بالی ووڈ کے سینئر اور لیجنڈری اداکار شتروگھن سنہا نے کہا ہے کہ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی گرفتاری کی وجہ مذہب نہیں بلکہ خود اداکار ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شتروگھن سنہا نے اپنے حالیہ انٹرویو کے دوران کروز شپ منشیات کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آریان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ شاہ رخ خان کا بیٹا ہے مگر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اُنہیں مذہب کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے اب اس موضوع کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جو بالکل درست نہیں ہے۔‘
شتروگھن سنہا نے کہا کہ ’آریان خان بھارتی ہیں، وہ بھارت کے بیٹے ہیں اور ہمارے آئین کے تحت سب برابر ہیں۔‘
اداکار نے کہا کہ ’ شاہ رخ یقینی طور پر آریان کی گرفتاری کی وجہ ہیں، منمون دھمیچا اور ارباز مرچنٹ جیسے دوسرے نام بھی منشیات کیس میں ملوث ہیں لیکن کوئی بھی ان کے بارے میں بات نہیں کر رہا ۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس سے پہلے اداکارہ دپیکا پڈوکون کے خلاف بھی اسی طرح کے ایک کیس میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، اُس کیس میں دیگر افراد بھی شامل تھے لیکن ہر کوئی صرف اداکارہ کی بات کررہا تھا۔‘
آریان کے معاملے میں بالی ووڈ کے لوگوں کی خاموشی کے بارے میں پوچھے جانے پر شتروگھن سنہا نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’اگر بالی ووڈ کا کوئی شخص کچھ کہے گا تو حکومت اُن کے ساتھ کیا کرے گی؟ ایسے حالات میں ہمارے لوگوں کو خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے اور اسی وجہ سے زیادہ تر افراد خاموش ہیں۔‘
واضح رہے کہ انسداد منشیات ادارے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے آریان خان کو کروز شپ سے گرفتار کیا تھا جبکہ یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس سے منشیات برآمد ہوئی۔
شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی پہلے تردید کرتے رہے تاہم انہوں نے بعد میں اعتراف جرم کرلیا تھا۔
ممبئی کی مقامی عدالت میں چل رہے اس کیس میں آریان خان 3 مرتبہ درخواست ضمانت دے چکے ہیں اور تینوں ہی مرتبہ انہیں مسترد کردیا گیا ہے۔
تاہم اب بتایا جارہا ہے کہ سلمان خان کے مشورے پر شاہ رخ خان نے بیٹے کے وکیل کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب اس کیس کی پیروی امیت دیسائی کریں گے۔
سینئر وکیل سے متعلق میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ یہ وہی وکیل ہیں جنہوں نے 2002 میں سلمان خان کے ہٹ اینڈ رن کیس کی پیروی کی تھی اور 2015 میں ان کی درخواست ضمانت بھی جمع کروائی تھی اور سلمان خان کو سنائے گئے پانچ سال سزا کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا تھا۔