چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کسی کے کہنے پر آئینی حقوق پر سودے بازی کےلیے تیار نہیں، صوبوں کے معاشی حقوق وفاق سے چھین لیں گے۔
بلاول بھٹو نے وفاق کو دو ٹوک پیغام دیا کہ جب تک حقوق نہیں ملتے ترقی نہ ہونے کا طعنہ برداشت نہیں کریں گے، لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن صوبہ سندھ میں کام ہوا ہے، صوبہ میں اتنا کام ہوا ہے جو کوئی بزدار اور عمران خان نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمے داریاں بڑھیں مگر نیا این ایف سی نہیں دیا گیا، کراچی کے لیے ایک ٹریلین کا پیکج بجٹ میں نظر نہیں آیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم سیاسی جماعتوں سے لڑائی نہیں لڑ رہے ، ابھی کورونا کی وجہ سے جو معاشی بحران ہے، کورونا کے باوجود سندھ حکومت کام کررہی ہے، طعنہ دیا جاتا ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہورہا۔
انہوں نے سندھ اسمبلی میں بےنظیر بھٹو کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہید بینظیر بھٹو کے منشور پر عمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ایسا پاکستان بنائیں جہاں روٹی کپڑا اور مکان ہو، نیا پاکستان میں عوام سے روٹی کپڑا اور مکان چھینا جارہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ارسا نے ناانصافی کی اور تین صوبوں کی بات نہیں مانی تو پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی، پیپلز پارٹی کے احتجاج کی وجہ سے ارسا کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ناصرف سندھ بلکہ بلوچستان اور کے پی کے حقوق کیلئے بھی آواز اٹھائی، انشا اللہ ہم سب ساتھ ملکر ان کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے، ہر ضلع میں جا کر عوام کو بتائیں گے کہ کس طرح ان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا جارہا، این ایف سی ایوارڈ نہ دے کر ظلم کیا جارہا ہے، کب تک ظلم برداشت کریں گے، کس طرح صرف ایک صوبے کو نشانہ بنایا جارہا ہے، وعدہ کیا گیا کہ ایک ٹریلین روپے کراچی کے لئے ملیں گے ، میں بجٹ اجلاس میں تھا، مجھے کہیں ایک ٹریلین کراچی کیلئے نظر نہیں آئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی اسٹیل مل کے 10 ہزار خاندانوں کو بےروزگاری کا سامنا کرنا پڑے گا، سندھ میں ایف آئی اے کے افسران کو بے روزگار کیا گیا، سندھ پبلک سروس کمیشن بند پڑا ہے، باقی صوبوں میں چل رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مشکل معاشی حالات میں ہمارے لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، ہم نے اپنے دور میں کسی سے نوکری نہیں چھینی، پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت اس ظلم کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم کم وسائل میں کام کرتے ہیں،آئینی حق اور شیئر دیا جاتا تو اوربہتر کام کرتے، غربت سے انکار نہیں کرسکتے، سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں غربت میں کمی کی ہے، بسب سے زیادہ غربت خیبرپختونخوا میں ہے، ہم جی ڈی پی میں دیگر صوبوں سے آگے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری اربن اور دیہی جی ڈی پی دیگر صوبوں سے آگے ہے، ہم چاہتے ہیں کامیابی کا اثر کاغذ کے بجائے عام آدمی کی زندگی میں نظر آئے، ہم نے خان صاحب کی طرح معاشی ترقی کے نعرے نہیں لگائے، انویسٹر کے ساتھ مل کر تھر میں معاشی انقلاب لائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے ترقیاتی منصوبوں میں پبلک پارٹنر شب کو سب سراہتے ہیں، سندھ نے گندم کی قیمت میں اضافہ کرکے پنجاب کو بھی گندم قیمت میں اضافے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ دینے سے تمام صوبوں کا فائدہ ہوگا، این ایف سی ایوارڈ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، آئینی حقوق پر سودے بازی نہیں کریں گے، صوبوں کے حقوق وفاق سے چھین کر لیں گے، اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ صوبوں کو زیادہ ذمہ داری دی گئی لیکن این ایف سی نہیں دیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم یہ طعنہ برداشت نہیں کریں گےکہ گورننس کا مسئلہ ہے، گورننس کا مسئلہ رہے گا جب تک آپ حقوق نہیں دیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہوصورتحال بری ہے تو یہ بھی مان لوکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو حقوق نہیں دیئے، صوبوں کو ذمہ داری اور اختیارات دیئے، این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ کا ٹیکس ریٹ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، سندھ کی ٹیکس کلیشن دیگر صوبوں سے بہتر ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بی بی کا نظریہ تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تھر کول کا منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا منصوبہ ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں بہتر پرفارم کیا ہے، پیپلز پارٹی کی عام آدمی کے ساتھ پالیسی ملتی ہے۔