• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کووِڈ-19جسےسارس کووی۔2بھی کہا جاتا ہے،گرچہ پھیپھڑوں کی بیماری ہے، لیکن تجربات اور تجزیات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ وائرس دِل سمیت دیگر اعضاء پر بھی اثر انداز ہوتا ہے، لہٰذا عوارضِ قلب، ذیا بطیس اور بُلند فشارِ خون کے مریضوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق چین اور یورپ کے اسپتالوں میں داخل 30سے40فی صد کورونا وائرس کے مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر پایا گیا، البتہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ہائی بلڈ پریشر اس بیماری کو بڑھانے کاموجب بنتا ہے یا پھر ہائی بلڈپریشر کے مریضوں کو صحت کے مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تاہم، مختلف تجزیات سے ثابت ہوچُکا ہے کہ ہائی بلڈپریشر کے مریض نہ صرف کووڈ-19سے جلد متاثر ہوجاتے ہیں، بلکہ ان میں یہ وائرس پیچیدگیوں کا باعث بھی بنتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ بھی دیکھا گیا کہ کورونا وائرس میں مبتلا جن مریضوں نے ہائی بلڈپریشر ادویہ کا استعمال ترک کیا، انہیں بجائے فائدے کے نقصان ہی ہوا۔ اسی لیے محقّقین نے کورونا وائرس کے پانچ رسک فیکٹرز میں سے ہائی بلڈ پریشر کو سب سے بڑا خطرہ اور اس کی پیچیدگیوں کا سبب قرار دےدیا ہے۔

دیگر رسک فیکٹرز میں 65سال سے زائد عُمر، موٹاپا ذیابطیس اور مَرد ہونا شامل ہیں۔ یہاں تک کہ بُلند فشارِ خون کو پھیپھڑوں اور سینے کی بیماری سی او پی ڈی (Chronic obstructive pulmonary disease)، امراضِ قلب اور مدافعتی نظام کے لیے کام آنے والی ادویہ سے بھی زیادہ نقصان دہ قرار دیا گیا۔ ہائی بلڈپریشر کے لیے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ سی اے پی(Community-Acquired Pneumonia) کے لیے سب سے بڑا رسک ہے،جب کہ ہائی بلڈپریشر معمرافراد میں پائی جانے والی مستقل بیماری ہے۔ وبائی امراض پر کی جانے والی مختلف تحقیقات نے ثابت کیا کہ صرف بُلند فشارِ خون کو سی اے پی سے نہیں جوڑا جاسکتا، بلکہ بڑھتی عُمر کے ساتھ کچھ اور عوامل بھی اس کا سبب بنتے ہیں۔

مارچ2020ءمیں نیچر ریویو کارڈیالوجی میں شایع ہونے والے ایک تحقیقاتی مقالےکے مطابق کووڈ-19اور بُلند فشارِ خون کے متعدّد پیتھو فزیالوجیکل (Patho Physiological) عوامل مشترکہ ہیں۔مثلاً ایسے معمر افراد، جو بُلند فشارِ خون، سی ایچ ڈی(Coronary heart disease)یا پھر ذیابطیس میں مبتلا ہوں، ان میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

علاوہ ازیں، بعض تحقیقاتی مقالہ جات میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ کورونا وائرس، Endotheliitisکا سبب بن سکتا ہے، کیوں کہ کووڈ-19سے متاثرہ افراد کی شریانوں کی ساخت متاثر ہوجاتی ہے، بلکہ چھوٹی آنت اور پھیپھڑے بھی اس انفیکشن کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔

نیز، دیگر عوامل بھی خارج از امکان نہیں کہے جاسکتے، جن میں ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں قوّتِ مدافعت کی کمی، موٹاپا، کولیسٹرول کی زیادتی اور 7ETABOClC SYNDROMشامل ہیں۔ اِسی طرح فروری 2020ء میں کووِڈ-19اور بُلند فشارِ خون کے درمیان عُمر کے عمل دخل بھی تذکرہ رہا۔

ووہان کے ایک میڈیکل سینٹر میںSARS COV-2کے مصدّقہ138مریضوں کو داخل کیا گیا، جو نمونیا سے متاثر تھے۔ ان میں سے6مریضوں کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا اور ان کا ایسےمریضوں سے موازنہ کیا گیا، جوآئی سی یو میں داخل نہیں تھے، جن کی عُمر51سے66برس تھی اور جو دونوں بیماریوں سے متاثر تھے۔ 

جب کہ اٹلی کے علاقہ لمبارڈے میں کورونا وائرس کے104مریضوں کو آئی سی یو میں داخلے کے لیے بھیجا گیا، جن میں سے49فی صد ہائی بلڈ پریشر کے مریض تھے اورجن کی عُمریں65 سے 72برس تھی ۔عُمر اور بلڈ پریشر کووِڈ-19 پر کس قدر اثر انداز ہوتے ہیں، اس پر مارچ2020ء کے آخرمیں چین کے مختلف سینٹرز میں لگ بھگ13اسٹڈیز کی گئیں، جن میں2,893 کووِڈ-19کے مریض شامل تھے۔ 

ان اسٹڈیز میں یہ بات سامنے آئی کہ بلڈپریشر، کووِڈکے لیے2.5گنا زائد خطرے کا باعث بنتا ہے۔نیز، ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں موت کا خدشہ بھی دیگر مریضوں کے مقابلے میں بڑھ جاتا ہے۔ نیشنل ہیلتھ سروس، انگلینڈ کے مطابق یکم فروری سے25اپریل2020ء تک کورونا وائرس کی وجہ سے 5,683 اموات ہوئیں، جن میں عُمر، موٹاپا اور مَردہونا اہم وجوہ تھیں۔

علاوہ ازیں، یونی ورسٹی آف یوٹا کے محقّقین کے مطابق کووِڈ 19بعض مریضوں میں دِل کے دورے، فالج کا بھی سبب بن سکتا ہے۔ لہٰذا بُلند فشارِ خون کے شکار افراد باقاعدگی سے ادویہ استعمال کریں، تناؤ والی سرگرمیوں اور باتوں سے دُور رہیں،غذامیں نمک کا استعمال کم سے کم کریں، جب کہ گائے کا گوشت، مرغّن اور تلی ہوئی غذائیں، بیکری کی اشیاء کے استعمال سے پرہیزکیا جائے۔ غذائی شیڈول میں تازہ سبزیاں اور پھل شامل کریں کہ ان میں موجود نمکیات نہ صرف جسم کی ضروریات پوری کرتے ہیں، بلکہ یہ ایک متوازن غذا کا حصّہ بھی ہیں۔ 

نیز، جسمانی سرگرمیوں کو معمول کا حصّہ بنالیں، جس کے لیے ضروری نہیں کے جِم یا باڈی بلڈنگ کلب جایا جائے۔ روزانہ ایک گھنٹے کی تیز قدمی، تیراکی یا سائیکلنگ بھی کافی ہے۔ نشہ آور اشیاء کا استعمال ترک کردیں کہ یہ خون کا دباؤ بڑھنے کی وجہ بنتی ہیں۔ اگر وزن زائد ہو، تو معالج کے مشورے سے کم کریں۔ کورونا وائرس کی تیسری لہر تیزی سے پھیل رہی ہے، تو انتہائی ضرورت کے تحت ہی گھر سے باہر نکلیں، کھانستے یا چھینکتے ہوئے اپنے منہ کو ڈھانپیں، کسی بھی سطح کو چُھونے کے بعد اپنی آنکھوں ، ناک اور منہ کو چھونے سے پرہیز کریں۔

صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، ہاتھوں کو بار بار جراثیم کُش صابن یا لیکوئیڈ سوپ سے دھوئیں۔ کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوں مثلاً بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ،تو تاخیر کے بغیر معالج سے فوری رابطہ کریں کہ ابتدائی مرحلے میں تشخیص کئی پیچیدگیوں سے بچاتی ہے۔ (مضمون نگار معروف فزیشن ہیں اورحیدر آباد میں خدمات انجام دے رہے ہیں)

تازہ ترین