کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں...

April 20, 2022

علامہ اقبال

کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

طرب آشنائے خروش ہو تو نوا ہے محرم گوش ہو

وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردۂ ساز میں

تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئنہ ہے وہ آئنہ

کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں

دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثر کہن

نہ تری حکایت سوز میں نہ مری حدیث گداز میں

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی

مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں

نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

میں جو سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا

ترا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں

**************************

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں

یہی سوز نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے

نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں اس میں

نہ پوچھ اے ہم نشیں مجھ سے وہ چشم سرمہ سا کیا ہے

اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں

تو اقبالؔ اس کو سمجھاتا مقام کبریا کیا ہے

نوائے صبح گاہی نے جگر خوں کر دیا میرا

خدایا جس خطا کی یہ سزا ہے وہ خطا کیا ہے

**************************

دہ چہرے سے اٹھا، انجمن آرائی کر

چشم مہر و مہ و انجم کو تماشائی کر

تو جو بجلی ہے تو يہ چشمک پنہاں کب تک

بے حجابانہ مرے دل سے شناسائی کر

نفس گرم کي تاثير ہے اعجاز حيات

تيرے سينے ميں اگر ہے تو مسيحائی کر

کب تلک طور پہ دريوزہ گرمی مثل کليم

اپنی ہستی سے عياں شعلہ سينائی کر

ہو تري خاک کے ہر ذرے سے تعمير حرم

دل کو بيگانہ انداز کليسائی کر

اس گلستاں ميں نہيں حد سے گزرنا اچھا

ناز بھي کر تو بہ اندازئہ رعنائی کر

پہلے خوددار تو مانند سکندر ہو لے

پھر جہاں ميں ہوس شوکت دارائی کر

مل ہي جائے گي کبھی منزل ليلي اقبال!

کوئی دن اور ابھی باديہ پيمائی کر

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکھیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔ تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکھیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ اس ہفتے قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی