فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی مالی سال 2020-21 کی آڈٹ رپورٹ سامنے آگئی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق خود تشخیصی نظام پر عمل درآمد نہ ہونے سے ایف بی آر کو 80 ارب 74 لاکھ روپےکا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قانونی حکم اور مشاہدے کے بغیر1 ارب روپے کے ری فنڈ جاری کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس کی دُہری ری فنڈنگ سے ایف بی آر کو 48 کروڑ 78 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ان پٹ ٹیکس کی ناقابل قبول ایڈجسمنٹ سے ایف بی آر کو 3 ارب 51 کروڑ روپےکا نقصان ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فاسٹ نظام کی غیرمستعدی سے ایف بی آر کو 65 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جبکہ ضبط شدہ اشیا و گاڑیاں فروخت نہ کرنے سے 3 ارب 15 کروڑ منجمد رہے۔
آڈٹ رپورٹ میں ایف بی آر کو تجویز دی گئی کہ وہ اپنا ٹیکس نادہندگان کی نشاندہی کا طریقہ کار وضع کرے۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ٹیکس گوشواروں میں خامیوں کی نشاندہی کرنے کےلیے نظام ترتیب دیا جائے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی مانیٹرنگ کے لیے نظام نافذ کیا جائے۔