• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PDM کا لانگ مارچ ملتوی، پیپلز پارٹی کو استعفوں پر تحفظات، مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا، جواب کے بعد تاریخ کا تعین ہوگا، فضل الرحمٰن

PDM کا لانگ مارچ ملتوی


کراچی، اسلام آباد (جنگ نیوز، خبرایجنسیاں ، جنگ نیوز)PDM کا لانگ مارچ ملتوی،سربراہ پی ڈی ایم کا کہناہےکہ پیپلزپارٹی کو استعفوں پر تحفظات ہیں، مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا، جواب کے بعد تاریخ کا تعین ہوگا،پریس کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا تھا، سب کے اصرار پر آیا اور کیاکہتا؟اجلاس میں پی پی کا رویہ غیر جمہوری تھا،9جماعتیں استعفوں کے حق میں تھیں۔ 

پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی نےکہاہےکہ پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا پہلا سیشن استعفوں کے حق میں نہیں تھا ، فیصلہ بدلنے کیلئے کمیٹی میں جانا پڑیگا، ذرائع کاکہناہےکہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی تاریخ کا اعلان جلد ہوگا۔

ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہاہےکہ نواز شریف کو بلانے کا کسی کو حق نہیں وہ ابھی مکمل صحت یاب نہیں ہوئے بلا کر عمران کے حوالے نہیں کرسکتے، ہمیں زندہ لیڈر چاہئیں،جب تک پیپلز پارٹی واپس آکر جواب نہیں دیتی قیاس آرائی نہیں کرسکتی، حکومت ختم ہوگی۔ 

پی ڈی ایم اجلاس کے بعدمیڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ کہا کہ سربراہی اجلاس میں نوازشریف، آصف زرداری، ڈاکٹر جمالدین ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے اور اجلاس کا ایجنڈا 26 مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تھا،لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے کے حوالے سے 9جماعتیں اس کےحق میں تھیں اور پیپلزپارٹی کو اس سوچ پر تحفظات تھے۔

پی پی نے وقت مانگا ہے کہ ہم پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف رجوع کریں گے اور پھر پی ڈیم کو اپنے فیصلے سے آگاہ کریں گے، ہم نے پیپلزپارٹی کو موقع دیا ہے اور ہمیں ان کے فیصلے کا انتظار ہوگا لہٰذا 26 مارچ کا لانگ مارچ پیپلزپارٹی کے جواب تک ملتوی تصور کیا جائے۔

اس اعلان کے ساتھ ہی مولانا فضل الرحمان پریس کانفرنس ادھوری چھوڑ کر چلے گئے۔ اس پر مریم نواز نے بھی مولانا فضل الرحمان کو آواز دی لیکن وہ واپس چل دیے۔

بعد ازاں جیو نیوز سے گفتگو میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پریس کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا تھا، سب کے اصرار پر آیا اور کیاکہتا؟پیپلزپارٹی کا رویہ غیرجمہوری تھا جبکہ پیپلزپارٹی جمہوریت جمہوریت کہتے تھکتی نہیں،اجلاس میں 9 جماعتیں استعفوں کےحق میں اورپیپلزپارٹی مخالف تھی۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی قیادت سے گزارش کی ہے کہ ہمیں وقت دیں ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا پہلا سیشن استعفوں کے حق میں نہیں تھا، اس سلسلے میں ہم سی ای سی کی طرف جائیں گے ۔ذرائع کا کہنا ہےکہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی تاریخ کا اعلان جلد ہوگا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھاکہ سب سے سخت اور لمبی جیل میاں نواز شریف نے کاٹی ہے،نواز شریف ابھی صحت یاب نہیں ہوئے، کسی کو انہیں بلانے کا حق نہیں، نواز شریف کو واپس بلانا ان کی زندگی قاتلوں کے حوالے کرنا ہوگا۔

انہیں بلا کر ان کی زندگی خطرے میں نہیں دال سکتے، ملک کو نواز شریف کی صلاحیتوں اور بصیرت کی ضرورت ہے،ہمیں زندہ لیڈرز چاہئیں، ماضی میں جو لیڈرز ہم گنوا چکے ان کا ازالہ نہیں ہوسکتا، میں مسلم لیگ اور نواز شریف کی نمائندہ ہوں جس کو بات کرنی ہے مجھ سے بات کرے۔

میاں صاحب خود انگلینڈ میں ہیں لیکن ان کی پارٹی فعال ترین پارٹی ہے، پوری جماعت ان کی قیادت میں لڑ رہی ہے، پی ڈی ایم آپ کے سامنے اور عملاً بھی نظر آرہی ہے،حکومت ختم ہوگی۔ 

پیپلز پارٹی کے استعفوں کے فیصلے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب تک پیپلز پارٹی واپس آکر جواب نہیں دیتی قیاس آرائی نہیں کرسکتی۔ 

تازہ ترین