عموماً مریض دانت کی شدید تکلیف کے باعث ڈینٹل کلینکس جاکر دانت نکلوانے پر اصرار کرتے ہیں۔ اب یہ معالج پر منحصر ہے کہ آیا وہ دانت، جڑ سےنکال دیتا ہے یا پھر کسی خاص طریقۂ علاج کے ذریعے دانت بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ دانت، اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہیں، جنہیں کسی خاص وجہ کے بغیر نکلوادینا قطعاً عقل مندی نہیں۔
یاد رکھیے، دانت صرف اُس صُورت میں نکلوانا چاہیے، جب وہ انتہائی بوسیدگی کا شکار ہوچُکا ہویا اُس میں مکمل طور پر کیڑا (Grossly Carious) لگ چُکا ہو۔ جس صُورت میں دانت سلامت رہنا ممکن نہیں رہتا۔
اس کے علاوہ اگر دانت حسّاسیت سے متاثر ہو، جسے طبّی اصطلاح میںacute pulpitis کہتے ہیں اور روٹ کینال یا پلپ تھراپیز بھی مؤثر ثابت نہ ہوں، شدید نوعیت کا پائیوریا، جس میں دانت کو ایک مخصوص طریقۂ علاج Apicoectomyکے ذریعے بچایا نہ جا سکے(اس طریقۂ علاج میں جبڑے کو کاٹ کر دانت کی جڑ کو چیرا لگایا جاتا ہے)، تو دانت نکلوانا ہی واحد حل رہ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، دانت نکلوانے کی بعض میکینکل وجوہ بھی ہوسکتی ہیں۔
مثلاً دانت کا خول، مصنوعی بتیسی یا بِرج وغیرہ۔بعض کیسز میں مریض کے دانت اتنے زیادہ باہر کی جانب نکلے ہوئے ہوتے ہیں کہ علاج کے ضمن میں دانت نکلوانا ناگزیر ہوجاتا ہے، تو کبھی Traumatized ہوجانے کے سبب دانت بچانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اگر کسی دانت کی جڑ ٹوٹ جائے یا کسی حادثے کے نتیجے میں دانت کسی بھی فریکچر لائن کی زد میں آجائیں، تو ہر صُورت نکلوانے ہی پڑتے ہیں۔
علاوہ ازیں، ایسے دانت بھی، جو مسوڑھوں کی نرم جگہ کو مسلسل زخمی کررہے ہوں،کسی وجہ سے اوپری حصّے(Crown portion) سے مکمل طور پر ٹوٹ چُکے ہوں اور صرف ان کی جڑیں مسوڑھوں میں پیوست ہوں، نکال دئیے جاتے ہیں۔جب کہ دودھ کے ایسے دانت، جو بروقت نہ ٹوٹنے کی وجہ سے پختہ دانت کے لیے اصل جگہ سے نکلنے میں رکاوٹ بن رہے ہوں، انفیکشن کا شکار ہوں یا کسی وجہ سے جڑ سے باہر نہ نکلے ہوں یا پھر مسوڑھوں میں دانتوں کے اوپر یا نیچے(جنہیں طبّی اصطلاح میں supernumerary ہیں)ہوں یا روٹ کینال کے بعد کوئی سِسٹ بن جائے تو بھی دانت نکلوا دینا ہی بہتر ہے ۔
یاد رہے، بعض صُورتوں میں دانت نکلوانے کی سختی سے ممانعت کی جاتی ہے۔ مثلاً دِل کے مخصوص عوارض رہیومیٹک ویلویلر،ایکیوٹ پیری کارڈیٹس یا خون کے امراض جیسے اینیمیا، ہیموفیلیا اور خون کا سرطان لاحق ہو، ذیابطیس، ہیپاٹائٹس کے امراض میں مبتلا ہونے کی صُورت میں یا کوئی مریض کارٹی زون تھراپی پر ہو یا کوئی اور متوّرم کیفیت ہو۔ بہرحال، ایک مستند ڈینٹیسٹ کی حتی المقدور یہی کوشش ہوتی ہے کہ دانت کو کسی نہ کسی صُورت بچالیا جائے کہ مصنوعی دانت اس نعمتِ غیر مترقبہ کا نعم البدل ہرگز ثابت نہیں ہوسکتے۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)