حیدر بیابانی
سالگرہ خرگوش منائے
جنگل کے سب ساتھی آئے
بھیڑ لگی ہے مہمانوں کی
کچھ اپنوں کچھ بیگانوں کی
شیر دہاڑیں مارتا آئے
ہاتھی بھی چنگھاڑتا آئے
کتا بھوں بھوں کرتا آیا
سانبھر چوکڑی بھرتا آیا
گائے جب رمبھاتی آئی
بکری کچھ شرماتی آئی
ناچتا گاتا آیا بھالو
ڈولتا آیا مینڈھا کالو
گھوڑا سرپٹ دوڑا آیا
بھینسوں کا اک جوڑا آیا
ہرنی آئی لومڑی آئی
بلی اپنے بچے لائی
ساتھ میں سب ہی لائے تحفے
سب خرگوش نے پائے تحفے
پھولوں کا گلدستہ لے کر
چیں چیں کرتا آیا بندر
کیک بنا کے لایا چیتا
اس نے دل خرگوش کا جیتا
کیک کٹا تو سارے خوش تھے
کیک بٹا تو سارے خوش تھے
اک دوجے سے گلے ملے سب
بھول کے شکوے اور گلے سب
بندر ناچے بھالو گائے
کالو مینڈھا ڈھول بجائے
سالگرہ کا جشن بپا ہے
جنگل جنگل شور ہوا ہے