• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں کروڑوں کا ٹیکس بچاتی ہیں‘رپورٹ

پشاور (جنگ نیوز) سنٹر فار گلوبل اینڈ سٹریٹجکاسٹڈیز کی ’’تمباکو کی غیر قانونی تجارت ‘‘کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیاں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کو بڑھا چڑھا کر پیش کر کے کروڑوں روپے کا ٹیکس بچاتی ہیں ،یہ کمپنیاں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کے معاملے کو اچھال کر ٹیکس بچاتی ہیں اورتمباکو پر قابو پانے کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد نہیں ہو نے دیتیں۔یہ طاقتور اور مفادپرست گروپس تمباکو کی غیر قانونی تجارت کا بہانہ بنا کر ٹیکس بچاتے ہیں ،اس حوالے سے دنیا بھر میں ملٹی نیشنل کمپنیاں غیر قانونی تجارت کے اعدادوشمار کو تبدیل کر کے اسے بڑھا چڑھا کر پیش کر تی ہیں اور اسے ٹیکس بچانے کے لئے استعما ل کر تی ہیں ،پاکستان میں یہ کوئی نیا معاملہ نہیں ہے، ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمباکو کی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں بڑے پیمانے پرتمباکو کی غیر قانونی تجارت کا غلط تاثر دیا گیا ہے جس کا مقصد حکومت سے ٹیکس کی چھوٹ حاصل کر نا ہے۔پاکستان میں 40سے50فیصد تمباکو کی غیر قانونی تجارت کا تاثر درست نہیں جبکہ ایک سروے کے مطابق غیر قانونی تجارت صرف9فیصد ہے ،غلط اعداوشمار کا مقصد تمباکو کی صنعت کے لیے دوستانہ پالیسیاں بنوانا ہے ،ملٹی نیشنل کمپنیاں مختلف شعبہ ہائے زندگی خاص طور پر تھنک ٹینکس،میڈیا کو استعما ل کر کے کم ٹیکس کے جواز کے حق میں ماحول بناتی ہیں اور اپنا اچھا تاثر پیدا کرتی ہیں ،ملٹی نیشنل کمپنیاں اربوں روپے کماتی ہیں لیکن حکومت کو بہت ہی کم ٹیکس ادا کرتی ہیں جبکہ دوسری طرف ان کاغیر قانونی تجارت میں کردار بھی مخفی رہ جاتا ہے،پاکستان میں روزانہ2کروڑ20لاکھ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں جن میں مرداور خواتین شامل ہیں اور ہمارے ملک میں تمباکو نوشی کی وجہ سے سالانہ ایک لاکھ بیس ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
تازہ ترین