• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت،اپوزیشن،فوج ایک صفحے پر، عسکری قیادت کی سیاسی قیادت کو قومی سلامتی، مقبوضہ کشمیر، افغانستان پر بریفنگ

حکومت،اپوزیشن،فوج ایک صفحے پر


اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی سلامتی کمیٹی نے امریکا ‘ افغانستان کے ساتھ تعلقات، کشمیر اور علاقائی سلامتی کے معاملات پر قومی اتفاق رائے کو ناگزیر قرار دیدیا‘ حکومت‘ اپوزیشن‘ اعلیٰ عسکری قیادت قومی سلامتی کے معاملات پر ایک پیج پر آگئے۔پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرا اجلاس کا پہلا سیشن پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کی ۔جمعرات کو جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت‘رہنماں اور اراکین کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں خصوصا تنازعہ کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے شرکا کے موبائل فون ساتھ لے جانے پر پابندی کے باعث سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ حکومتی رہنماؤں سے موبائل فون لے لیے گئےجبکہ اجلاس کی ریکارڈنگ اسپیکر کی موجودگی میں سیل کردی گئی۔شرکاکو بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں اخلاص کے ساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ پاکستان کی بھرپور کاوشوں کی بدولت نہ صرف مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی بلکہ امریکہ اور طالبان کے مابین بھی بامعنی گفت و شنید کا آغاز ہوا۔ ہم اس امر پر یقین رکھتے کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان افغانستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا ہر سطح پر خیر مقدم کرے گا اور افغان امن کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار جاری رکھے گا۔ اجلاس کومزید بتایا گیا کہ پاکستان کی سر زمین افغانستان میں جاری تنازع میں استعمال نہیں ہو رہی اوراس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ افغانستان کی سرحد پر 90 فیصد باڑ کا کام مکمل کر لیا ہے جبکہ کسٹمز اور بارڈر کنٹرول کا بھی موثر نظام تشکیل کیا جا رہا ہے۔ سیاسی و پارلیمانی قیادت نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور افغانستان میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔بریفنگ میں سوال و جواب کا سیشن بھی شامل تھا جس میں اراکین نے اپنی سفارشات پیش کیں۔ ان سفارشات کو سیکورٹی پالیسی کا اہم حصہ گردانا جائے گا۔ اجلاس میں شہباز شریف‘شاہ محمود قریشی‘چوہدری فواد حسین‘اعظم خان سواتی‘طارق بشیر چیمہ‘شیخ رشید احمد‘ سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، یوسف رضا گیلانی، ارکان قومی اسمبلی بلاول بھٹو ‘اسعد محمود، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، خالد حسین مگسی، محمد اختر مینگل، غوث بخش خان مہر، عامر حیدر اعظم خان، نوابزادہ شاہ ذین بگٹی،سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر محمد طاہر بزنجو، سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر محمد شفیق ترین، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر سید مظفر حسین شاہ، سینیٹر محمد قاسم اور سینیٹر دلاور خان شریک ہیں۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی،محمد قاسم خان سوری،پرویز خٹک، اسد عمر، شفقت محمود،شیریں مزاری،ڈاکٹر بابر اعوان،علی محمد خان، ملک محمد عامر ڈوگر،شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر، احسن اقبال ، راجہ پرویز اشرف اور حنا ربانی کھر کو خصوصی طور پر دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرااعلی نے بھی شرکت کی۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت قومی سلامتی اداروں کے سربراہان کی بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شریک تھےجبکہ وزیراعظم عمران خان اجلاس میں شریک نہیں۔

تازہ ترین