• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، تنخواہ میں وفاق سے دگنا اضافہ، تنخواہیں 20 فیصد، پنشن 10 فیصد بڑھے گی، کم از کم اجرت بھی 25 ہزار، 1477 ارب کا ٹیکس فری بجٹ

سندھ، تنخواہ میں وفاق سے دگنا اضافہ، تنخواہیں 20 پنشن 10 فیصد بڑھے گی


کراچی (اسٹاف رپورٹر، خبرایجنسیاں)سندھ میں 1477ارب کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیاگیا، آمدنی 329 ارب،25.73 ارب کا خسارہ، بجٹ کے حجم میں 19.1فیصد اضافہ کیاگیا،تنخواہ میں وفاق سے دگنا اضافہ،تنخواہیں 20فیصد ،پنشن 10 فیصد بڑھے گی۔

کم ازکم اجرت بھی 25ہزار،ترقیاتی بجٹ222، صحت 172، تعلیم277،امن و امان 120، کراچی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 289اورکورونا بچائو کیلئے24ارب مختص، چھوٹے سرکاری ملازمین کیلئے نیا الائونس،جائیداد کی خریدوفرو خت ،کرایے نامے، پاور آف اٹارنی کیلئے اسٹیمپ ڈیوٹی میں کمی، وفاقی ٹیکس وصولیاں869ارب،غیر ترقیاتی اخراجات 760ارب، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز کو آسان قرضوں کی فراہمی کیلئے300ارب،غریبوں کیلئے 30ارب 90کروڑ کا خصوصی پیکیج، سندھ ایچ ای سی کیلئے 416ملین روپے مختص کیےگئے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی تقریر کے دوران سندھ اسمبلی میں کافی شور شرابا کیا گیا، اپوزیشن ارکان کی جانب سے ایوان میں سیٹیاں بجائی گئیں،اپوزیشن نے صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ کے خلاف شدید نعرے لگائے ، اپوزیشن ارکان نے وزیر اعلیٰ کی نشست کا گھیرائوکیا اور ان کے قریب آنے کی کوشش بھی کی ، حکومتی ارکان نے وزیر اعلیٰ کو حصار میں لے لیا۔

منگل کواسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مرادد علی شاہ نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال 2021-22کیلئے صوبے کا کل بجٹ 1477.903 ارب روپے ہے جبکہ صوبائی بجٹ میں 19.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ اسمبلی میں 1477.903 ارب روپے کے خسارے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے خسارے کا تخمینہ 25.738 ارب روپے لگایا گیا ۔ 

انھوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبے کے بجٹ کا کل تخمینہ 1452.168 ارب روپے ہے اورصوبے کی اپنی وصولیاں 329.319 ارب روپے متوقع ہیں جبکہ متواتر اخراجات 1089.372 ارب روپے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں صوبے کے ترقیاتی اخراجات 329.033 ارب روپے متوقع ہیں اور رواں مالی سال کے مقابلہ میں آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 41.3 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے بجٹ تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی اے ڈی پی کیلئے 222.500 ارب روپے مختص کئے گئے ،صوبائی اے ڈی پی میں 43.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، ضلع اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ضلعی اے ڈی پی میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،کم سے کم اجرت 17500 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کردی گئی ہے جبکہ مجموعی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت یعنی 25000 روپے کے درمیانی فرق کو ختم کرنے کیلئے سندھ حکومت اپنے ملازمین کیلئے (ماسوائے پولیس کانسٹیبلز، گریڈ 01 سے گریڈ 05 تک)ذاتی الانس متعارف کرایا ہے، ان کے ساتھ ساتھ مستحق افراد کی معاونت اور معیشت کی بحالی کے سلسلے میں 30.90 ارب روپے کے غریب افراد کے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام پیکیج کو دوبارہ بجٹ میں رکھا گیا ہے۔ 

بجٹ میں غیر منقولہ جائیداد یا کنونس وغیرہ پر ڈیوٹی کی شرح 2فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی گئی ہے ،کرائے پر اسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کو بھی 1.5 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دیا گیا ہے ، اسی طرح پاور اٹارنی کےلئے اس کی شرح خریداری کی شرح 3 فیصد سے کم کر کے ویلیو ایشن ٹیبل کے مطابق یا اصل قیمت فلوٹنگ قیمت کا ایک فیصد کر دیا گیا ہے۔ 

صوبائی حکومت نے نئے مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں کراچی کی ترقی کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے 288ارب 90 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے ،ان منصوبوں میں ملیر ایکسپریس وے، کراچی حب واٹر کنال، TP-1 پرویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا قیام، اربن روڈ کی تعمیر کے لیے شروع کیے جانے والے اقدامات اور این ای ڈیNEDیونیورسٹی میں ٹیکنالوجی پارک کا قیام شامل ہیں۔ 

