احمد علیم نظامی
ایک کوے نے اپنا چھوٹا سا گھر بنا یا تھا۔ جہاں وہ رات کو قیام کرتا اور دن کو اپنے کھانے پینے کا اہتمام کرنے جاتا تھا، مختلف جگہوں سے دانہ دُنکا چگ کر سو جاتا تھا۔ ایک دن کوا پیٹ بھرنے کی خاطر ایک ایسی جگہ پر جا پہنچا جہاں بہت زیادہ پانی تھا اور پانی کے اردگرد تھوڑا سا گوشت پڑا ہوا تھا۔ کوے نے اپنی پیاس بجھانے کے لئے جیسے ہی پانی میں چونچ ڈالی اس کے منہ پر ایک زور دار جھپٹا پڑا، جو ایک چیل نے مارا تھا، جو پہلے سے پانی کے حوض میں تھی اور اپنی پیاس بجھا رہی تھی۔
چیل کے جھپٹا مارتے ہی کوے کو دن میں تارے نظر آنے لگے اور وہ حواس باختہ ہو کر پانی میں گر گیا۔ چیل نے کوے کی جو درگت بنائی تو کوے نے چیل سے کہا کہ اے چیل بہنا! مجھے چھوڑ دو، میں تم سے زیادہ طاقتور نہیں ہوں، تم مجھ سے جسامت میں بھی بھاری ہو اور طاقت میں بھی کسی سے کم نہیں ہو۔ میں نے صبح سے کھانا بھی نہیں کھایا اس لئے گوشت کے چند ٹکڑے مجھے بھی چننے دو تاکہ میں اپنا پیٹ بھر سکوں۔
میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ گوشت کے ٹکڑے کھا کر میں یہاں سے چلا جاؤں گا ۔چیل کوے کی باتیں سنتی رہی پھر بولی کہ کوے تم روزانہ یہاں آتے ہو، سب کچھ ہڑپ کر جاتے ہو اور دوسرے جانوروں کو اس میں سےکچھ نہیں لینے دیتے۔
آج مجھ سے وعدہ کرو کہ اپنا حصہ لے کر یہاں سے چلے جاؤ گے اور دوسرے جانوروں کے لئے بھی دانہ دُنکا یا گوشت چھوڑ جاؤ گے۔ کوے نے چیل کی بات مانتے ہوئے اس سے وعدہ کیا کہ آئندہ وہ ویسا ہی کرے گا۔ چیل نے سوچا کہ اب کوے کو جانے دیا جائے کیونکہ اس کی کافی درگت بن چکی ہے ، اس کی یہکم بختی کیا کم ہے کہ میں نے دوسرے جانوروں کی خاطراس کی بے عزتی کی ہے۔