• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمال وزیر اعلیٰ اور ایک کمال گائیک

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کہتے ہیں،’’ عوامی ضرورت کے مطابق وسائل کا استعمال یقین بنا رہے ہیں۔‘‘

ایک نظر بالمشافہ خیبرپختونخوا کے حالات پر ڈالیں تو محمود خان کا بیان صرف باتیں ہیں باتوں کا کیا، خیبرپختونخوا کے چشم دید مناظر دیکھنے کا موقع ملا ، کہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی حکومتی عملداری کے مناظر کیا کھنڈرات بھی دکھائی نہیں دیئے، بہرحال ان کا حسن کارکردگی بھی قابل تحسین ہے ، کیونکہ ہم خان صاحب کے موکلات کو ناراض نہیں کر سکتے، کہ کوہ قاف سے ٹکرانا جنوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے،خیبر پختونخوا میں بجلی نہایت باقاعدگی سے ایک گھنٹہ آتی ایک گھنٹہ جاتی ہے ۔اس صوبے کے عوام اس جھپتال سے خوب محظوظ ہوتے ہیں کیونکہ وہ موسیقی شناس ہیں، حالانکہ پشتو کے ایک مشہور گائیک ’’ناشناس‘‘ ہیں شاید یہ ان کی انکساری ہے ورنہ وہ کمال گاتے ہیں، ویسے تو پنجاب کے وزیراعلیٰ بھی کمال وزیر اعلیٰ ہیں، انہوں نےاپنے صوبے کو خبر پختونخوا سے بھی بڑھ کر خوش رکھا ہوا ہے، نظم ونسق کی جب بھی بات ہوتی ہے بچہ سقہ کا نام سامنے آ جاتا ہے کہ اس نے ایک دن کی بادشاہی میں اتنے کام کر ڈالے تھے جو مستقل بادشاہ زندگی بھر نہیں کر سکا تھا،بہرصورت ہمارے تمام وزراء اعلیٰ چاند سورج ہیں قلم کی تاب کہاں کہ ان کی کماحقہ شان بیان کر سکے۔

٭ ٭ ٭ ٭

اذیت پسندی کے پسندے ٹکے سیر

سڑکوں سے گھروں تک اذیت پہنچانے کے حربے آ پہنچے، مگر حسن اخلاق کے آثارگھر تک پہنچے نہ سڑک تک، ہمارے اساتذہ شعراء سدا بہار ہیں، پرانے ہی نہیں ہوتے گویا ہم نے علمی و اخلاقی ترقی بھی نہیں کی،مرزا اسد اللہ خان غالب جتنے قدیم ہیں اتنے جدید‘ فرماتے ہیں ؎

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے

تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے

بیٹوں کو معلوم ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے مگر وہ وہاں دوزخ تلاش کرتے ہیں ،استاد کے پاس شاگرد کیلئے شفقت نہیں اور شاگرد بے ادب بے مراد السلام علیکم بھی جان پہچان کی بنیاد پر، اخلاقیات کے بازار میں اتنا کساد؟ ہمارے موضوعات بے شک چھوٹے ہیں مگر ان کی تاثیر دوررس ، اس لئے کوشش کی جائے کہ اذیت پہنچانے سے گریز کیا جائے، کسی کی تحقیر کیلئے دولت کا سہارا نہ لیا جائے، جن کے پاس سب کچھ ہے وہ ان کا خیال رکھیں جن کے پاس کچھ نہیں یہ چاندکے ہالے میں کیسا شور ہے کہ بیٹا باپ سے دست وگریبان اور بیٹی ماں سے الجھ رہی ہے چار سدہ میں بیٹے نے فائرنگ کرکے ماں باپ مار ڈالے، تبلیغی جماعت کا خیبرپختونخوامیں بڑا ذمہ ہے وہ نوجوانوں کو حسن اخلاق سکھائے ،ماں باپ کی بے حرمتی پر وعیدیں سنائے، صرف فضائل تک محدود نہ رہے عام سماجی مسائل تک بھی پہنچے۔ ماشااللہ ،اذیت پسندی کا زہر پوری قوم کے جسم میں سرایت کر چکا ہے۔یہ جنس سربازار مفت ملتی ہے سوچیے۔

٭ ٭ ٭ ٭

تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے

ہم عوام الناس میں بھلا کون ہوتے ہیں روکنے والے کہ 72سال سے رکے پڑے ہیں تنزل کی راہوں میں کوئی ایک شعبہ ہو تو کوئی بات نہ تھی مگر یہاں تو سارا تن داغ داغ اور مرہم ندارد، حکومت چلنے کی حد تک چل رہی ہے کہ اس نے پولیو کے قطرے بروقت پی لئے تھے مگر عوام ہیں کہ وہیل چیئر پر اور خواص ہیں کہ ان کے ’’من فضل ربی‘‘ کا گراف چڑھتا جا رہا ہے ۔نصابوں میں کتابیں باہر کی اور نااہلیاں اندر کی، کیا اسے یکساں نظام تعلیم کہتے ہیں، بڑی بڑی فیسیں مہنگی کتابیں سستے ٹیچر یہ کیسی پھٹیچر تبدیلی کہ چمن میں ہر طرف بکھری پڑی ہے داستاں اس کی، اٹھائے کچھ ورق لالے نے کچھ لالے کے طرفداروں نے، تعلیم کی حالت بہترین انداز میں ابتر ہے، نئی نسل پیروں کی استاد کیسے بنے گی۔ قائد و اقبال کی روحیں کب خوش ہونگی، پنجاب میں اکیڈمی کلچر کب تک چلے گا تعلیمی ادارے کب تعلیم کا حق ادا کریں گے۔پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں کب سرکاری سکولوں کے برابر لائی جائینگی۔ اگرچہ یہ منظر نامہ بہت پرانا ہے مگر اب تو نیا بھی پھٹا پرانا ہے، جو لوگ آٹا مہنگائی سے تنگ آئے ہوئے ہیں وہ چاول کیوں نہیں کھاتے، یہی صدا آ رہی ہے حکومت کی راہداریوں سے، آخر یہ عذر کب تک کارآمد رہے گا کہ سارا کیا دھرا پچھلوں کا ہے، بجٹ بھی اچھا نہ ہوا ، برا نہ ہوا، اہل قلم بھی قلم قتلے لکھتے ہیں، قتلِ عوام بارے کچھ نہیں لکھتے، سیاست، جمہوریت، ریاستِ مدینہ، تجزیئے اور غیر موثر تنقید ہر نوک قلم پر، جبر کی نوکر زندگی گزارنے والوں کا ذکر ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے، الغرض ہم خوش ہیں کہ کوئی ناخوش نہیں ناکرونی پر۔

٭٭ ٭ ٭

بھونکنے والا ہرن

٭کمبوڈیا میں بھونکنے والا ہرن نیشنل پارک میں دیکھا گیا،

ہمارے ہاں بھونکنے والے آوارہ گلی گلی دیکھے جاتے ہیں مگر ان کا کہیں کتوں میں بھی شمار نہیں۔یہ تو کمبوڈیا کے ہرن کی جرأت رندانہ ہے کہ بھونک اٹھا، علماء زوالوجی توجہ فرمائیں ۔

٭ اسرائیلی وزیر اعظم ایران کے ساتھ معاہدے نہیں کریں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم بھی اپنی ہوا باندھتے ہیں۔

تازہ ترین