• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر کے ماہرین بیٹریوں کی افادیت ،صلاحیت اور بجلی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے کوششیں کرنے میں سر گرداں ہیں ۔اس ضمن میں ماہرین نے نئی ٹیکنالوجی پر مبنی ایک ڈیزائن تیار کیا ہے ،جس میں لیتھیم سلفر سے بنی بیٹری میں شکر (گلوکوز) شامل کی گئی تو اس کی بجلی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں پانچ گنا تک اضافہ دیکھا گیا۔ یہ بیٹری میلبورن کی موناش یونیورسٹی میں تیار کی گئی ہے۔

اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ 1000 مرتبہ ری چارج کرنے پر بھی افادیت بر قرار رکھتی ہے ۔ سائنسدانوں نے ایک جڑنے والا (بائنڈنگ ایجنٹ) بنایا ہے جو سلفرذرّات کے درمیان اضافی جگہ بناتا ہے اور وہ پھیلتے ہیں۔ اس طرح چارجنگ کے دوران ذرّات کو پھیلنے کی جگہ مل جاتی ہے اور یوں تجرباتی بیٹری 200 سائیکلز تک چلتی رہتی ہے۔ 

ایک بیٹری کی مکمل چارجنگ اور مکمل خالی ہونے کے چکر کو ایک بیٹری سائیکل کہا جاتا ہے۔لیکن ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ لیتھیم سے بنا منفی الیکٹروڈ (برقیرہ) سلفر سے متاثر ہوکر خراب ہوتا رہتا ہے۔ اسے روکنے کےلیے شکر ملے بعض محلول آزمائے گئے۔

ان تجربات سے الیکٹروڈ کی خرابی رک گئی اور مسئلہ بڑی حد تک ختم ہوگیا، تاہم منفی الیکٹروڈ پر شکر کے سالمات کو ایک پیچیدہ جالے کی صورت میں بناکر آزمایا گیا تو 700 ایم اے ایچ فی گرام کی بیٹری نے کامیابی سے 1000 چکر مکمل کرلیے، ہر دفعہ چارج اچھی طرح برقرار رہا اور بیٹری کی زندگی میں بھی اضافہ ہوا ۔

اس عمل کےلیے مہنگے، ماحول دشمن اور زہریلے کیمیکل کے بجائے شکریات کو استعمال کیا گیا ہے جو ایک اہم پیش رفت ہے۔موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق ایسی بیٹریوں کو بہ آسانی اسمارٹ فون اور الیکٹرک سواریوں میں لگایا جاسکتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آج استعمال ہونے والی لیتھیم آئن بیٹریوں سے یہ دو سے پانچ گنا زائد چارج رکھتی ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین