اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم عمران خان کو اُن کے کچھ قریبی ساتھیوں نے مشورہ دیا ہے کہ نیب کے موجودہ چیئرمین جاوید اقبال کو ان کے عہدے میں مزید چار سال کیلئے توسیع دینے کیلئے نیب قانون میں ترمیم پر غور کیا جائے کیونکہ وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نیا چیئرمین لگانے کی صورت میں یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کام کس انداز سے کرے گا۔
تاہم، وزیراعظم نے اب تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ جاوید اقبال کو ریٹائر ہونے دیا جائے اور بیورو کی قیادت کسی اور کے سپرد کی جائے یا پھر موجودہ چیئرمین کو ہی عہدے میں ایک اور مدت کیلئے توسیع دی جائے۔
اگرچہ وزیراعظم اور کابینہ کے کئی ارکان نیب کے بیوروکریسی اور کاروباری افرادکے ساتھ سلوک پر ناراض ہیں لیکن پی ٹی آئی حکومت اس بات سے خوش ہے کہ بیورو نے اپوزیشن والوں بشمول شریف فیملی، زرداری اور دیگر کے ساتھ درست رویہ رکھا ہے۔
کابینہ کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ وزیراعظم کیا فیصلہ کریں گے لیکن اس ذریعے کا اصرار تھا کہ جاوید اقبال کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو معلوم نہیں کہ نئے چیئرمین کی کارکردگی کیسی ہوگی۔
اس کے علاوہ، حکومت کو یہ بھی یقین نہیں کہ آیا اس کی پسند کے شخص کو مقرر کیا جا سکے گا یا نہیں کیونکہ چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم کی اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اگر وزیراعظم نے موجودہ چیئرمین کو عہدے کی میعاد میں توسیع دی تو اس کیلئے حکومت کو پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں ترمیم کرنا ہوگی۔
پی ٹی آئی کے پاس سینیٹ میں اکثریت نہیں جس کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ حکومت چیئرمین نیب کو توسیع دینے کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا سہارا لے گی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں اپنے نا قابل توسیع عہدے کی چار سالہ معیاد مکمل کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت شروع ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے کہ نئے چیئرمین کا انتخاب ہو سکے۔
حکومت نے بھی اب تک باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا کہ وہ موجودہ چیئرمین کو توسیع دینا چاہتی ہے یا نیا چیئرمین لانا چاہتی ہے۔
(ر) جاوید اقبال کو اکتوبر 2017ء میں نیب کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا اور اس معاملے پر اُس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے درمیان اتفاق ر ائے ہوا تھا۔