مسلم دنیا کی پہلی خاتون سربراہ، دختر مشرق اور عالمی دنیا کی نوجوان ترین وزیراعظم بینظیر بھٹو کے لندن کے میوزیم میں رکھے موم کے مجسمے کی تصاویر سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔
بینظیر بھٹو پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم ہیں، وہ پہلی بار 1988ء میں پاکستان کی وزیراعظم بنیں، بینظیر بھٹو کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔
وزیراعظم بینظیر بھٹو 21 جون، 1953 میں سندھ کے مشہور سیاسی بھٹو خاندان میں پیدا ہوئیں، دو بار پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر رہنے والی یہ عظیم سیاسی لیڈر 27 دسمبر 2007 کو ایک قاتلانہ حملے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔
بینظیر کا مومی مجسمہ لندن میں واقع تاریخی مقامات میں سے ایک’ مادام تساؤ میوزیم‘ میں بھی اندرا گاندھی اور مہاتما گاندھی کے ساتھ رکھا گیا ہے۔
مادام تساؤ میوزیم سیّاحوں کے لیے بے حد کشش کا باعث ہے، اس میوزیم میں ہر رنگ و نسل اور ممالک سے تعلق رکھنے والے چھ سو سے زائد نامور سیاست دانوں، اداکاروں، کھلاڑیوں اور دیگر افراد کے مومی مجسمے رکھے گئے ہیں۔
یہ وہ شخصیات ہیں جنہوں نے اپنے دَور میں بُرے یا اچھے کردار ادا کیے، اس میوزیم میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں، نئی شخصیات کے مجسمے بنتے اور بعض پرانے مجسمے ہٹا دیے جاتے ہیں۔
مومی میوزیم میں سب سے پُرکشش خوف کا وہ کمرا ہے جس میں انقلابِ فرانس سے متاثرہ افراد، بدنام قاتلوں اور مجرموں کے مجسمے اور مختلف جرائم میں استعمال ہونے والی اشیا کے ماڈل رکھے گئے ہیں۔
اس گیلری میں پہلے تقریباً 400 مجسمے تھے، لیکن 1925 ء کی آتش زدگی اور1941ء میں ہونے والی جرمن بمباری کی وجہ سے میوزیم کو شدید نقصان پہنچا، تو بیش تر مجسمے ختم ہو گئے تاہم مجسموں کے سانچے محفوظ رہے اور تساؤ کے ہاتھ سے بنے کچھ مجسمے بھی بچ گئے۔ بعد میں ان تاریخی فن پاروں کو دوبارہ تخلیق کیا گیا۔
جو شخص پہلی بار اس عجائب گھر میں جاتا ہے، خود حیرت کا مجسمہ بن جاتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ’جس نے مادام تساؤ میوزیم نہیں دیکھا، اُس نے لندن نہیں دیکھا۔