• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لڑکے، لڑکی پر تشدد، ملزم عثمان مرزا کا مزید جسمانی ریمانڈ

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے لڑکے اور لڑکی پر تشدد کے کیس کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر ملزمان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد کے کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل نے کرتے ہوئے عدالت سے غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا۔

مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 4 ملزمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔

متاثرہ لڑکے اور لڑکی کی جانب سے وکیل حسن جاوید شورش کیس کی پیروی کر رہے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک ٹوٹل کتنے دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جا چکا ہے؟

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ملزمان کا 6 روز کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے، مرکزی ملزم عثمان مرزا سے 2 موبائل اور پستول برآمد کیا گیا، متاثرہ لڑکا لڑکی کا 164 کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے، ملزمان نے متاثرہ لڑکے لڑکی سے مختلف اوقات میں 11 لاکھ 25 ہزار روپے وصول کیئے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے لڑکے اور لڑکی کی ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی، اس مقدمے میں 12 ملزمان شامل ہیں، جن پر 375 اے کی نئی دفعات لگائی گئی ہیں جس میں سزا عمر قید یا سزائے موت ہے، ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو میں ملزمان نے خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی حرکتیں کیں، ملزم سے جو پستول برآمد ہوا ہے اس کی الگ ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے، بھتہ وصولی پر دفعہ 384 کی دفعہ لگائی گئی ہے۔

پولیس نے عدالت سے ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔

مدعی کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ وکیلِ صفائی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کیس سائبر کرائم سیل کی جانب جائے گا، ایسا نہیں ہے، مدعی لڑکا اور لڑکی سیکیورٹی کے باعث پیش نہیں ہوئے ہیں۔

مدعی کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ڈیٹا کی ریکوری کیلئے ضروری ہے کہ ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر دیا جائے، ایسے حالات بنا دیئے گئے ہیں کہ کوئی شادی شدہ جوڑا بھی ہوٹل جانے سے ڈرتا ہے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ملزم عثمان مرزا اور دیگر ملزمان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس کے مطابق ملزمان میں مرکزی ملزم عثمان مرزا، حافظ عطاء، فرحان اور ادریس قیوم بٹ شامل ہیں، تھانہ گولڑہ کی حدود میں پیش آئے واقعے میں 14 لوگ جائے وقوع پر موجود تھے، ویڈیو ڈھائی گھنٹے بنائی گئی، 3 لوگ ویڈیو بنانے والے تھے۔

تازہ ترین