دبستانِ شعر: تم وحشی ہو تم قاتل ہو...

December 08, 2021

حبیب جالب

ناموس کے جھوٹے رکھوالو

بے جرم ستم کرنے والو

کیا سیرت نبوی جانتے ہو؟

کیا دین کو سمجھا ہے تم نے؟

کیا یاد بھی ہے پیغام نبی؟

کیا نبی کی بات بھی مانتے ہو؟

یوں جانیں لو، یوں ظلم کرو

کیا یہ قرآن میں آیا تھا؟

اس رحمت عالم نے تم کو

کیا یہ اسلام سکھایا تھا؟

لاشوں پہ پتھر برسانا

کیا یہ ایمان کا حصہ ہے؟

الزام لگاؤ مار بھی دو؟

دامن سے مٹی جھاڑ بھی دو؟

مسلماں بھی کہلاؤ اور پھر

ماؤں کی گود اجاڑ بھی دو؟

تم سے نہ کوئ سوال کرے؟

نہ ظلم کو جرم خیال کرے؟

اس دیس میں جو بھی جب چاہے

لاشوں کو یوں پامال کرے؟

لیکن تم اتنا یاد رکھو

وہ وقت بھی آنا ہے

ہے جس کے نام پہ ظلم کیا

اس ذات کے آگے جانا ہے

اس خون ناحق کو پھر وہ

میزان حشر میں تولے گا

وہ سرور عالم محسن جاں

تم سے اتنا تو بولیں گے

اے ظلم جبر کے متوالو

تم حق کے نام پہ باطل ہو

تم وحشی ہو تم قاتل ہو