راچڈیل (ہارون مرزا)فرانس کو کورونا کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کیلئے برطانیہ کی طرز پر کورونا ویکسی نیشن مہم چلانا ہوگی ورنہ تیسری لہر کا مقابلہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے، سائنسدانوں نے فرانس میں کور ونا وائرس کیخلاف حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کی رفتار کو انتہائی سست قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلوں کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پانے اور تیسری لہر کو روکنے کیلئے لاک ڈائون کے نئے اقدامات کی ضرور ت پڑ سکتی ہے، یورپی یونین کے ممالک میں فرانس ایسا ملک ہے جہاں ویکسی نیشن کیلئے پیش رفت سست روی کا شکار ہے حکام اپنے شہریوں کو آکسفورڈ ،آسٹرازینیکاویکسین لینے کیلئے قائل کرنے میں مشغول ہیں، انسٹیٹیوٹ پاسچر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ فرانس کی موجودہ رفتاریومیہ تقریباًایک لاکھ ہے جو بیماری کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ناکافی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فرانس، برطانیہ کی طرز پر روزانہ 4لاکھ کے قریب لوگوں کو کورونا کیخلاف ویکسین فراہم کرے تو تیسری لہر پر قابو پا کر اس میں ایک تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔ ایک جرمن ویکسین کے سربراہ نے بتایا کہ آسٹرا زینیکا کی 10 لاکھ سے زیادہ خوراکیں ذخیرہ اندوزی میں پڑی ہیں لوگوں کو ویکسین لینے کیلئے راضی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کیلئے حکومتی سطح پر سخت محنت کی جا رہی ہے، فرانسیسی وزارت صحت کی طرف سے اعتراف کیا گیا ہے کہ کورونا ویکسی نیشن مہم کے دوران اب تک 1لاکھ 7ہزار تک خوراکیں دی گئی ہیں۔ فرانس نے اپنی آبادی کا صرف دو فیصد برطانیہ کے ایک فیصد کے ساتھ احاطہ کیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ پاسچر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مارچ کے وسط تک صرف 10 فیصد فرانسیسی آبادی کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جانے کی امید ہے جس سے انفیکشن کی شرح کم کرنے کیلئے مطلوبہ نتائج نہیں مل سکیں گے ۔