• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت گرانے کی حکمت عملی، ن لیگ اور پی پی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے


حکومت گرانے کی حکمت عملی پر اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی طرف سے عمران خان کو گھر بھیجنے کے معاملے پر اختلافات کا اظہار کھل کر کیا جانے لگا ہے۔

گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی کی تقریب سے خطاب میں سابق صدر آصف زرداری نے گزشتہ ماہ ہی پی ڈی ایم کو حکمت عملی بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔

گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ میں تقریب سے خطاب میں اپوزیشن اتحاد کو عمران خان کے خلاف تحریک اعتماد لانے سے متعلق مشورہ دیا۔


اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کی طرف سے مشورے اور تجاویز سامنے آنے پر اعتراض اٹھادیا۔

ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے بلاول بھٹو کی گزشتہ روز کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد لانے کے نمبرز ہیں تو پیش کریں۔

انہوں نے اس موقع پر پی پی چیئرمین کو یاد دلایا کہ سینیٹ میں نمبرز پورے ہونے کے باوجود اپوزیشن کی تحریک ناکام ہوئی تھی۔

ن لیگ نے اپنی سوچ واضح کردی ہے کہ وہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن مارچ کیا جائے، اس حوالے سےا حسن اقبال نے مارچ میں لانگ مارچ کرنے کی تجویز بھی دے دی۔

کل بلاول بھٹو نے کہا تھاکہ حکومت کو گرانے کا آئینی طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے، جو 10 جلسوں سے نہیں ہوا، ہوسکتا ہے چائے پر ایک ملاقات سے ہوجائے۔

تازہ ترین