• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشکل میں گرفتار لوگوں کو تنگ کرنا مردوں کاشیوہ نہیں مگر جب چوہدری نثار علی مردانہ واراور وفاقی وزرا خفیہ طور پر ایسا کر رہے ہیں تو پھر میں کیوں نہ کھلے عام نواز شریف سے اختلاف کا اظہار کروں۔ وہ کون سا اقتدار میں ہیں کہ میرا کچھ کرلیں گے۔ موقع اچھا ہے اس لئے دل میں ان کے خلاف جو جو کچھ ہے وہ سارا دُکھڑا سامنے لائوں گا۔ کچھ تو میرے ساتھ بیتی ہے اور کچھ فیشن بھی ہے کہ نواز شریف سے کھلے عام اختلاف کیا جائے!
نواز شریف صاحب! آپ کہتے ہیں کہ آپ نظریہ ہیں۔ آپ تحریک عدل چلانا چاہتے ہیں۔ ووٹ کا تقدس بحال کرنا چاہتے ہیں۔ کروڑوں لوگوں کے منتخب وزیراعظم کو چند افراد کی مرضی سے نکالے جانے کو روکنا چاہتے ہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ آخری دم تک لڑیں گے مگر یہ سب کچھ کہنے کے بعد جب آپ شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بناتے ہیں تو آپ اپنے ہی نظریے سے انحراف کرتے ہیں کیونکہ شہباز شریف توکھلے عام سب کے ساتھ مل کر چلنے اور مفاہمت کی پالیسی کا اعلان کرتے ہیں۔ تو میاں صاحب اسے آپ کا نظریے پر ایمان کہیں یا پھر آپ کا انتخاب، درست نہیں۔ یہ تو کھلا تضاد ہے.....
نواز شریف صاحب! چونکہ ہر کوئی آپ سے سوال پوچھ رہا ہے، اعتراض کر رہا ہے، کئی زبان دراز تو آپ کے گریبان میں ہاتھ ڈال رہے ہیں، ایسے میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے آج کل جو مزاحمتی بیانیہ اختیار کیا ہوا ہے، کیا یہ درست ہے یا وہ مصالحانہ بیانیہ جو آپ نے اقتدار میں اختیار کیا ہوا تھا ؟ ظاہر ہے آپ جواب دیں گے کہ مزاحمتی بیانیہ درست ہے تو میرا سوال ہے کہ اگر یہی بیانیہ اختیار کرنا تھا تو مشاہد اللہ خان کو پس پردہ کرداروں کو بے نقاب کرنے پر کیوں نکالا؟ اگر آپ ڈان لیکس کو ایشو بنانے کے خلاف تھے تو انکوائری کمیٹی کیوں بنائی؟ پرویز رشید کوکابینہ سے کیوں نکالا ؟اگر آپ کو پاناما بینچ پر اعتراض تھا تو اسے ماناکیوں؟ اگر جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے ارکان شامل تھے اور آپ کو اس کی جانبداری کا ڈر تھا تو اس کا بائیکاٹ کیوں نہ کیا؟ اگر آج آپ کی ججوں پر تنقید حق بجانب ہے تو نہال ہاشمی کی اس وقت تنقید کرنے پر گوشمالی کیوں کی گئی؟
نواز شریف صاحب! آپ کا کہنا بالکل حق بجانب کہ جنرل مشرف کو آئین سبوتاژ کرنے پر سزا کیوں نہیں ملی۔ ایسی کوئی عدالت ابھی تک بنی نہیں۔ یہ سب درست مگر میرا سوال یہ ہے کہ آپ نے جنرل مشرف کو باہر جانے کیوں دیا؟ کھلے عام اس کے خلاف بولے کیوں نہیں؟ جب وہ ایک ہسپتال میں داخل ہوگئے تھے آپ نے مصلحت سے کام کیوں لیا؟ اور کبھی مصلحت اور کبھی اصول سے کام نہیں چلتا۔ ہمیشہ اصولوں پر کاربند رہیں یا پھر ہمیشہ مصلحت سے کام لیں۔
میاں نواز شریف صاحب!
