انسانی جسم میں نسوں اور وریدوں کا ایک جال سا بچھا ہوا ہے، جن کے ذریعے پورے جسم کو خون فراہم ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نے انسانی کھوپڑی میں خون کی ترسیل کے لیے بارہ نسوں کا جال پھیلایا ہے، جو طبّی اصطلاح میںCranial Nervesکہلاتی ہیں۔ان نسوں کےمختلف نام ہیں۔پانچویں نمبر کی نروTrigeminalکے نام سے موسوم کی گئی ہے۔ اگر کسی وجہ سے اس نس میں کوئی انفیکشن ہو جائے، تو چہرے کے ایک جانب درد کی لہریں سی اُٹھتی محسوس ہوتی ہیں۔
اس عارضے کو طبّی اصطلاح میں Trigeminal Neuralgia کہا جاتا ہے، جو اورل کیویٹی کی سب سے تکلیف دہ صُورت سمجھی جاتی ہے۔زیادہ تر کیسز میں مریض نیورو سرجن سے رابطہ کرتے ہیں، مگر چوں کہ اس مرض میں دماغ برائے نام ہی متاثر ہوتا ہے،لہٰذا مریض کو جنرل فزیشن کو ریفر کردیا جاتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا مریض کو صرف ایک مختصر عرصے کے لیےٹرائی جیمینل نرو میں درد محسوس ہوتا ہے۔ ٹھنڈا یخ پانی پینے یا کلّی کرنے سے یک لخت درد کی شدّت بڑھ جاتی ہے۔
یہ درد اچانک ہوتا ہے اور اچانک ہی مختصر عرصے بعد خود بخود ختم بھی ہو جاتا ہے۔ عام طور پر مسوڑھوں اور دانتوں میں دوسرے اٹیک کے درمیان قطعاً کوئی درد محسوس نہیں ہوتا۔ کئی مریض بہت حسّاس ہوتے ہیں اور کسی چیز کے چُھونے، ہوا کے ہلکے جھونکے، چہرے کی حرکات جیسے کہ چبانا، جمائی لینا، بولنا ،نگلنا اور اچانک ہاتھ کی حرکت سے بھی انہیں شدید درد ہوتا ہے۔نیز، بعض اوقات چہرے پر جلن بھی محسوس ہوتی ہے۔
یہ درد صرف ٹرائی جیمینل نرو ہی تک محدود رہتا ہے اور عام طور پر یک طرفہ ہوتا ہے،یعنی منہ کے دوسری جانب نہیں ہوتا۔ یہ بیماری زیادہ تر 45سے65سال کی عُمر کے افراد میں پائی جاتی ہے۔ بہت کم کیسز میں یہ مرض موروثی ثابت ہوتا ہے۔ چوں کہ اس کا درد تقریباً قابلِ برداشت اور انتہائی مختصر مدّت کے لیے ہوتا ہے، لہٰذا اسے ادویہ کے ذریعے باآسانی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔تاہم بعض کیسز میں ایک مخصوص انجیکشن بھی لگایا جاتا ہے، جو ایک خاص مدّت تک کے لیے درد سے نجات دیتا ہے، مگر اس کی وجہ سے مریض کی اورل کیویٹی کا متاثرہ حصّہ سُن رہتا ہے اور مریض کو درد محسوس نہیں ہوتا ہے۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)