کراچی (اسٹاف رپورٹر، جنگ نیوز) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جعلی حکمرانوں نے تین سال میں پاکستان کو غیر محفوظ ریاست بنا دیا ہے، معیشت جمود کا کا شکار ہے، حکمرانوں نےکشمیر مودی کو بیچ دیا، کسی کے مفاد کیلئے ملکی جغرافیہ بدل دیا، اب اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا،جلسے ہونگے روڈ کارواں بھی ہوگا، انقلاب کے سوا کوئی راستہ نہیں، آپ کا احتساب کرنا ہوگا۔
اڈے کس نے مانگے، تم نے تو امریکیوں کو لا کر پاکستانی ہوٹلوں میں بیٹھا دیا،امریکاافغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کیلئے نئی شرطیں نہ لگائے،سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ʼمعاشرےمیں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے، غریب بیچارا دھکے کھاتا ہے، چند لاکھ لوگ وسائل پر بھی قابض ہیں، پاکستان عالمی تنہائی کا شکار کیوں ہوگیا ہے۔
دنیا کا ایک لیڈر فون نہیں کرتا اور دوسرا لیڈر فون سنتا نہیں ہے،شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نےکراچی کا امن بحال کرایا،بنی گالا میں بیٹھے ہوئے شخص کو کیا معلوم غریب کی حالت کیا ہے ، عمران گمراہ کررہے ہیں، حکومت کو دفن کرنے کیلئے لاکھوںافراد اسلام آباد جائینگے۔
شیر پائو نے کہا کہ صوبوں کو حقوق ملیں ،ووٹ چوری نہ ہو تو ملک مضبوط ہو گا، احسن اقبال نے کہا کہ پی پی لانگ مارچ میں ساتھ دیتی تو ابتک انتخابات ہوچکے ہوتے۔ان خیالات کا اظہاررہنمائوں نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے تحت باغ جناح کراچی میں ہونے والے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جلسے سے ڈاکٹر عبدالمالک، جہانزیب جمالدینی، اویس نورانی، ساجد میر،مفتاح اسماعیل، انجینئر امیر مقام، عبدالغفور حیدری، علامہ راشد محمود سومرو و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے سے خطاب کیا۔
جلسے میں شرکت کیلئے شہر کے مختلف علاقوں سمیت سندھ اور بلوچستان سے لوگ پہنچے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے خطاب میں مزید کہا کہ حکومتی نااہلی کی وجہ سے غریب انسان کا جینا مشکل ہوگیا ہے پہلے ایک گھر میں تین روزگار والے دو بیروزگار ہوا کرتے تھے اب ایک گھر میں پانچ میں سے چار بیروزگار ہیں، لوگوں کیلئے راشن لینا مشکل ہوچکا ہے، یہ پاکستان کو کہاں پہنچادیا گیا ہے، پاکستان نااہلوں کیلئے نہیں بنا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کے تحت ملکی نظام کو چلانا ہے، پی ڈی ایم نے ملکی حالات اور سیاست سے عوام کو آگاہ کیا، حکومت نے تین سال میں پاکستان کو غیر محفوظ ریاست بنادیا، پاکستان کے عوام کو دنیا میں ممتاز مقام دلا کر ہی دم لیں گے ۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم زندہ ہے ہم اپنے سفر کو نہیں روکیں گے،کورونا کی وجہ سے پی ڈی ایم کے جلسوں کا تسلسل متاثر ہوا،جلسے نہیں ہوئے تو کہا گیا یہ خاموش ہوگیا لیکن آج کا جلسہ بتارہا ہے پی ڈی ایم زندہ اورفعال ہے ۔
انہوں نے کہا دنیا آگے بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو پیچھے کی طرف دھکیل دیا گیا ہے، یہ ناجائز حکومت ہے اسکو عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں جعلی حکومت جبر کیساتھ کرسی پر بیٹھی ہے، لوگوں اٹھو، انقلاب لاؤ،انقلاب کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ۔ فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ سالانہ ترقیاتی تخمینہ ساڑھے 5 فیصد دیا گیا،اگلے سال 6.5 فیصد کے تخمینہ کا اعلان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ جعلی حکمرانوں نے 3 سال میں ریاست کو غیر محفوظ بنادیا،ایسی صورتحال میں خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتے ۔ انہوں نے کہا محرم کا مہینہ یہی بتاتا ہے یزید کے خلاف بیعت نہیں کرنی، آج چینی اور گندم ناپید ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے دنیا سے تجارت کیلئے پاکستان کے راستوں کو ترجیح دی،سی پیک دنیا کے دیگر ممالک کو ہضم نہیں ہوا، ہم نے چین سے کہا کہ پاکستان کے راستے سے دنیا کیساتھ تجارت کرو، چین کی 70سالہ دوستی کو معاشی دوستی میں تبدیل کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران کبھی کبھی نمائش کیلئے امریکا کیخلاف بیان دیتے ہیں،عمران نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیا ہے، عمران خان کہتا ہے ہم امریکا کو اڈے نہیں دینگے، عمران خان تم سے اڈے مانگ کون رہا ہے ،امریکا تو پہلے ہی ہمارے اڈے استعمال کررہا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کا ووٹ چوری کرکے پی ٹی آئی کو دیا گیا یہ نااہل لوگ حکومت کرنے کا حق نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کو نظر میں رکھا جاتا ہے لیکن خطے میں رہنے والے عوام کی کوئی فکر نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب صرف جلسے نہیں ہونگے۔
افغانستان کے حوالے سے فضل الرحمن نے کہا میں افغانستان کی تمام سیاسی قوتوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ جس فراخ دلی کا مظاہرہ افغانستان کی ایک فاتح امارات اسلامیہ نے کیا ہے آپ کو بھی اسی فراغ دلی کے ساتھ انکی اس دعوت کو قبول کرلینا چاہئے ۔
آپ انکی پیش کش کو غیر مشروط طور پر قبول کریں، امریکا معاہدے کی پاسداری کرے، وسیع البنیاد حکومت کے قیام کیلئے نئی نئی شرطیں نہ لگائی جائیں، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، پڑوسی ممالک کے ساتھ پاکستان کے مستحکم اور اچھے تعلقات ہوں، ہم افغانستان کے اندر وہاں کا سیاسی استحکام پاکستان کا مفاد سمجھتے ہیں ۔ ایران، چائنا کے ساتھ تعلقات چاہتے ہیں ۔ انہوں نے اس حکومت نے تو پچھلی حکومت کی دی ہوئی چیزوں کو بھی برباد کردیا ۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ عمران خان کو کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا ریاستی موقف بھی نہیں پتا مودی عمران خان کا فون اٹھانے کو تیار نہیں، آج پاکستان تنہائی کا شکار ہے، گلگت اور کشمیر میں لوگوں کا ووٹ چوری کر کے پی ٹی آئی کو دبا گیا۔ افغان صورتحال پر سلامتی کونسل اجلاس میں پاکستان کے مندوب کو شریک نہیں کیا گیا۔
مولا نا فضل الرحمن نے کہا کہ ووٹ کو چوری کرنے میں مہارت کی مشین لائی جا رہی ہے دھاندلی کرنے والے افراد انتخابی اصلاحات لانے کا کہہ رہے ہین۔ نیب ایک جانبدار ادارہ ہے اس کو ختم ہو جا نا چاہیے انتخابی اصلاحات کو مسترد کرتے ہیں آپ کا احتساب کرنا ہے غیر ملکی فنڈنگ کیس ، مالم جبہ کیس، بی آر ٹی کیس، گندم اسکینڈل کا معاملہ کہاں گیا ؟
ملک میں اسلام کا نظام آیا نہ جمہوریت آئی اور نہ ہی بہتر معیشت آئی۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پاکستان کا دل ہے اور یہاں پورے پاکستان کے یعنی ہر قومیت کے لوگ رہائش پذیر ہیں اور یہ منی پاکستان ہے۔
کراچی والو کیا آپ کو معلوم ہے کہ پچھلے تین سال میں پاکستان اور کراچی پر کیا گزری، ایک اچھے بھلے اور خوش حال پاکستان کو اندھیروں میں دھکیلنے کے لیے 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی شکل میں ایک سازش رچائی گئی، جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔ آج پاکستان میں جو بربادی دیکھ رہے ہیں، یہ اسی سازش کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نیب پر دباؤ ڈال کر 10 سال کی ناجائز سزا، مریم کو 7 سال کی سزا دلوائی گئی اور جج نے لکھا کوئی کرپشن نہیں ہے، بس سزا دلوانی تھی لکھ دیا ہے اور ہم سب کو قید و بند میں دھکیلا گیا، ہمارے پارٹی قائدین، شہباز شریف، ہمارے بچوں کو بھی قید میں دھکیلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ووٹ چوری کرکے عمران خان کو لے کر آئے ہیں، اور 22 کروڑ عوام کے سر پر اس کو مسلط کردیا ہے، سب کچھ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہوا اور آج بھی ہورہا ہے لیکن ہم خاموش ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہمارے زوال کے اسباب اور جمہوریت پر شب خون مارنے کا نتیجہ ہیں، ووٹ چوری کرکے عمران خان کو 22 کروڑ عوام کے سر پر بٹھانے کا نتیجہ ہے۔نواز شریف نے کہا کہ کوئی کب تک عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور پاکستان کے ساتھ ہونے والے کھلواڑ کو برداشت کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے حالات میں خاموشی جرم ہے، چند لوگوں نے نظام کو سبوتاژ کرکے رکھ دیا ہم خاموش کیوں رہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ان کو میری باتیں اچھی نہیں لگتی کیونکہ میں سچ بولتا ہوں، میں حق بات کرتا ہوں لہٰذا ان کے اندر میرے باتیں سننے کا حوصلہ نہیں ہے، اس لیے ٹی وی پر بند کردی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے کراچی کیلئے 11 سو ارب کے پیکیج کا اعلان کیا گیا لیکن آج تک عمران نیازی نے چند ٹکوں کے سوا سندھ کے عوام کو کچھ نہ دیا، اس حکومت کو دفن کرنے کیلئے لاکھوں لوگ لیکر اسلام آباد جائینگے، نواز شریف نےکراچی کا امن بحال کرایا،بنی گالا میں بیٹھے ہوئے شخص کو کیا معلوم غریب کی حالت کیا ہے ، حکومت کو دفن کرنے کیلئے لاکھوں اسلام آباد جائینگے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سندھ کے عوام سے جھوٹے وعدے کیے، عمران خان دن رات جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں، کراچی میں بوری بند لاشیں ملتی تھیں اور لوگوں کو بھتے کی پرچیاں دی جاتی تھیں لیکن اب بھتہ خوری کا خاتمہ ہوچکا ہے مسلم لیگ (ن) نے حکمت عملی کے ذریعے کراچی میں امن و امان بحال کیا۔
مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ کراچی ایک معاشی حب ہے لیکن اس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا، اگر پی ڈی ایم کو موقع ملا تو اس شہر اور اس ملک کی ترقی کیلئے کام کرے گی، ہم تعلیم و صحت کو مفت فراہم کریں گے۔ انہوں ںے کہا کہ کراچی نے ایک ماں کی مانند پورے ملک بھر کے لوگوں کو اپنی گود میں سما رکھا ہے چاہے وہ پنجاب، بلوچستان، گلگت، کشمیر یا ملک کے کسی بھی علاقے سے آیا ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس مہنگائی کے خلاف عوام کے طوفان کو اسلام آباد لے کر جانا ہوگا اور حکمرانوں کو خس و خاشاک کی طرح بہانا ہوگا، اس کرپٹ حکومت کو سیاسی طور پر دفن کرنے کیلئے فضل الرحمان کی قیادت میں لاکھوں لوگوں کا سمندر لیکر اسلام آباد ضرور جائیں گے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پائو نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 3 سال میں 4وزیر خزانہ تبدیل کیے،صوبوں کو اپنے حقوق ملیں اور ووٹ چوری نہ ہو تو ملک مضبوط ہو گا،استحکام پاکستان تب حاصل ہو گا جب عوام کی حکمرانی ہوگی۔
جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) کے جنرل سیکرٹری اویس نورانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مذہب سے دوری اختیار کی تو ملک کے ٹکڑے ہوئے، ہم نے ہمیشہ ملک کے اتحاد کی بات کی ، ڈبہ پیر کا گھر نذرانوں پر چلتا ہے۔
اس وقت ملک میں وزیر خارجہ نہیں ہے بلکہ ڈبہ پیر ہے ، اس تین ہزار ایکڑ زمین پر تمام جدید انتظامات کے ساتھ اعلیٰ نسل کے گدھوں کی افزائش ہوگی، عمران خان پہلے پی ٹی آئی میں موجود گدھوں کی تربیت کرلیں، عمران خان ماضی کے حکمرانوں سے سبق سیکھیں، کراچی کی زمینی حقائق پر مسائل حل کئے جائیں، تیس سال کراچی پر حکومت کرنے والوں نے کیا کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہمارے اعتماد کی لاج نہ رکھ سکی،اعتماد پی ڈی ایم کا توڑا گیا پیپلزپارٹی کا نہیں، پیپلزپارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی کےممبران کوساتھ ملاکرسینیٹ میں اپنا اپوزیشن لیڈربنایا، پیپلزپارٹی کا اسکے دوستوں نے کیسے بھروسا توڑا؟
لانگ مارچ میں پیپلزپارٹی ساتھ دیتی تو اب تک انتخابات ہوچکے ہوتے،اگلا الیکشن کسی نےچرانے کی کوشش کی تو وہ پاکستان کامیرصادق میر جعفر ہوگا، یہ راستہ نہ مفاہمت کا ہے اورنہ مزاحمت کا،آئین کی بالادستی کا ہے۔ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ تین سال حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم کراچی میں سرکلر ٹرین بھی چلا کر دکھائیں گے، شہباز شریف کراچی میں 5 میٹرو لائن بنا کر دکھائے گا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وفاق کی طرف سے سندھ کے ساتھ زیادتیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور سندھ حکومت نے بھی سندھ کے سندھ کے ہاری اور سندھ کے عام لوگوں کے مسائل حل نہیں کیے ۔
پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت غریبوں کے مسائل حل کرے ۔ اگر عوام کو نظر انداز کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہا تو عوامی ردعمل سے سندھ حکومت نہیں بچ سکے گی۔ ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ کراچی کا جلسہ اس بات کا غماز ہے کہ عوام اپنے بنیادی حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے مظلوم طبقات اپنے حق کیلئے سڑکوں پر ہیں۔
ظلم کی انتہا ہے کہ سونا اگلتا ہوا بلوچستان اپنے بچوں کا تن ڈھانپنے کیلئے وسائل سے محروم ہیں ، سی پیک کے تحت بلوچستان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے ۔ عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ ملک کو جن بحرانوں کا سامنا ہے ، اس کی اصل وجہ حکمرانوں کی غلط داخلہ پالیسی ہے ۔
آئین پاکستان نے تمام قومیتوں کے حق کی ضمانت دی ہے اور انکے حقوق کا تحفظ دیا ہے، آج ملک کی عدلیہ آزاد ہے نہ پارلیمنٹ خود مختار ہے، میڈیا پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،جب تک آئینی ادارے اپنے دائرہ اختیار میں کام نہیں کرینگے ملک سے انارکی اور بے چینی کا خاتمہ نہیں ہو گا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پارلیمنٹ کی مشاورت سے بنائی جائے اور قوموں کے وسائل حقوق کے تحفظ کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے ۔
انجینئر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چور دروازے سے مسلط حکمرانوں نے غریبوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے ۔ عمران حکومت کی تین سالہ کارکردگی یہ ہے کہ انہوں نے ملک کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے ۔ حکومت غربت کی بجائے غریب مکائو پالیسی پر چل نکلی ہے ۔ اگر یہ حکمران مزید مسلط رہے تو عوام کے ساتھ ملکی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