ایک تحقیق میں فضائی آلودگی اور ڈیمنشیا (نسیان) کے آپس میں تعلق کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔
برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ انہیں فضائی آلودگی اور ڈیمنشیا (دماغی کمزوری اور یادداشت کی خرابی کی بیماری) کے درمیان ایک طویل عرصے سے تعلق ہونے شبہ تھا اور اب اس حوالے سے اہم شواہد ملے ہیں۔
انکا مزید کہنا ہے کہ انھوں نے یہ نتیجہ چار براعظموں کے قریباً 3 کروڑ افراد کے ڈیٹا کا مطالعہ کرنے کے بعد اخذ کیا۔ مذکورہ بالا تحقیقی مقالہ دی لانسیٹ پلینٹری ہیلیتھ میں شائع ہوا ہے، اس میں مصنفین نے 32 مطالعات سے حاصل شدہ ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن میں 2 کروڑ 90 لاکھ سے زائد افراد شامل تھے۔
ان افراد میں زیادہ تر کا تعلق یورپ، شمالی امریکہ، ایشیا اور آسٹریلیا جیسے زیادہ آمدنی والے اور خوشحال ممالک سے تھا۔ اس تحقیق کا مقصد ڈیمنشیا اور فضائی آلودگی کے مشتبہ تعلق کے بارے میں زیادہ مضبوط اور جامع نتائج فراہم کرنا تھا۔
کیمبرج یونیورسٹی کے محققین نے ان مطالعات کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا کہ انہوں نے ڈیمنشیا اور تین اقسام کی فضائی آلودگی جن میں 2.5 مائیکرون یا اس سے کم قطر والے باریک ذرات، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور گاڑیوں کے دھوئیں یا لکڑی جلانے سے پیدا ہونے والا سوٹ (کالک پر مبنی کاربن) شامل ہے، ان کے درمیان ایک گہرا اور اہم تعلق ہے جو کہ انتہائی نقصاندہ ہوتا ہے۔
انکے مطابق اس کے خطرات اس وقت بڑھ جاتے ہیں جب کسی فرد کو فضائی آلودگی کا زیادہ سامنا ہو، خاص طور پر چھوٹے باریک ذرات جو سانس کے ذریعے پھیپھڑوں میں گہرائی تک جا سکتے ہیں اور طویل مدت تک 10 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر کی سطح پر رہے تو اس سے ڈیمینشیا کا خطرہ 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