مرزا عاصی اختر
ہمیں سیر کو لے کے جاتے ہیں ابو
تبھی تو دلوں میں سماتے ہیں ابو
نکلتے ہیں گھر سے سویرے سویرے
کہیں شام کو جاکے آتے ہیں ابو
ہمیں لے کے سی ویوجاتے ہیں اکثر
پسندیدہ جھولے جھلاتے ہیں ابو
ہمی پر لٹاتے ہیںوقت اور پیسا
سر شام برگر کھلاتے ہیں ابو
ریا جھوٹ غیبت کے نقصاں بتا کر
بلاؤں سے ہم کو بچاتے ہیں ابو
صداقت، امانت، محبت، دیانت
ہمیں اچھی باتیں سکھاتے ہیں ابو
وہ کہتے ہیں چھوٹی بہن کو نہ بھولو
کھلونے اسی کو دلاتے ہیں ابو
کھلاتے ہیں رزق حال ہم کو عاصی
تبھی تو مشقت اٹھاتے ہیں ابو