کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہاہے کہ قاضی فائزکے فیصلے پر عمل کے بجائے اس پر تنقید شروع کردی گئی،وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ہم سے زیادہ کسی نے ختم نبوت کیلئے گرفتاریاں نہیں دیں
تحریک لبیک کا ایجنڈا کچھ اور ہے حکومت کے پاس پابندی لگانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ شیخ رشید نے تحریک لبیک پر پابندی کیلئے ٹیکنیکل اور قانونی راستہ اختیار کرنے کے بجائے خود ہی اعلان کردیا۔ شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیہ میں کہا کہ فروری 2019ء کو سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ جاری کیا مگر اس فیصلے پر عمل کرنے کی بجائے اس فیصلے پر ہی تنقید شروع کردی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ نومبر 2017ء میں تحریک لبیک نے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دیا، اس دھرنے نے اسلام آباد اور راولپنڈی کو مفلوج کردیا، دھرنے کی قیادت نے ڈرایا، دھمکایا، گالیاں دیں، لوگوں کو اکسایا اور نفرت کا پرچار کیا، جس شخص کو بھی حکومت کے خلاف کوئی شکایت تھی وہ اس دھرنے میں شامل ہوگیا
خفیہ ادارے کی رپورٹ کے مطابق شیخ رشید، اعجاز الحق اور پی ٹی آئی علماء ونگ نے آڈیو پیغامات ریلیز کیے، غیرذمہ دارسیاستدانوں کی طرف سے تشدد پر اکسانے والی تقاریر کی گئیں، تحریک لبیک کی لیڈرشپ مزید جارحیت اور بدسلوکی پر اتر آئی، سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید لکھا کہ تمام حساس اداروں کی متفقہ رائے ہے کہ تحریک لبیک اس دھرنے سے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی تھی
انہوں نے مذہبی جذبات کو ابھارا، نفرت کی آگ لگائی، مظاہرین تشدد پر اتر آئے اور املاک کو تباہ کیا، عدالتی فیصلے کے مطابق 12مئی کے سانحے میں ملوث افراد جوا علیٰ حکومتی عہدوں پر فائز تھے ریاست ان کے خلاف ناکام ہوئی جس سے ایک بری مثال قائم ہوئی، جس کی وجہ سے دوسروں کو ہمت ہوئی کہ وہ اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے تشدد کا راستہ اختیار کریں
عدالت نے فیصلے میں مزید لکھا کہ متحدہ عرب امارات کے رہائشی جس کے پاس اوورسیز پاکستانی کا شناختی کارڈ تھا اس نے الیکشن کمیشن میں تحریک لبیک کی رجسٹریشن کرائی، قانون کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت کسی غیرملکی مدد سے بنائی جائے تو الیکشن کمیشن حکومت کو ریفرنس بھیج سکتا ہے
وفاقی حکومت کو جب یہ ریفرنس ملے تو وہ ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے اس پارٹی کو غیرملکی مدد سے چلنے والی جماعت قرار دے سکتی ہے، نوٹیفکیشن کے اجراء کے پندرہ دن کے اندرا ندر حکومت یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھیج سکتی ہے، اگر سپریم کورٹ حکومتی نوٹیفکیشن کو درست قرار دیتی ہے تویہ سیاسی جماعت تحلیل ہوجائے گی۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ نیکٹا کی رپورٹ آئی، سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا اس کے باوجود چار سالوں میں چار دفعہ ایسا ہوا کہ تحریک لبیک سڑکوں پر نکلی، جتھوں کی شکل میں پرتشدد احتجاج کیا، توڑ پھوڑ کی، شہریوں کو یرغمال بنایا اور پھر حکومتوں نے ان کے سامنے سرینڈر کیا، اب ایک بار پھر ایسا ہی ہوا ہے، تین دن سے ملک یرغمال بنا ہوا ہے، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیاگیا، انہیں اغوا کیا گیا، تین دنوں تک یہ سب کچھ ہوتا رہا مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، حکومت خاموش رہی
وزیراعظم عمران خان بھی خاموش رہے، مگر تین دن بعد بڑا فیصلہ کیا گیا اور تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ میں نے تحریک لبیک پاکستان سے تین مہینے مذاکرات کیے، مظاہرین نے پولیس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو یرغمال بنانا شروع کردیا تھا
اس قسم کی حرکتیں کوئی ریاست بھی برداشت نہیں کرسکتی ہے، ہم سے زیادہ کسی نے ختم نبوت کیلئے گرفتاریاں نہیں دیں، تحریک لبیک 2016ء میں بنی ہے اس سے پہلے ہم ختم نبوت میں جیلیں کاٹ چکے تھے، تحریک لبیک ملک میں بدامنی اور اشتعال انگیزی پھیلارہی ہے
یہ تیاری کے ساتھ ملک کا نظام جام کرنا چاہتے تھے، سوشل میڈیا کے ذریعہ سڑکیں بند کرنے کیلئے ہدایات دی جارہی تھیں، پاکستان کوئی بنانا ری پبلک نہیں ہے، پاکستان ایسا ملک نہیں کہ ایمبولینس بھی نہ چل سکے، اسپتال کی گاڑیوں پر دشمن حملہ نہیں کرتے یہاں اپنے لوگ اسلام کے نام پر انہیں نشانہ بنارہے ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے، تحریک لبیک کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کا معاملہ کابینہ میں بھیج دیا ہے
وزارت داخلہ نے رپورٹس اور پنجاب حکومت کی سفارش پر تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا، مجھے نہیں پتا کہ پابندی کے بعد تحریک لبیک کے منتخب ارکان اسمبلی کی قانونی پوزیشن کیا ہوگی ، ٹی ایل پی کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثوں پر پابندی کا معاملہ وزارت قانون دیکھے گی۔
شیخ رشید نے کہا کہ تحریک لبیک کے سوشل میڈیا کے لوگ قانون کے سامنے سرینڈر کریں، تشدد کرنے والے مظاہرین کیخلاف مقدمات چلائے جائیں گے، جس ملک میں ختم نبوت کا سپاہی وزیرداخلہ ہو اس ملک میں کوئی ختم نبوت کیخلاف بات کرنے کا نہیں سوچ سکتا، تحریک لبیک کا ایجنڈا کچھ اور ہے حکومت کے پاس پابندی لگانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، کافی روٹس بحال کردیئے ہیں جو رہ گئے ہیں وہ کل تک کلیئر کردیئے جائیں گے، ملک میں جو بھی قانون کوہاتھ میں لے گا قانون اس کو ہاتھ میں لے گا۔