• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی کی قیمت بڑھا کر عوام کی جیب پر نیا ڈاکا ڈالا گیا،مفتاح اسماعیل


رہنمامسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل کا بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ  بجلی کی قیمت 1 روپے95 پیسےبڑھا کرعوام کی جیب پر200 ارب کا نیا ڈاکا ڈالا گیا۔

مفتاح اسماعیل نے اپنے بیان میں حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 پیسے اضافہ واپس لیا جائے، حکومت اصلاحات لائے، بجلی کی ترسیل کے نقصانات پر قابو پائے، نیپرا میرٹ آرڈر پرعمل کیا جائے، صنعتوں کو گیس نا دینے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے سے بجلی کی قیمت بڑھائی جارہی ہے، ہم ایک ہزار36 ارب پر گردشی قرض چھوڑ کرگئے تھے، ہمارے چھوڑے گردشی قرض میں بجلی کا خسارہ اور بینک کا قرض شامل تھے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایک ہزار 36 ارب کا گردشی قرض 2400 ارب سے بھی تجاوز کر چکا ہے، عمران خان نےحکومت میں آتے ہی بجلی کی قیمت بڑھائی تھی تا کہ گردشی قرض نا بڑھے، عمران خان نے گردشی قرض صفر کردینے کا دعویٰ کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہرماہ 50 سے 60 ارب روپے گردشی قرض میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، منہگی بجلی بنانے سے گردشی قرض مزید تیزی سے بڑھا ہے، سالانہ تقریباً 600 ارب گردشی قرض بڑھ رہا ہے، گردشی قرض بڑھنے کی بڑی وجہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں نقصانات ہیں۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ نیپرا 15 فیصد بجلی کے نقصانات کی اجازت دیتا ہے، مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی تو21 فیصد بجلی ضائع ہورہی تھی،  ہم یہ نقصان کم کرکے 18 فیصد پر لائے تھے، عمران خان کے دور میں بجلی کے نقصانات 18 سےبڑھ کرساڑھے19 فیصد ہو چکے ہیں۔۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ  بجلی کے نقصانات سے 15 ارب اوسط نقصان ہوا، مسلم لیگ ن کے دور میں بلوں کی اوسط وصولی 93 فیصد کی سطح تک لائے تھے، عمران خان کے دورمیں بجلی کے بلوں کی وصولی میں کمی ہوئی، عمران خان کے دور میں کورونا کے دنوں میں 80 فیصد تک وصولی ہوئی،  اس وقت بجلی بلوں کی وصولی88 فیصد کی سطح پر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ 5 فیصد وصولی میں کمی سے بھی نقصان ہو رہا ہے،  نیپرا میرٹ آرڈر پرعمل نہیں ہوا، سستی بجلی والے پلانٹس کی جگہ منہگے پلانٹس پہلے چلائے گئے، مہنگی بجلی بنائی گئی، ایل این جی کی درآمد نا کرنے اور اس میں تاخیرسے سستی بجلی نہیں بن سکی۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ڈیزل اور فرنس آئل سے منہگی بجلی بنائی گئی، عمران خان حکومت نے پچھلی گرمیوں میں28 کروڑ بجلی کے یونٹس ڈیزل سے بنائے، اس سال 5 ارب یونٹ فرنس آئل سے بنائے گئے، فرنس آئل سے ایک یونٹ بجلی 13 روپے اور ڈیزل سے 18 روپے میں بنتی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایل این جی اورقدرتی گیس سے بجلی فی یونٹ بنانے پر لاگت 6 روپے یا اس سے کچھ کم ہوتی ہے، ایل این جی اور گیس سے بجلی نا بنانے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے، فرنس آئل پر بجلی بنانے سے7 روپے، ڈیزل سے 12 روپے فی یونٹ اضافی قیمت دینا پڑی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اڑھائی سال میں عمران خان حکومت نے ہر چیز کا الزام ن لیگ پردھرنے کے سوا کچھ نہیں کیا، 2010 اور2011 میں لاہورمیں رہتا تھا، ہرگھنٹے بعد بجلی چلی جاتی تھی، اللّٰہ تعالی کی مہربانی سے مسلم لیگ ن نے 11 ہزارمیگاواٹ سے زائد بجلی بنائی، 25 ہزار میگاواٹ گرمیوں میں بجلی پوری کی، ابھی بھی مزید بجلی کی ضرورت ہے، ہم نے ایسی منصوبہ بندی کی تھی کہ آنے والے وقت میں مزید بجلی پیدا ہوگی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت کی بدنیتی صاف ظاہر ہے، ایک طرف نئے پاورپلانٹس لگا رہے ہیں، دوسری طرف کہتے ہیں اضافی بجلی کی استعداد موجود ہے، اگر بجلی کی اضافی صلاحیت موجود ہے تو پھرموجودہ حکومت نئے پلانٹس کیوں لگارہی ہے؟ عمران خان حکومت پہلے فیصلہ کرلے کہ اس نے کہنا کیا ہے؟ ۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ  مسلم لیگ ن نے حکومت چھوڑی تومعیشت ساڑھے 5 فیصد کی شرح سے ترقی کررہی تھی،  جب حکومت چھوڑی تو 10 فیصد بجلی کی کھپت بڑھ رہی تھی، عمران خان حکومت نے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا تو بجلی کی کھپت بھی کم ہورہی ہے، 3 ہزارمیگاواٹ بجلی کے نئے کنکشن کی لوگوں نے درخواست دے رکھی ہے،  عمران خان حکومت بجلی کے نئے کنکشن نہیں لگا رہی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر بجلی زیادہ موجود ہے تو پھرعمران خان حکومت نئے لوگوں کو بجلی کیوں نہیں دے رہی؟ 50 سال پرانے پلانٹس ہیں تو انہیں بند کر دیں جو فرنس آئل سے چلتے ہیں، فرنس آئل منگوانے سے چند لوگوں اورلابیز کو فائدہ ہوتا ہے،  فرنس آئل منگوانے سے ملک اور عوام کا بڑا نقصان ہورہا ہے، یہ ظلم نا کریں، حکومت نے یکم فروری سے بجلی بنانےوالی، برآمدی اورمقامی صنعتوں کوگیس نا دینےکا عجیب فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ صنعت کو گیس نا دینے کا کہنا بڑی عجیب بات ہے، اس سے ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا،  آپ منہگی اور تاخیر سے گیس لے رہے ہیں، گیس خریداری میں ناکامی اوراپنی نالائقی کا ملبہ صنعتوں اورعوام پرڈالنا ظلم ہے۔

تازہ ترین