• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس شروع ہو گیا، اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے احتجاج شروع کر دیا اور نشستوں پر پلے کارڈز آویزاں کر دیئے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 22-2021ء کا بجٹ پیش کرنا شروع کیا تو اپوزیشن کی جانب سے شور مچایا جانے لگا، اسمبلی ہال میں سیٹیاں بجائی جانے لگیں، نعرے لگائے جانے لگے۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث اسمبلی ہال مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اور کان پڑی کوئی آواز نہیں سنائی دے رہی تھی۔

سندھ کا بجٹ پیش کرنے والے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے شور سے بچنے کے لیے کانوں پر ہیڈ فون لگا لیئے اور شور شرابے کے باوجود بجٹ تقریر جاری رکھی۔

اسپیکر سندھ اسمبلی کی جانب سے اپوزیشن کے اس رویّے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا گیا۔

سندھ کا 14 کھرب روپے سے زیادہ مالیت کا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے، بجٹ میں امن وامان کے لیے 105 ارب روپے، صحت کے لیے 172 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سندھ کے بجٹ میں تعلیم کے لیے 240 ارب روپے، ٹرانسپورٹ کے لیے 14 ارب روپے، بلدیات کے لیے 75 ارب روپے اور محکمہ آبپاشی کے لیے 53 ارب روپےمختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سندھ کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے اور کم از کم اُجرت 25 ہزار روپے کرنے کی منظوری دے دی۔

تازہ ترین