ہمارے معاشرے میں سَر دردکا عارضہ معمولی نوعیت کا تصوّر کیا جاتا ہے، جس کی اہمیت صرف دوا کے استعمال تک محدود ہے۔ لیکن اس درد کی اہمیت کا اندازہ تب ہوتا ہے، جب اس کی تفصیل میں جایا جائے، کیوں کہ سَر درد کی کئی اقسام ہیں اور ان کی علامات، پیچیدگیاں اور علاج کے طریقے بھی مختلف ہیں۔ مثلاً:
٭ دردِ شقیقہ: طبّی اصطلاح میں اسےمائیگرین کہا جاتا ہے۔ یہ درد معمولی نوعیت کا بھی ہوسکتا ہے اور شدید بھی۔ بعض افراد میں درد یک طرفہ ہوتا ہے، جب کہ ایک تہائی افراد میں یہ پورے سَر تک پھیل جاتا ہے۔ اس کی علامات میں بینائی متاثر ہونا، متلی، قے، چکّر آنا، ہاتھوں، پیروں اور چہرے میں سنسناہٹ اور کم زوری محسوس ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ جب کہ شور، آواز، روشنی اور خوشبو سے درد کی شدّت بڑھ جاتی ہے۔ دردِ شقیقہ کا دورانیہ چار سے لے کر72گھنٹے تک طویل ہوسکتا ہے۔
بعض افراد میں درد سے قبل عجیب سی روشنی کا احساس، ناپسندیدہ بُو اور منتشر خیالات جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ دردِ شقیقہ موروثی مرض بھی ہے کہ اس عارضے میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد مبتلا دیکھے گئے ہیں۔نیز، مَردوں کی نسبت خواتین میں اس کی شرح تین گنا بُلند ہے۔ اگر کوئی فرد دردِ شقیقہ میں مبتلا ہو تو ازخود دوا استعمال کرنے کی بجائے معالج سے رابطہ کرے، تاکہ درد کی نوعیت کے مطابق علاج ہو۔ عمومی طور پر مخصوص ادویہ اور طرزِ زندگی میں تبدیلی سے درد پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
٭ذہنی دباؤ، تناؤ سے ہونے والا سَر درد:(Tension Headache)ذہنی دبائو، جذباتی تنائو یا جسمانی مشقّت سے پیدا ہونے والی سَردرد کی یہ قسم عام ہے۔ یہ درد بھی معمولی نوعیت سے لے کر شدید درجے تک کاہوسکتا ہے اور پورے سَر میں محسوس ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی شدّت سے جبڑوں میں درد اور گردن میں کھنچائو بھی محسوس ہونے لگتا ہے۔ ابتدا میں اس کی شدّت کم ہوتی ہے، لیکن آہستہ آہستہ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ اس کی مختلف وجوہ ہیں، جن میں کندھوں کے پٹّھوں اور گردن میں کھنچائو، آنکھوں کے نیچے درد، قے آنا اور اعصابی تنائو وغیرہ شامل ہیں۔ ڈیپریشن، اضطراب اور اضمحلال کی صُورت میں درد کی شدّت مزید بڑھ جاتی ہے۔
بعض کیسز میں یہ دائمی ہوتا ہے اور تقریباً مہینے کے پندرہ دِن اسی کیفیت میں گزر جاتے ہیں، تو کبھی درد کادورانیہ تین ماہ طویل ہوجاتاہے۔ بعض اوقات دردِ شقیقہ اور ذہنی تناؤ سے ہونے والے درد کی تشخیص مشکل امر بن جاتی ہے۔ واضح رہے، ٹینشن کے نتیجے میں ہونے والے درد میں مریض متلی، قے اور شور اور روشنی سے حسّاسیت کی شکایت نہیں کرتے، جو دردِ شقیقہ میں عام ہیں۔
٭سائی نسں سے ہونے والا سَر درد(Sinus Headache):درد کی یہ قسم عام نہیں۔ سائی نس کے مریضوں کی ناک عموماً بند رہتی ہے،نتیجتاً مریض کو کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس درد کی واضح علامت چہرے اور ماتھے پر ہلکی ہلکی چبھن محسوس ہونا ہے۔ تاہم، بعض اوقات ناک بند ہونے یا انفیکشن(Sinusitis)کی صُورت میں ناک بہنے کی شکایت کے ساتھ نتھنوں میں بھاری پَن، چہرے، ماتھے پر کھنچائو اور تنائو محسوس ہوتا ہے۔
