آئین میں ترامیم کا بل، آرٹیکل 184(3) میں اپیل کے حق کی تجویز

January 29, 2022

اسلام آباد (طارق بٹ) ایوان بالا میں پیش کیے گئے آئین میں ترامیم کے بل میں آرٹیکل 184(3) میں اپیل کے حق کی تجویز دی گئی ہے۔ جب کہ اس بل میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں تبدیلی کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، اپوزیشن کے ایک رکن اسمبلی کی جانب سے آئینی ترامیم کی تجاویز پیش کی گئی ہیں جس میں آرٹیکل 184 (3) میں قابل قدر تبدیلیوں کا کہا گیا ہے۔ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کے نفاذ کے لیے اس پر بارہا عمل کرچکا ہے جس کے سبب متعدد ارکان اسمبلی نااہل ہوئے ہیں ان میں معزول وزیراعظم نواز شریف بھی شامل ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے آئینی ترامیم کا بل پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں پیش کیا ہے۔ جب کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) اور اس کے صدر احسن بھون نے اعلیٰ عدالت میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 184(3) میں اپیل کا حق دیا جائے اور انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی کو ختم کیا جائے۔ ان ترامیم میں یہ تجاویز بھی دی گئی ہیں کہ ہائی کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں سپریم کورٹ کے ججوں کی طرح تین برس کا اضافہ کیا جائے، جب کہ ایڈیشنل، ایڈہاک ججز اور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی رائے بھی لی جائے۔ آرٹیکل 184(3) میں تبدیلی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس شق کے تحت سپریم کورٹ کا حکم نامہ تین رکنی بینچ دے اور اس کے خلاف اپیل 30 روز کے اندر کی جانی چاہیئے، جس کی سنوائی پانچ ججوں کا پینل کرے اور وہ اپنا فیصلہ 60 روز کے اندر سنائیں۔ اس کے علاوہ اگر ایسی کوئی اپیل جمع ہوتی ہے تو فیصلے پر عمل درآمد اپیل پر آنے والے فیصلے تک روک دیا جائے۔ طویل عرصے سے قانونی بحث جاری ہے کہ سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس کی سماعت ایک سے زائد جج کریں اور اپیل کا حق بھی دیا جائے تاکہ متاثرہ فریق ایسے فیصلوں کو بڑے جوڈیشل فورم پر چیلنج کرسکے۔ متعدد معروف وکلاء مذکورہ شق میں تبدیلی کے خواہاں ہیں ان کا ماننا ہے کہ اپیل کرنا متاثرہ فریقوں کا بنیادی حق ہے۔ اسی طرح آرٹیکل 175 اے جو کہ ججوں کی تقرری سے متعلق ہے، جس کے مطابق صدر پاکستان ، سپریم کورٹ کے سب سے سینئر جج کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر ججوں کی سنیارٹی کے لحاظ سے تقرری کرے گا۔