آپ جنرل راحیل شریف کے زمانے میں تو آئی ایس پی آر کے بڑے بڑے سخت ٹویٹس برداشت کرلیتے تھے۔ جنرل باجوہ کے دور میں ایک ٹویٹ پر اتنا سخت ردعمل کیوں دیا؟ نتیجے میں لائن ہی کٹ گئی۔ ایک وقت تھا کہ آپ جنرل راحیل شریف کو اپنے برابر بٹھاتے تھے۔ ایک ادارے کےدورے پر تو آپ نے انہیں کرسی ٔ صدارت پر بھی بٹھا دیا اور خود ماتحت کرسی پر بیٹھ گئے، مگر ایسا کیا ہوا کہ جنرل باجوہ کے آتے ہی کرسیوں کے درمیان ایک لمبی میز آگئی؟
میاں صاحب!
گلے شکوئوں کا دور ہے تو کیوں نہ آپ سے یہ بھی پوچھ لیا جائے کہ آپ کئی لڑائیاں بہت نیم دلی سے کیوں لڑتے ہیں؟کارگل پر حملے کے آپ خلاف رہے۔ آپ کا خیال تھا کہ یہ پاک بھارت مذاکرات کو ختم کرنےکے لئے کیا گیا۔ مگر جب آپ اقتدار میں آئے تو آپ نے کارگل پر انکوائری کیوں نہ کروائی حالانکہ آپ بار بار کہتے رہے کہ اقتدار میں آ کر کارگل پر کمیشن بنائوں گا، آخر آپ نے ایسا کیوں نہ کیا؟
میاں نواز شریف صاحب!
موقع ملاہے تو آپ سے یہ بھی پوچھنا چاہوں گا کہ خفیہ ذرائع آپ کے بھارتی وزیراعظم مودی سے تعلقات اور سجن جندل سے آپ کی ملاقاتوں کا ذکر کرکے یہ تاثر دیتے رہے کہ آپ کے دل میں بھارت کے لئے نرم گوشہ ہے۔ آپ کو چاہئے تھا کہ آپ بھارت اور وزیراعظم مودی کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو کھول کر بیان کرتے۔ آپ سجن جندل سے اپنے تعلقات پر بھی روشنی ڈالتے۔ آپ نے ایسا نہیں کیا۔ اب بھی موقع ہے اس موضوع پر شکوک و شبہات کو رفع کریں۔
میاں نواز شریف صاحب!
مجھے آپ سے اس لئے بھی اختلاف ہے کہ آپ افغانستان کے بارے میں پرامن پالیسی کے حق میں تھے لیکن آپ اس موضوع کو بند کمروں میں توزیربحث لاتے رہے۔ اسے قومی بحث کا موضوع نہ بنایا اور یوں آپ دفاعی بیانیے کے مقابلے میں کوئی ’’عوامی بیانیہ‘‘ تشکیل دینے میں ناکام رہے۔ اب بھی موقع ہے آپ ان موضوعات کو عوامی عدالت میں لائیں تاکہ اگلا الیکشن انہی موضوعات پر ہو اورہمیشہ کے لئے طے ہو جائے کہ پاکستان ایک سیکورٹی اسٹیٹ ہے یا ویلفیئر اسٹیٹ؟
میاں صاحب!کسی سیاستدان کے لئے نااہلی سے بڑی کوئی اور سزا نہیں، مگر اب بھی آپ مصلحت سے کام لے رہے ہیں، آپ کا سینہ رازوں سے بھرا پڑا ہے۔ آپ ان رازوں کو افشا کیوں نہیں کرتے؟ آخر کس وقت کا انتظار کر رہے ہیں؟
میاں نواز شریف صاحب!
میں کھلے عام یہ اعلان کر رہا ہوں کہ میرے آپ سے اختلافات ہیں اور یہ اختلافات اس وقت تک بڑھتے رہیں گے جب تک آپ مشکل میں ہیں۔ جونہی آپ کے حالات میں بہتری آئی میرے آپ کے ساتھ اختلافات ختم ہو جائیں گے۔ یہی حال میرے ان دوستوں کا ہے جو اڑُنے کو تیار بیٹھے ہیں اور آج کل آپ سے اختلاف کا آموختہ دہرا رہے ہیں۔ اختلاف تو اختلاف ہے، جب بھی ہو جائے مشکل میں ہو تو اس کا اظہار بہت آسان ہوتا ہے۔

تازہ ترین