کابل، واشنگٹن،اسلام آباد(اےایف پی، جنگ نیوز،خبرایجنسیاں)امریکی صدر جو بائیڈن نے کہاہےکہ کابل ایئرپورٹ پر حملہ کرنیوالوں کو بھولیں گے نہیں، چن چن کر مارینگے۔
ادھر امریکی میڈیا نے دعویٰ کیاہےکہ کابل میں ہلاکتیں 170 تک جاپہنچیں، انخلاء تیز، ہزاروں افراد پاکستان منتقل،طالبان کاکہناہےکہ خودکش حملے میں28 ساتھی ہلاک ہوئے،2برطانوی شہری بھی مارے گئے،پنٹاگون کاکہناہےکہ داعش افغانستان میں مزید حملے کرسکتی ہے۔
اقوام متحدہ کاکہناہےکہ لاکھوں افغان ملک چھوڑ سکتے، نصف آبادی مدد کی منتظر ہے، امریکی محکمہ دفاع کاکہناہےکہ ایک لاکھ 11 ہزار کا انخلا ء کرچکے۔
دوسری جانب کابل ایئرپورٹ کے مشترکہ انتظام کیلئے طالبان اور ترکی کے درمیان براہ راست گفتگو ہوئی، ادھر طالبان نےکہاہےکہ کابل ایئر پورٹ کے اکثر حصوں پر کنٹرول حاصل کرلیا جبکہ پنٹاگون نے اس کی تردید کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کےمطابق امریکی صدر جو بائیڈن نےقوم سے خطا ب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کابل میں خود کش حملوں کے باوجود لوگوں کو افغانستان سے نکالنے میں مدد دینا جا ری رکھے گا اور ان حملوں کے لیے ذمہ دار داعش کو معاف نہیں کیا جائے گا،ہم ان تک پہنچنے کے لیے اپنی مرضی کے راستے تلاش کریں گے۔
ہم انہیں معاف نہیں کریں گے، ہم انہیں بھولیں گے نہیں، ہم ان کا شکار کریں گے اور ان کو اس کی قیمت چکانا ہو گی،صدر نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا کہ یہ بہت مشکل دن رہا ہے، انہوں نے مارے جانے والے امریکیوں کو ʼہیروقرار دیا اور وائٹ ہائوس اور ملک بھر میں سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا حکم دیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ داعش کے ان حملوں میں طالبان بھی ملوث ہیں، انہوں نے تاہم کہا کہ یہ بات طالبان کے مفاد میں ہو گی کہ وہ داعش (خراسان) کے خلاف کارروائی میں ساتھ دیں، جو دراصل ان کی بھی دشمن ہے۔امریکی صدر نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کابل ہوائی اڈے کے باہر حملوں کے باوجود افغانستان سے انخلا کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ امریکی شہریوں اور اتحادیوں کے انخلا کے فیصلے پر قائم ہیں اور اسے 31 اگست تک مکمل کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی،انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں موجود ملٹری کمانڈروں نے مزید فوج بھیجنے کی سفارش کی تو ʼ میں یقینی طور اس کی اجازت دے دوں گا۔
ادھرامریکی میڈیا نےدعویٰ کیاہےکہ کابل ایئرپورٹ کے باہر یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 170 ہوگئی جن میں 13 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔ ادھر 30سے زائد ملکوں کے ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ افراد کو کابل سے اسلام آباد پہنچادیا گیا، اسلام آبا دمیں انتظامیہ نے نئی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات مکمل کئے۔
کابل سے اپنے اتحادیوں کے انخلا کیلئے امریکا نے پاکستان سے ٹرانزٹ سہولتوں کی فراہمی کی درخواست کر رکھی تھی جسے حکومت پاکستان نے منظور کر لیا، اب امریکا اپنے فوجی طیاروں کے ذریعے اپنے دوستوں اور اتحادیوں کو کابل سے اسلام آباد منتقل کر رہا ہے، ان میں بیشتر وہ لوگ ہیں جو افغانستان میں امریکی اور نیٹو اپریشنز کے دوران مختلف محاذوں پر مترجم اور دیگر سہولت کاری میں شامل رہے۔
افغانستان سے خصوصی پروازوں کے ذریعے ان لوگوں کو اب امریکا لے جانے کیلئے اسلام آباد کیساتھ کراچی، ملتان فیصل آباد پشاور پہنچایا جارہا ہے جبکہ کابل سے امریکا منتقل ہونیوالے 4 ہزار افراد کو کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق نیٹو کی اسپیشل فلائٹ ایم ایم ایف 53 نے یورپی ملک نیدرلینڈ کے آئین دھاون ایئرپورٹ سے پاکستان کیلئے اڑان بھری، ایئربس اے 320 نے رات 10:47 بجے اسلام آباد ایئر پورٹ پر لینڈ کیا۔
دوسری جانب افغان طالبان نے کہا ہے کہ بم دھماکوں میں ان کے کم از کم 28 ساتھی ہلاک ہوئے، ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ’امریکیوں سے زیادہ ہمارے لوگ ہلاک ہوئے ، ملک سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کی 31 اگست کی ڈیڈ لائن بڑھانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
اطلاعات ہیں کہ طالبان کے اسپیشل ’بدری 313‘ اور ‘فاتح’ یونٹس کے دستے کابل ایئرپورٹ میں داخل ہوگئے۔طالبان کے نشریاتی ادارے الہجرۃ کے مطابق طالبان کے اسپیشل یونٹس کے دستے کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہوگئے ۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسپیشل دستوں نے کابل ایئرپورٹ کے اندر اکثر مقامات پر پوزیشنز بھی سنبھال لی ہیں،طالبان رہنما بلال کریمی کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے فوجی حصے کے تین اہم مقامات امریکی فوج نے خالی کردیے ہیں جس کے بعد طالبان کی اسپیشل فورس کے دستوں نے وہاں کا کنٹرول سنبھال لیا۔
