مسلم لیگ نون کے سینئر رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ 10 اور 11 اکتوبر کی درمیانی شب ان کے گھر فائرنگ کا واقعہ اپوزیشن کو ہراساں کرنے کی سازش ہے۔
خرم دستگیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ساتھی آج بھی جھوٹے پرچے بھگت رہے ہیں، یہ ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتے، ڈسکہ میں پریذائیڈنگ افسران کو اغواء کرنے والوں کو تو آپ ڈھونڈ نہیں سکے، گھر پر فائرنگ کرنے والوں کو ہی ڈھونڈ لیں۔
انہوں نے کہا کہ نامعلوم افراد نے میرے گھر کے دروازے پر فائرنگ کی، گھر میں خواتین اور بچے موجود تھے، انتظامیہ کو بتانے کے باوجود کچھ نہیں کیا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ درخواست کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا گیا، میڈیا پر خبر چلنے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا، فائرنگ کا واقعہ حکومت پنجاب کی لاء اینڈ آرڈر نافذ کرنے کی ناکامی ہے۔
مسلم لیگ نون کے رہنما کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے پہلے عام انتخابات متوقع ہیں، یہ امتحان ہے کہ جو ہمارے گھر پر حملہ آور ہوئے انھیں گرفتار کریں، اپوزیشن کو جیسے کچلا گیا یہ واقعہ بھی اسی کی کڑی ہے، ہماری سیاست میں کسی سے دشمنی میں نہیں۔
واضح رہے کہ گوجرانوالہ میں مسلم لیگ نون کے رہنما خرم دستگیر کے گھر پر گزشتہ رات فائرنگ ہوئی تھی، پولیس کے مطابق گزشتہ رات موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد آئے اور فائرنگ کرکے فرار ہوگئے تھے۔