• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عام طور پر متعدّد افراد ڈینٹیسٹس سے شکایت کرتے ہیں کہ انھیں دانتوں کا کوئی عارضہ نہیں، لیکن ان کے ایک یا دو تین دانت ٹوٹ گئے ہیں اور ان کی جڑیں بھی واضح طور پر نظر آرہی ہیں۔یہ کہنا کہ دانت خود بخود ٹوٹ گئے، درست نہیں،کیوں کہ انسانی جسم میں سب سے مضبوط ترین جزو دانت ہیں، جو خود بخود نہیں ٹوٹ سکتے۔ دانت ٹوٹنے کا یہ عمل طبّی اصطلاح میں Broken Down Roots کہلاتا ہے۔ 

جس کی کئی وجوہ ہوسکتی ہیں۔ مثلاً دانت نکالنے کے لیے مخصوص آلۂ جرّاحی(Forcep) کا غلط انتخاب، نامناسب طریقے سے اس آلے کا استعمال، فارسیپ کی نوک دانت کے سخت بیرونی غلاف Enamel کی بجائے سیمنٹیم (Cementum) پر رکھ دینا، آلے کو دانت کی سطح پر گھمانا، اچانک یا بَھرپور طاقت کا استعمال، زور سے دانت کھینچنا، دانت میں گروسلی کیرئیس (Grossly Carious)، غیر متوازن دانت، جس ہڈی میں دانت پیوست ہو،اس کا بہت زیادہ موٹا ہونا، ٹوٹے ہوئے دانت سے متصل دانت کافی عرصے پہلے نکال دینا، کسی بھی وجہ سے دانت متاثر ہوجانا، تمباکو نوشی یا چھالیا کا استعمال، مسوڑھوں کی سوزش یا مسوڑھوں سے خون رِسنے کا مرض (Gingivitis)وغیرہ شامل ہیں۔ 

علاوہ ازیں، جن افراد کے دانت آسانی سے ٹوٹنے(Brittle) والے ہوں یا جنہوں نے روٹ کینال ٹریٹمنٹ کروایا ہو، اُن میں بھی بی ڈی آر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اگر کسی فرد کا دانت ٹوٹ جائے، تو بہتر یہی ہے کہ فوری طور پر کسی ماہرِ امراضِ ڈینٹیسٹ سے رجوع کیا جائے، تاکہ تشخیص کے بعد دیگر دانتوں کو ٹوٹنے سے بچایا جاسکے۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)

تازہ ترین