وزیراعلی سندھ کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات اس بات کا عملی نمونہ ہیںکہ صوبائی حکومت کراچی کے لوگوں سے کئے گئے وعدوں کوکتنی اہمیت دیتی ہے ان کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مختلف منصوبے کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔ 

اس وقت سالانہ ترقیاتی پرو گرام کے تحت 1072منصوبے ہیں جن کی مجموعی لاگت 991.7بلین روپے ہے اور اگلے مالیاتی سال2021-22میں اس کے لئے 109.36بلین روپے رکھے گئے ہیں۔کراچی میں 16پی پی پی موڈ منصوبے ہیں جن کی انداز لاگت 288.96بلین روپے ہے جن کا تعلق روڈ انفرا اسٹرکچر، پانی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صحت کے شعبو ں سے ہے۔

اس وقت کراچی میں 06منصوبے ایسے ہیں پچھلے سالو ں میں 436.68بلین رو پے کی لا گت سے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشیا انفرا اسٹرکچر اور انوسٹمنٹ بینک کے مشترکہ تعا ون سے دستخط کئے گئے ہیں اگلے مالیاتی سال2021-22میں 39.619بلین روپے رکھے گئے ہیں۔

مزید برآں کراچی ڈویژن کے لئے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 266.15بلین روپے کی لاگت کے منصو بے رکھے گئے ہیں جو تکمیل کے مختلف مرا حل میں ہیں۔ 

اگلے مالیاتی سال 2021-22میں ان اسکیموں کے لئے61.94بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ حکومت سندھ نے ورلڈ بنک کے تعاون سے Karachi Competitive and Livable City of Karachi (Click) منصوبہ شروع کیا ہے۔

اس منصوبہ کے تحت نہ صرف حکومتی اقدامات میں بہتری لائی جائے گی بلکہ مقامی اداروں کو معاشی تعاون فراہم کرتے ہوئے میونسپل انفرا اسٹرکچر میں مزید بہتری لائی جائے گی۔ کراچی کا انفرا اسٹرکچر پر مقامی اداروں کے ذریعے 20ارب روپے سے زیادہ خرچ کئے جائیں گے۔ 

اہم منصوبوں پر کام کرتے ہوئے جیسا کہ مچھلی چوک سے کنوپ تک 800ملین روپے کی لاگت سے سال 2021-22میں 6.5کلومیٹر روڈ تعمیر کیا جائے گا۔ اگلے مالی سال میں میونسپل انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لئے کراچی کی لوکل کونسلوں کو 5.2ارب روپے دیے جائیں گے۔ شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے 16.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیمی شعبے کیلئے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ رکھا گیا ہے اور اس کے بعد صحت اور بلدیات کا حصہ ہے جبکہ تعلیم کیلئے بجٹ میں 14.2 فیصد اضافے کے ساتھ 277.56 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور اسکولز کیلئے فرنیچر کی خریداری کے سلسلے میں 6.623روپے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبے میں اسکولوں کی تزئین و آرائش کیلئے 5.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کالجز کی مرمت اور بحالی کیلئے 425 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 26 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ 

صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد اضافہ کے ساتھ 172.08 ارب رکھے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال میں صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں،آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے 24.73 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس مختص میں ہیلتھ رسک الاؤنس بھی شامل ہے۔ صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے آئندہ مالی سال میں 119.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلدیات کے بجٹ میں 31.3 فیصد اضافہ کرکے 10.48 ارب روپے کیا گیا ہے، اس کے علاوہ مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے 82ارب روپے رکھے گئے ہیں۔آئندہ مالی سال 2021-22میں بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ریونیو اسائنمنٹ، براہ راست منتقلی اور گرانٹس کی مد میں وصولیوں کا تخمینہ869.68بلین روپے لگایا گیا ہے جوکہ صوبے کی کل وصولیوں کا 72.5فیصد بنتا ہے۔ یہ گزشتہ سال کے 760.3بلین روپے کے مقابلے میں 12.6فیصد اضافہ ظاہر کرتاہے۔ 

اس کے باوجود بھی آئندہ مالی سال کے لیے براہ راست منتقلیوں کے مقابلے میں بجٹ تخمینے میں انداز 20.6 فیصد کی واضح کمی ظاہر کرتا ہے۔یعنی رواں مالی سال کے 62.34بلین روپے کے بجٹ تخمینے سے49.5بلین روپے تک کمی ہوئی۔ وفاقی پی ایس ڈی پی کی وصولیوں کا تخمینہ 5.37بلین روپے لگایا گیا ہے۔ 

تازہ ترین