• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی کابینہ نے منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں دور رس نتائج کے حامل کئی اہم فیصلے کئے۔ ان میں براڈ شیٹ معاملے کی جامع تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج شیخ عظمت سعید پر مشتمل یک رکنی کمیشن کا قیام، سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لئے پارلیمنٹ میں ترمیمی بل لانا، سات سرکاری اداروں کی تنظیم نو کے حوالے سے اصلاحات پر مبنی سفارشات عملدرآمد کے لئے متعلقہ وزارتوں کے سپرد کرنا، سکوک بانڈ کے عوض پبلک پارک کی بجائے اسلام آباد کلب کو گروی رکھنے کی منظوری اور 5فروری کویوم یک جہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منانا شامل ہیں۔ سیاسی اعتبار سے کرپشن کے خاتمے کے لئے سب سے اہم فیصلہ براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیشن کا قیام ہے۔ کمیشن اپنی تحقیقات 45دن میں مکمل کرے گا اور اس مقصد کیلئے کسی بھی ادارے یا شخص کو طلب کر سکے گا۔ اس کے دائرہ کار میں حدیبیہ پیپرز مل اور لندن کے سرے محل کی ازسر نو انکوائری بھی شامل ہے۔ یہ دونوں بہت پرانے معاملات ہیں اور ان کا تعلق براہ راست شریف اور زرداری خاندانوں سے ہے۔کمیشن کے قیام پرتوکسی کو اعتراض نہیں مگر اس کے سربراہ کے بارے میں اپوزیشن کو شدید تحفظات ہیں جس سے یہ معاملہ متنازعہ ہو گیا ہے اپوزیشن کا کہناہے کہ جسٹس (ر) عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال اور نیب کے عہدیدار رہے ہیں گویا حکومت نے قاضی بھی اپنا اور عدالت بھی اپنی قائم کر دی ہے۔ جبکہ حکومتی شخصیات کا موقف ہے کہ ایک دیانتدار شخص کو تحقیقات پر مقرر کیا گیا ہے اسی لئے اپوزیشن کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ اپوزیشن کے تحفظات کی موجودگی میں کمیشن کیسے کام کرے گا اس سے قطع نظر ضرورت اس بات کی ہےکہ براڈ شیٹ سمیت تینوں معاملات کی تحقیقات نہ صرف آزادانہ غیرجانبدارانہ اور منصفانہ ہو بلکہ انصاف ہوتا دکھائی بھی دے۔

تازہ ترین