موٹر وے زیادتی کیس کے مجرم عابد ملہی اور شفقت کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کر کے سزائے موت کے سیل میں بند کر دیاگیا ہے۔
کوٹ لکھپت جیل میں دونوں کو دی جانے والی سزا پر عمل ہوگا، دونوں مجرم کیمپ جیل فیروزپور روڈ میں بند تھے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہفتے کو زیادتی کیس کا فیصلہ سنایا تھا، دونوں مجرموں کو موت اور عمر قید کی سزاسنائی گئی تھی۔
لاہور میں 8 اور 9ستمبر 2020 ءکی درمیانی شب ایسٹرن بائی پاس پر ریپ کیس میں ملوث دونوں ملزمان کو تقریبا ساڑھے 6 ماہ بعد سزا سنائی گئی۔
زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون بچوں کے ہمراہ ڈیفنس سے براستہ ایسٹرن بائی پاس گوجرنوالہ جارہی تھی کہ گاڑی کا پٹرول ختم ہونے پر وہ سڑک کنارے کھڑی ہوگئی، جہاں ملزمان نے پہلے اسے لوٹا اور پھر بچوں کو یرغمال بنا کر اس سے زیادتی کی۔ کیس کی تحقیقات کے لئےجیو نیوزکی ٹیم بھی جائے واردات پر پہنچی تو سڑک پر متاثرہ خاتون کی گاڑی کے ٹوٹے شیشے بھی ملے۔
ملزمان تک پہنچنے کے پولیس اور فورانزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے خون کے نمونے لیے اور اپنے ڈیٹا بنک کی مدد سے مرکزی ملزم عابد ملہی کا سراغ لگا لیا ، کیس میں زیر حراست چند افراد کی نشاندہی پر ایک ملزم شفقت کو ٹریس کر کے گرفتار کیا گیا جس نے عابد ملہی سے مل کر واردات کرنے کا اعتراف کیا۔
بعدازاں پولیس نے مرکزی ملزم عابد ملہی کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے اس کے اہلخانہ کو حراست میں لے لیا ۔ عابد ملہی اپنے والد سے ملنے مانگا منڈی پہنچا تو اسے بھی گرفتار کر لیا گیا۔
تفتیشی افسر ذوالفقار چیمہ نے انتہائی مہارت سے دو سو صفحات پر مشتمل چالان 3 ہفتے قبل عدالت میں پیش کیا تھا۔
کیس میں متاثرہ خاتون سمیت 50 گواہ پیش ہوئے جن میں مدعی شہزاد آصف،ون فائیو پر اطلاع دینے ولا خالد مسعود،ڈاکٹرز،پولیس اہلکار ،فورانزک ایجنسی کے نمائندے ، تھانے اور ڈالفن فورس کے اہلکاروں سمیت شناخت پریڈ کرنے والے دو مجسٹریٹ بھی شامل تھے ۔