• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور ہائیکورٹ آج سگریٹوں پرایکسائزڈیوٹی کےکیس کی سماعت کریگی

اسلام آباد(عثمان منظور)پشاورہائیکورٹ آج (جمعرات) کو گزشتہ سال بجٹ میں متعارف کرائے گئے سگریٹوں پرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی کےشاطرانہ نظام کے کیس کی سماعت کریگی جس کےنتیجےمیں ملک کی طرف سے دستخط کئے گئے عالمی کنونشنز کی خلاف ورزی میں تمباکو کی پراڈکٹس کی قیمتوں میں کمی آئی۔پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت پر مالیاتی بل کے اس حصے کو معطل کر دیا تھا جس نے سگریٹ برانڈز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کیلئےالگ درجہ بندی کی تھی۔ حکومت کی جانب سے اس نئی ٹیکس کٹوتی نےنہ صرف تمباکو نوشی کیخلاف سرگرم افراد بلکہ سگریٹ کے مقامی مینوفیکچررز کو بھی ناراض کیا کیونکہ اس سے غیرملکی کمپنیوں کو نئی ٹیکس کٹوتیوں کےذریعےبھر پورفائدہ پہنچایاگیا۔پشاور ہائیکورٹ اسی کیس میں توہین عدالت کی پٹیشن کی بھی سماعت کر رہی ہے کیونکہ واضح عدالتی احکام کے باوجود اس پیچیدہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کومعطل کئے جانے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ ملک میں مبینہ طور پر ڈھائی کروڑ تمباکو نوش ہیں جن میں ایک کروڑ سگریٹ پیتےہیں اوراس کےنتیجےمیں ہرسال10لاکھ سےزائداموات ہوتی ہیں جبکہ تقریباً12سونوعمرہرروزسگریٹ نوشی شروع کرتےہیں سگریٹس بالخصوص ملٹی نیشنل کمپنیوں کیلئےٹیکس میں کٹوتی سے سگریٹ کا استعمال بڑھنے کا اندیشہ ہے۔پاکستان نےورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کے2004ءکےفریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول پر دستخط کئےتھےجب درجنوں ممالک نےسگریٹ نوشی نہ کرنےوالوں کیلئےاس کا استعمال شروع کرنےکو مشکل بنانے کیلئےملکر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا تھا اور اس میں ایک اقدام سگریٹ کولوگوں کی پہنچ سےدور کرنے کیلئے زیادہ سےزیادہ ٹیکس عائد کرناتھالیکن رواں مالی سال کےدوران پاکستان میں اسکےبرعکس کیاگیاتازہ بجٹ سےقبل سگریٹ برانڈزکیلئےدودرجےتھےجن سگریٹس کے20سگریٹوں والےپیکٹ کی قیمت88روپے یااس سےزائدتھی ان پر74.8روپے فی پیکٹ اور سیلز ٹیکس عائد کیاگیااوریہ پہلے درجےمیں تھاجبکہ وہ سگریٹس جنکی قیمت 88روپے سےکم تھی ان پر20سگریٹس کےایک پیکٹ پر32.98روپے اور سیلز ٹیکس عائد کیا جائیگا۔ 2017-18ء کے بجٹ میں حکومت نے ایک نیاٹائیرمتعارف کرایا۔دستاویزات ظاہرکرتےہیں کہ اب سگریٹ کےپہلےٹائیرپرفیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی شرح ایک ہزارسگریٹس پر 3705روپے اور دوسرے درجے کے لئے ایک ہزار سگریٹس پر 1649روپے عائدکیاگیاجبکہ تیسرےٹائیرکیلئےایک ہزارسگریٹس کیلئے800روپےفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی یا 20سگریٹ والے پیکٹ پر 16روپے اور سیلز ٹیکس تقریباً 6.98روپے فی پیکٹ نان ڈیوٹی پیڈاور غیر قانونی سگریٹس کی روک تھام کیلئے عائد کیاگیا۔سینئر قانون دان بابر یوسفزئی جنہوں نے پشاور ہائیکورٹ کے ذریعے فنانس بل 2017کے ایک حصے کو معطل کرانے میں کامیابی حاصل کی نے بتایا کہ بدقسمتی سے حکومت نے ملٹی نیشنل ٹوبیکو کمپنیوں کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے پیچیدہ ٹیکس نظام متعارف کرایا جس سے عوام کو اس کے نفاذ کے سمجھنے میں دشواری پیش آئی ۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں روایتی طور پر سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی دو درجات میں عائدکی جاتی ہے۔بابر یوسفزئی نے بتایا’’پہلا ٹائیر مہنگی سگریٹس کیلئے ہے جواپرمڈل کلاس اور اس سےبالاطبقہ استعمال کرتا ہے جبکہ دوسرا درجہ ان سگریٹوں پر لاگو ہوتاہے جو متوسط طبقہ یا اس سے نیچے ہیں ۔ اس کےمطابق ٹیکس کا تعین اس سگریٹ کی قیمت کےمطابق کیا جاتا ہےاورجن سگریٹوں کے ایک پیکٹ کی قیمت 88روپے سے زائد ہے ان پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی فی پیکٹ 74روپے میں جو پہلے درجے میں آتے ہیں اور وہ سگریٹ جن کی فی پیکٹ قیمت 88روپے سے کم ہے ان پر ٹیکس 328 روپے ہے جو دوسرے درجے میں شمار ہوتے ہیں‘‘ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے ایف ای اےمیں 2005ء میں حالیہ تبدیلی کرتے ہوئے ٹیکسیشن کا تیسرا ٹائیر متعارف کرایا جس سے تمباکو مصنوعات پر ٹیکسوں میں کمی آئی اور یہ گھٹ کر 58.5روپے فی پیکٹ سے16روپےفی پیکٹ پرآگئی،یہ سب وزارت نیشنل ہیلتھ سروس کی جانب سے تمام ٹیکسوں میں اضافےکاکہنےاورتیسرے ٹائیر کی تجویز کو مسترد کئے جانے کے باوجود کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ سگریٹ کمپنیوں کو مختلف درجوں میں آنےجانےکی اجازت دیدی گئی جبکہ سابقہ ایکٹ میں انہیں ایسی اجازت نہیں دی گئی تھی جبکہ حکومت کی جانب سے اس سہولت کیوجہ سے سگریٹس کی قیمتوں میں ڈرامائی طور پر کمی آئی۔
تازہ ترین