• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت سے بھی ترقیاتی فنڈز سے متعلق جواب طلب

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے کیس میں سندھ حکومت سے بھی ترقیاتی فنڈز سے متعلق جواب مانگ لیا۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی اراکینِ اسمبلی کو فنڈز دینے کی خبر درست نہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ خبر غلط ہے تو تردید کیوں نہیں کی؟ حالانکہ ہر روز وزارتِ اطلاعات سے بیانات کی بھرمار ہوتی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیرِ اعظم ہر خبر کی تردید کرنے لگ گئے تو کوئی اور کام نہیں کر سکیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیرِاعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان پارٹی چیئرمین کا نہیں بیورو کریسی کا چہرہ ہیں، ہر روز حکومت کی پروپیگنڈا مشینری بیانات کی بمباری کرتی ہے، 10 جنوری کی خبر پر اب تک تردید نہیں کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وزیرِ اعظم کا سیکریٹری کون ہوتا ہے جواب دینے والا، اٹارنی جنرل خود جواب جمع کرائیں۔

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت سے بھی ترقیاتی فنڈز سے متعلق جواب مانگ لیا۔


چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سندھ حکومت جواب جمع کرائے تاکہ جائزہ لیا جا سکے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیرِ اعظم رضا کارانہ طور پر دستخط شدہ جواب جمع کرائیں گے، حکم نامے میں دستخط کی شرط تحریر نہ کی جائے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی جبکہ آرڈر میں وزیرِ اعظم کا جواب دستخطوں سے مشروط کر دیا۔

عدالتِ عظمیٰ نے وزیرِاعظم کی جانب سے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین