٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں پرائم منسٹر سیکرٹریٹ میں تعینات سب سے بڑے بیوروکریٹ کو ’’پرنسپل ایڈوائزر‘‘ کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ اعلیٰ افسران کی تقریوں سے لیکر حکومتی حکمتِ عملی کے معاملات میں مذکورہ اعلیٰ افسر کو ’’ارتکازِ اختیارات‘‘ کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے ۔
واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ بیشتر وفاقی وزراء بھی اس کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں ۔اور بیوروکریسی میں ایک ’’مخصوص گروپ‘‘ اس کی پشت پناہی پر طاقتور ہونے کا منظر پیش کر رہا ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اپنے ’’فیورٹ‘‘ افسران کو نوازنے کے لئے ایک ’’سرکاری فائونڈیشن‘‘ میں قیمتی پلاٹوں کا بھی بندوبست کیا گیا ہے ۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ پرنسپل ایڈوائزر کے نام سے مشہور ہونے والے اعلیٰ افسر کو ’’خصوصی خدمات‘‘ کی وجہ سے اہم حیثیت حاصل ہے ؟
مُک مکا سنٹر .....؟
٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ’’آب پارہ ‘‘ مارکیٹ کے نزدیک واقع رہائش گاہ کو ’’مُک مکا‘‘ سنٹر قرار دیا جا رہا ہے ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقام پر ’’سودے بازی ‘‘ کے ذریعے حکومتی محکموں میں اٹکے ہوئے کاموں کو حل کروانے کا بندوبست کیا جاتا ہے ۔واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ ارباب بست وکشاد میں رسائی رکھنے والے تین ریٹائرڈ بیوروکریٹ اس کاروبار کو چلانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ پیچیدہ معاملات کے سلسلہ میں دستاویزات کو مہارت سے تیار کیا جاتا ہے اور پھر بھاری رقوم کے عوض ناممکن کو ممکن بنانے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔مذکورہ سابق بیوروکریٹوں کے ’’ٹرائیکا‘‘ کے بارے میں زبانِ زدعام ہے کہ ان کی محفلوں میں ’’حاضر سروس‘‘ بیوروکریٹ بھی اکثر اوقات نظر آتے ہیں۔اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’’اثرورسوخ‘‘ رکھنے والے تمام حلقوں کی حمایت بھی انہیں حاصل ہے؟
سیاسی خاندان کا داماد ؟
٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں حکومتی اتحاد میں شامل ایک بڑے سیاسی خاندان کے جواں سال ’’داماد‘‘ کے مسلم لیگ (ن) کے نوجوان قائد سے رابطوں اور ملاقاتوں کے بارے میں کئی خبریں گردش کر رہی ہیں ۔یار لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے مذکورہ داماد ایک مرحوم سابق وفاقی سیکرٹری کے بیٹے ہیں اور آنے والے سیاسی موسم میں مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے امیدوار بننے کے خواہشمند ہیں۔
یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ نوجوان نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو یہ یقین دلایا ہے کہ پارٹی بلدیاتی انتخابات یا صوبائی سطح کے انتخابات میں سے کسی بھی مرحلے پر اسے جو بھی ٹاسک دے گی وہ ان کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے اور علاقہ کے ایک بڑے پرانے سیاستدان کے خاندان سے بھی مقابلہ کریں گے اندر کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے نوجوان قائد نے اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کا کوئی ’’وعدہ‘‘ کرنے سے گریزسے کام لیا ہے؟