دوسری جانب پنٹاگون نےکہاہےکہ کابل ایئرپورٹ کا کوئی بھی آپریشن طالبان کے ماتحت نہیں۔امریکی محکمہ دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ داعش افغانستان میں مزید حملے کر سکتی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کینتھ فرینک میک کینزی نے پنٹاگان کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ داعش کے ایک گروپ نے کابل ایئرپورٹ پر حملہ کیا،جنرل میک کینزی نے اس حملے کے لیے طالبان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا لیکن ان کا کہنا تھا انہیں ایئرپورٹ کے اطراف سکیورٹی سخت کرنا ہوگی کیونکہ اس وقت ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر جمعرات کو ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں دو برطانوی شہری اور ایک برطانوی شہری کا بچہ بھی شامل ہے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جو لوگ کابل میں ہونے والے وحشت انگیز حملوں میں ملوث ہیں انہیں ’انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر روپرٹ کولوائل کا کہنا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ پر ہلاکت خیز حملوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عام شہریوں، بچوں، خواتین کو ہلاک کرنے کے لیے استعمال کیا گیا،انھوں نے کہا کہ یہ حملے خاص طور پر دہشت پھیلانے کے لیے استعمال کیے گئے تھے اور ان کے باعث دہشت پھیلی۔
ایک بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ’’کابل حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے،سلامتی کونسل نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ’’دہشت گردی کی اس قابل مذمت کارروائیوں کے مرتکبین ، منتظمین ، مالی اعانت کاروں اور کفیلوں کا سراغ لگانے میں تعاون کریں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (سی آر) نے افغان شہریوں کی ہجرت سے متعلق اعداد و شمار کی پیش گوئی کرتے ہوئے ہمسایہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ شہریوں کی حفاظت، بقا و سلامتی کے لیے اپنی سرحدیں کھلی رکھیں،اقوام متحدہ نے پیش گوئی کی ہے کہ افغانستان میں پیدا ہونے والے حالیہ بحران کے بعد 5لاکھ کے قریب افغان شہری ملک چھوڑ سکتے ہیں جبکہ نصف آبادی امداد کی منتظر ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کیلی کلیمنٹس کی ڈپٹی کمنشر نے جینیوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان کی صورت حال بہت خراب ہے، وہاں بحران پیدا ہوگیا ہے، اسی وجہ سے بڑی تعداد میں شہری ملک چھوڑ کر دوسرے مقامات پر منتقل ہورہے ہیں،ماضی میں اتنی بڑی تعداد میں کبھی افغان شہریوں نے گھر نہیں چھوڑا وہاں صورت حال توقع سے زیادہ تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے افغانستان کے اسپتالوں میں ادویات اور افرادی قوت کی کمی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’افغان شہریوں کی منتقلی کے بعد وہاں میڈیکل اسٹاف میں بہت زیادہ کمی ہوسکتی ہے‘۔ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسیز کے ڈائریکٹر رِک برینن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس بہت تھوڑے دنوں کی سپلائی رہ گئی ہے اور ہم مزید ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی میجر جنرل ولیم ٹیلر کا کہنا تھا کہ اب تک پانچ ہزار سے زیادہ امریکیوں کی افغانستان سے محفوظ حالت میں واپس منتقلی ممکن ہو سکی ہے،انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے مشن کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ 11 ہزار افراد کا پروازوں کے ذریعے انخلا ممکن ہو سکا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’اب بھی 5400 افراد کابل ایئرپورٹ پر انخلا کے منتظر ہیں۔
علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت طالبان سے براہ راست بات چیت کر رہی ہے تاکہ بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کا مشترکہ انتظام سنبھالنے میں مدد سے متعلق حتمی فیصلے کیے جاسکیں۔عرب میڈیا کے مطابق ترکی اور طالبان کے درمیان بات چیت کابل ایئرپورٹ پر واقع عارضی ترک سفارت خانے کی عمارت میں ساڑھے تین گھنٹے جاری رہی۔
دوسری جانب روس نےبھی ان حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔چین نے کہا کہ دھماکوں نے’چونکا‘‘دیا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ ان دھماکوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’’افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال اب بھی پیچیدہ اور شدید ہے‘‘۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ’’امریکی اور افغان متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا‘‘ اور جرمنی کی چانسلر انگیلا مرکل نے بائیڈن کوایک پیغام میں کہا کہ "قابل نفرت حملے نے مجھے گہرا دکھ پہنچایا،’’ امریکی عوام کو انکے فوجیوں کی ہلاکت پر ’’گہری ہمدردی‘‘ پیش کرتی ہوں۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ان حملوں کو ’’تمام مذہبی اصولوں اور اخلاقی اور انسانی اقدار سے متصادم‘‘قرار دیا۔