پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے نیوزی لینڈ میں شرمناک شکست کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اٹھارہ انیس دن ہم نے کمروں میں گزارے ٹریننگ نہیں کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کہے میں بہانے کر رہا ہوں لیکن حقیقتاً 18،19 دن ٹریننگ نہ کریں تو فرق پڑتا ہے، میں کھلاڑیوں کو فائٹ کا کہتا ہوں حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جانے سے قبل ریگولر اوپنر فخر زمان کا ان فٹ ہونا بھی نقصان کا باعث بنا، بابر اعظم کا نہ ہونا ایسے ہی ہے جیسے نیوزی لینڈ کے پاس کین ولیمسن کا نہ ہونا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے دورہ نیوزی لینڈ میں شکست کا مزہ چکھنے کے بعد لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ میں ہار پر مجھے اور ٹیم کو مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی اور حقائق پر بات کرنے آیا ہوں، نیوزی لینڈ کی موجودہ ٹیم مضبوط ترین ٹیموں میں ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے ہم سے بہتر کرکٹ کھیلی وہ سیریز کھیلتے ہوئے آرہے تھے، سب کوچز کو کورونا کی وجہ سے مسائل پیش آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کی کرکٹ پچھلے ڈیڑھ سال کی کرکٹ سے مختلف ہے، کرکٹ کمیٹی کا اجلاس معمول کی بات ہے، میں گورننگ بورڈ میں بھی پیش ہو چکا ہوں۔
مصباح الحق نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی کو مکمل بریفنگ دوں گا،امید ہے کہ وہ بات کو سمجھیں گے۔
مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ہم جیسی کرکٹ کھیلتے آئے ہیں کارکردگی اس کے مطابق نہیں رہی، میں معذرت کرنے نہیں آیا مایوسی ہے کہ ہم سیریز ہارے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیونیکشن گیپ نہیں ہونا چاہیے، اگر کارکردگی کا کوئی جائزہ لیتا ہے تو ٹھیک ہے، ہمیں تسلسل اعتماد اور یقینی صورتحال چاہیے، نتائج نہیں دیتے تو اس بارے میں وجوہات دیکھنی چاہیے۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ مجھےنہیں لگتا ہمیں بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جائےگا، ہماری بات سنی جائےگی، جہاں میں ہوں وہاں دباؤ ہوتا ہے، میں مانتا ہوں نتائج نہیں آ ئے۔
مصباح الحق نے کہا کہ کھلاڑیوں کی کمٹ منٹ پر شک نہیں وہ اچھی کوشش کر رہے ہیں، ٹورنگ ٹیموں کو مشکلات پیش آتی ہیں، آسٹریلیا کی ٹیم بھی ایشیا میں مشکل میں آتی ہے، ہماری ٹیم نے دوسری ٹورنگ ٹیموں کے مقابلے میں نیوزی لینڈ میں اچھا پرفارم کیا۔
مصباح الحق نے کہا کہ کسی کے بھی پروایکٹیو ہونے سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ نہیں ہوگا، چھلانگیں مارنے سے کچھ نہیں ہوتا اعتماد بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں، فواد عالم ، محمد رضوان اور فہیم اشرف نے عمدہ کارکردگی دکھائی ، مصباح الحق
کرکٹ مینجمنٹ سے پریشان ہو کر ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرنے والے محمد عامر کے حوالے سے مصباح الحق نے کہا کہ محمد عامر کی اپنی رائے ہے میں نے کھلاڑیوں کو ہمیشہ عزت دی، محمد عامر کو 2016 میں واپس آئے انہیں سپورٹ کیا عزت دی۔
انہوں نے کہا کہ محمد عامر ذاتی وجوہات پر انگلینڈ نہیں گئے جب دستیاب ہوئے تو انہیں وہاں بلایا، انگلینڈ میں عامرکی فارم اچھی نہیں تھی، زمبابوے کے خلاف نوجوانوں کو کھلایا، عامرکو نہیں کھلایا۔
مصباح الحق نے کہا کہ میں نے اور وقار یونس نے محمد عامر سے بات کی انہیں اسٹرائیک بولر قرار دیا، عامر کو تیز رفتار بولنگ کا کہا انہیں بتایا کہ اسپیڈ کم ہوئی تو ہمارے لیے مشکل ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ محمد عامر کی فارم اچھی نہیں تھی وقار کا سلیکشن سے کوئی لینا دینا نہیں، صرف فارم اور فٹنس پر عامر باہر ہوئے یہ کوئی ذاتی معاملہ نہیں تھا۔
ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ عامر نے میرے اور وقار کے بارے ایسی باتیں کیوں کی، محمد عامر کو اب بھی ویلکم کروں گا یہ نہیں سوچوں گا کہ انہوں نے کیا کہا۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کے بدلنے سے پاکستان کرکٹ کا کچھ نہیں ہوتا ، میں نے محمد عامر کے بارے میں کبھی نہیں کہا وہ لیگز پر توجہ دے رہے ہیں، غلطیاں ہوتی ہیں لیکن میں اپنے دور میں کی گئی سلیکشن سے مطمئن ہوں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ فیصلے اچھے کئے لیکن نتائج ہمارے حق میں نہیں آئے ، ہر انسان اپنے ظرف کے مطابق بولتا ہے، جو بول رہے ہیں انہیں بولنے دیں مجھے علم ہے کہ میں نے ٹیم کو کیسے چلایا، تنقید ہوتی رہتی ہے میں کرکٹ پر فوکس کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہوں گا کہ حقائق سامنے رکھ کر تجاویز تیار کی جائیں ، پرفارمنس نہیں ہو رہی اس کی وجہ صرف مصباح الحق نہیں ہے، پرفارمنس نہ ہونے کی پیچھے سے وجوہات دیکھنی چاہئیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ میں اپنا مقابلہ کسی کے ساتھ نہیں کرتا مکی آرتھر نے اچھا کام کیا، کرکٹ کمیٹی کی تجاویز میرے کنٹرول میں نہیں، بورڈ نے جو فیصلہ کرنا ہو وہ بھی میرے کنٹرول میں نہیں، یں دیانتداری سے حقائق پر بات کرنا چاہوں گا۔
ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ عبداللہ شفیق نے خود کو ڈومیسٹک میں ثابت کیا، عبداللہ شفیق کا اسٹرائیک ریٹ بھی اچھا رہا، فرنچائزز نے پروموٹ نہیں کیا ہمیں یہ سوچ بدلنا ہو گی کہ بس ہٹنگ والے پلئیرز چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ نسیم شاہ پاکستان کا اثاثہ ہے اس کو بیک کروں گا، ساوتھ افریقہ کے خلاف سیریز کا پلان کریں گے، ڈومیسٹک کے پرفارمرز کو بھی دیکھیں گے ، ساوتھ افریقہ کے خلاف سیریز جیتنے کا اچھا موقع بھی ہے۔