• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہائیکورٹ پر حملہ 5 فیصد وکلاء نے کیا: چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ


چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ 5 فیصد وکلاء کی کارروائی قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 2 روز قبل کے واقعے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 5 فیصد وکلاء نے یہ سب کچھ کیا، 95 فیصد تو پروفیشنل وکیل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 6 ہزار کی بار میں سے صرف 100 وکلاء نے حملہ کیا لیکن بد نامی سب کی ہوئی، جو کچھ 2 روز قبل ہوا اس پر انتہائی شرمندہ ہوں۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ وکلاء تحریک کے 90 شہداء کی تذلیل ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان دیتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ عدالتِ عالیہ پر ہوئے حملے پر ہم شرمندہ ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، یہ حملہ میری ذات پر نہیں عدلیہ اور ادارے پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب وکلاء کا گروہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل ہوا تو میں باہر آیا، میں دروازے پر پہنچا تو وکلاء دروازہ توڑ چکے تھے۔


چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پولیس میری حفاظت کے لیے آئی تو پولیس کو میں نے خود پیچھے ہٹنے کا کہا، مجھے 3 گھنٹے تک محصور رکھا گیا لیکن میں کھڑا رہا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 7 سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کروں گا، میں کبھی توقع نہیں کر سکتا تھا کہ یہ لوگ مجھ پر اٹیک کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ ان گملوں کا کیا قصور تھا؟ شیشے کیوں توڑے گئے؟ ہم کس طرف چل پڑے ہیں؟ قائدِ اعظم نے پروفیشنل کنڈکٹ کی وجہ سے یہ پاکستان حاصل کیا۔

تازہ ترین