یہ درد صُبح کے وقت زیادہ ہوتا ہے اور سَر کو ہلانے جُلانے اور کروٹ بدلنے سے بڑھ جاتا ہے۔نیز، ناک کا میوکس(Mucus) ناک سے باہر کی جانب اور کبھی کبھار اندر کی طرف بھی بہتا ہے۔اس کا رنگ عام طور پر سبز،زرد یا مٹیالا ہوتا ہے۔ سونگھنے کی حِس ختم ہو جاتی ہے اور بخار کی سی کیفیت ہوتی ہے۔ درد سے نجات کے لیے معالج کے مشورے سے اینٹی بائیوٹکس کا استعمال مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
٭کلسٹر سَر درد(Cluster Headache): اس قسم میں سَر میں بار باردرد ہوتا ہے۔ یعنی درد ختم ہوکر پھر شروع ہوجاتا ہے۔ اس لیے اسے’’درد کا مجموعہ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ کلسٹر درد خاص طور پر سَر کے ایک جانب ہوتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے، جیسے اچانک درد کا فوّارہ سا پھوٹ پڑا ہو۔ اس کی علامات میں آنکھوں میں سُرخی اور ناک کا متوّرم ہونا سرِ فہرست ہیں۔
یہ درد ایک مخصوص وقت میں روزانہ اور ہر موسم میں ہوسکتا ہے، جو ہفتوں سے مہینوں تک نہیں جاتا، البتہ بعض کیسز میں کچھ عرصے کے لیے ختم ہو جاتا ہے۔ زیادہ تر مریض درد کی شدّت کی وجہ سے بے چینی محسوس کرتے ہیں۔ درد کی یہ قسم خواتین کی نسبت مَردوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال درد کی شدّت کو بڑھاوا دیتا ہے۔
عام خیال تو یہی ہے کہ دوا کے استعمال سے سَردرد سے نجات مل جاتی ہے، لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ اگر سَردرد کی ادویہ کا کثرت سے استعمال کیا جائے، تو یہ درد رفع کرنے کی بجائے اس کی شدّت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ اس کیفیت کو طبّی اصطلاح میں"Rebound Headache"کہا جاتا ہے۔ ادویہ کے کثرت سے استعمال سے مُراد ہے کہ کوئی بھی دوا ایک ماہ میں کم از کم دس دِن اور مسلسل تین ماہ تک استعمال کی جائے۔
اصل میں"Medication Overuse Headache"میں مریض ایک نہ ختم ہونے والے چکر میں الجھ کر رہ جاتا ہے۔ یعنی جو دوا پہلے فائدہ مند ثابت ہورہی ہوتی ہے، اس کا کثرت سے استعمال سر درد میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے اور اگر ان ادویہ کا استعمال ترک کردیا جائے تو چند ماہ میں درد سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
تاہم، بعض کیسز میں ادویہ ترک کرنے کی صُورت میں طبّی عملے کی نگہداشت کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے، کیوں کہ "With Drawal Symptoms"۔یعنی کسی لَت مثلاً منشیات، تمباکو نوشی یا کوئی دوا وغیرہ چھڑوانےکے نتیجے میں ان افراد میں شدید سردرد، متلی، قے، کم خوابی، غصّے اور دورے کی علامات دیکھنے میں آتی ہیں۔سر درد کی تشخیص کے لیے عام طور پر سر کا ایکس رے (X Ray Skull) تجویز کیا جاتا ہے، جب کہ سائی نس کی تشخیص کے لیے سائی نس ایکس رے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تاہم، سی ٹی اسکین سب سے مؤثر ٹیسٹ ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اگر سر درد کی دوا استعمال کرنے کے باوجود افاقہ نہ ہو تو مستند معالج سے رابطہ ناگزیر ہے، کیوں کہ درد ختم نہ ہونے کی وجہ خود دوا بھی ہوسکتی ہے۔ (مضمون نگار، معروف فزیشن ہیں اورحیدر آباد میں خدمات انجام دے رہے ہیں)