وزیرِ اعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کو آئینہ دکھاتے ہوئے ان کے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات مسترد کر دیئے۔
افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیئے گئے الزام کے ردِ عمل میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان پر افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے الزام لگایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتِ حال کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرانا شدید ناانصافی ہے، کوئی ملک افغان امن کے لیے سب سے زیادہ کوششیں کر رہا ہے تو وہ پاکستان ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہم کہہ رہے تھے کہ طالبان سے بات چیت کریں تب بات چیت نہیں کی گئی، اب طالبان فتح کے قریب ہیں تو بات چیت کی بات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے سب سے زیادہ پاکستان نے قربانیاں دیں، جب طالبان کو فتح نظر آ رہی ہے تو وہ اب پاکستان کی کیوں سنیں گے؟
وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ نیٹو افواج تھیں، اُس وقت طالبان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانا چاہیئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دیں، افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ خواہش مند پاکستان ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ بھی کہا ہے کہ خطے کے ممالک کے آپس میں جڑنے کے لیے بڑا چیلنج مسئلہ کشمیر ہے، پاکستان اور بھارت تنازعات حل کر لیں تو سارا خطہ بدل جائے گا۔
واضح رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سینٹرل اینڈ ساؤتھ ایشیاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان سے 10 ہزار جنگجو افغانستان میں داخل ہوئے ہیں۔
تاشقند میں جاری کانفرنس کی سائیڈ لائن پر وزیرِ اعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس کے دوران افغانستان کی موجودہ صورتِ حال، پاک افغان تعلقات اور خطے کی صورتِ حال پر گفتگو ہوئی۔