ملک میں ڈوپنگ اسکینڈل کا رجحان کھیلوں کیلئے خطرناک

April 19, 2022

ابھی ویٹ لفٹنگ میں قومی کھلاڑیوں کے ڈوپ ٹیسٹ کی تلوار لٹک رہ تھی کہ کبڈی میں بھی قومی کھلاڑیوں کو ڈوپ ٹیسٹ میں مشکلات کا سامنا ہے جس کے لئے پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے جس کی سر براہی پاکستان ہینڈ بال فیڈریشن کے صدر محمد شفیق کررہے ہیں۔ کمیٹی میں جاوید شمشاد لودھی، ڈاکٹر اسد عباس، ڈاکٹر لنبی سبطین، میجر (ر) ماجد وسیم شامل ہیں۔

یہ کمیٹی 40دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی،کبڈی ڈوپنگ اسکینڈل کے لئے بنائی پی او اے تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ دئیے ہوئے وقت میں اپنی رپورٹ پی او اے کو پیش کردیں گے،40 مینڈٹ سے آگے نہیں جائیں گے، انکوائری کے لئے کھیلوں کے اداروں، فیڈریشن اور ایسوسی ایشنوں سےرابطہ کر سکتے ہیں۔

اسی ماہ پہلا اجلاس ہوگا اور عیدالفطر کے بعد اس حوالے سے تیزی سے فیصلے لئے جائیں گے ویٹ لفٹرز کی طرح بعض کبڈی کے کھلاڑی بھی کورونا کے دوران نشہ اور قوت بخش ادویات کے استعمال کا شکار ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے ڈوپ ٹیسٹ مثبت آئے۔ پی او اے انکوائری کمیٹی میں محمد شفیق سر براہ کے علاوہ جاوید شمشاد لودھی، ڈاکٹر اسد عباس، ڈاکٹر لنبی سبطین، میجر (ر)ماجد وسیم شامل ذرائع کے مطابق قومی کبڈی چیمپئن شپ کے دوران 18 کھلاڑیوں کےٹیسٹ کئے گئے تھے اور ان میں سے 7 مثبت اور 6 منفی آئے تھے۔ پانچ ٹیسٹوں کے نتائج آنا باقی تھے۔

کبڈی ڈوپنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی آئندہ دو ہفتوں میں ملاقات کر کے تحقیقات کا آغاز کرے گی۔ کمیٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ کمیٹی جلد از جلد معاملے کو نمٹانے کی کوشش کرے گی، اپنی تحقیقات میں محکموں تک جا سکتی ہے، ہم اپنی تحقیقات میں محکموں اور انجمنوں کی سطح تک جا سکتے ہیں۔ ہم کلب کی سطح پر نہیں جا سکتے لیکن اگر اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ واقعی کوئی کلب ذمہ دار ہے تو ہم اپنی تحقیقات کو اس سطح تک بڑھا سکتے ہیں لیکن اب ہمارا اولین فوکس فیڈریشن، محکمے اور ایسوسی ایشنز ہوں گے۔

واضح رہے کہ لاہور میں ہونے والے قومی ایونٹ سے تقریباً 2 سال قبل کورونا وائرس کے باعث کبڈی کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اور اس دوران ذرائع کے مطابق کھلاڑی اپنے گاؤں میں اپنے مقامی کلبوں سے کھیلتے رہے۔ ایک کبڈی کھلاڑی جس کا ٹیسٹ بھی ہو چکا ہے کہا کہیہ پہلا موقع ہے کہ کبڈی سرکل میں ڈوپ ٹیسٹ کرائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ دو سال کی غیر فعال مدت نے نتائج میں حصہ ڈالا ہے۔ ملک میں ڈوپننگ اسکینڈل کے بڑھتے ہوئے رجحان کا پاکستان اسپورٹس بورڈ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کھیلوں کی تمام فیڈریشنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو ڈوپ ٹیسٹ کے حوالے سے آگاہی فراہم کریں، کیمپ کے دوران ان کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھی جائے، کھلاڑیوں کو نشہ آور، قوت بخش ادویات کے استعمال سے روکنے، غذا کے استعمال میں احتیاط کے بارے میں لیکچر دیا جائے۔

پی ایس بی کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ چند ماہ میں ویٹ لفٹنگ اور کبڈی میں ڈوپنگ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد پاکستان میں کھیلوں کے حلقے ہل گئے ہیں، اینٹی ڈوپنگ کے عالمی ادارے واڈا کی نظریں پاکستانی کھلاڑیوں پر مر کوز ہیں، ان حالات میں کھلاڑیوں، آفیشلز اور فیڈریشن کے حکام کو بہت زیادہ احتیاط سے کام لینا ہوگا، پی ایس بی نے کہا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں حصہ لینے والے تمام کھلاڑیوں کے ڈوپ ٹیسٹ لئے جائیں گے اس حوالے سے پی او اے کے ساتھ مشاورت جارہی ہے۔

پی او اے کا کہنا ہے کہ ویٹ لفٹرز کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی ہے، اگر تین کھلاڑیوں کی رپورٹ میں گڑ بڑ ہوئی تو معاملات مزید ببگڑ سکتے ہیں، دوسری جانب پی او اے نے ڈوپ اسکینڈل کے بعد کھلاڑیوں کو آگہی کے لئے رواں ماہ19سے21 اپریل تک اسلام آباد میں سیمنیار کا فیصلہ کیا ہے جس میں کامن ویلتھ گیمز کے دستے میں شامل کھلاڑیوں اور آفیشلز کو بھی مدعو کیا جائے گا۔

پی او اے کا کہنا ہے کہ ملک کے کھلاڑیوں کو اسکینڈلز سے پاک اور منصفانہ انداز میں رکھنے کے لئے پی او اے، فیڈریشنوں اور حکومتی سطح پر سخت فیصلے لینا پڑے گے ورنہ مستقبل میں عالمی اور ایشیائی سطح پر اس کے منفی اثرات جنم لیں گے۔