زبردست ہیں۔ مجموعی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مبنی تعمیراتی مواد، دنیا سے اربوں ٹن زہریلی گیس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جذب کرسکتا ہے۔

تازہ ترین