• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: دہشتگرد کے موبائل کی فارنزک مکمل، ہوشربا حقائق سامنے آگئے

کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاون میں دہشت گردوں سے ملنے والے ایک موبائل فون کا فارنزک مکمل کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق موبائل فون کے فارنزک سے کئی ہوش ربا حقائق سامنے آئے ہیں، پتا چلا ہے کہ دہشت گردوں کا براہ راست رابطہ افغانستان کے صوبے قندھار سے تھا، ان کا ہینڈلر وہاں سے ہدایات دے رہا تھا۔

ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گردوں میں افغان حساس ادارے اور سیکیورٹی ادارے کے 3 سابق اہلکار شامل ہیں، تمام دہشت گرد بظاہر افغان فورسز چھوڑ کر ’را‘ کے لیے کام کررہے تھے۔


ذرائع کے مطابق دہشتگردوں سے مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لیے لکھ دیا گیا۔

کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں حساس ادارے اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی میں ہلاک اور گرفتار کیے گئے دہشتگردوں کے موبائل فون کے فارنزک سے معلوم ہوا ہے کہ وہ قندھار میں اپنے ہینڈلر سے رابطے میں تھے۔

سندھ اسمبلی کی حال ہی میں کی گئی ریکی کی وڈیو بھی دہشتگردوں کے موبائل سے ملی ہے، گرفتار دہشتگردوں میں سے تین افغان حساس ادارے اور سیکیورٹی فورسز کے سابق اہلکار تھے جو بظاہر اب را کے لیے کام کر رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق گرفتار 3 دہشتگردوں کا تعلق قندھار جبکہ ایک کا ننگرہار سے ہے، دہشتگردوں کے موبائل فون سے سندھ اسمبلی کی ریکی کی وڈیو ملی ہے، دہشتگردوں کی جانب سے یہ ریکی حال ہی میں کی گئی ہے، دہشتگردوں کا حتمی ہدف سندھ اسمبلی ہی تھا تاہم سیشن نہ ہونے پر حملہ نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کے گیٹ پر رکشے سے ایک دہشت گرد نے خود کش دھماکا کرنا تھا، دیگر دو خودکش حملہ آور گیٹ پر دھماکے کے بعد فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوتے، انہوں نے کلاشنکوفیں اسی مقصد کے تح اپنے پاس رکھی ہوئی تھیں۔

ذرائع مزید بتاتے ہیں کہ گرفتار دہشتگردوں میں افغان حساس ادارے اور سیکیورٹی ادارے کے سابق اہلکار شامل ہیں، ایک دہشتگرد افغان حساس ادارےکا اعلی افسرجبکہ دو سیکیورٹی فورسز کے سابق اہلکار ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ ان کو انٹیلی جنس اور آپریشن کا خاص تجربہ ہونے کے باعث دہشتگرد گروہ میں بھرتی کیا گیا تھا۔

حکام نے مزید بتایا کہ یہ تمام دہشت گردبظاہر افغان فورسز چھوڑ کر بھارتی خفیہ ایجنسی را کےلیے کام کر رہے تھے، سندھ اسمبلی کے علاوہ ایک اور حساس عمارت پر دوبارہ حملےکی منصوبہ بندی کی گئی جبکہ کچھ خاص شخصیات اور تفصیبات کو بھی نشانہ بنائے جانے کا ٹاسک انھیں دیا گیا تھا۔

حکام کا بتانا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کہ تمام گرفتار دہشتگرد عدالت کے روبرو اقبال جرم کریں کیونکہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ اس گروہ کی دہشت گردی کی کچھ وارداتوں کی اطلاعات ملی ہیں تاہم انکی تصدیق کی جارہی ہے، ان دہشت گردوں سے مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لیے خط لکھ دیا گیا۔

خط ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی جانب سے لکھا گیا ہے اور استدعا کی گئی ہے کہ جلد جےآئی ٹی قائم کردی جائے۔

تازہ ترین