کابینہ، معاشی صورتحال پر تشویش، پٹرول سبسڈی پر دو ماہ میں 96 ارب خرچ ہونگے، جاری نہیں رکھ سکتے، ملکی قرضے دگنے، تجارتی خسارہ 43 ارب ڈالر، بریفنگ

April 21, 2022

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملکی قرضے دگنے ہوچکے ‘ وفاقی کابینہ نے معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ‘عمران خان نے پونے 4سال میں 20 ہزار ارب روپے سے زائد قرض لیا‘/

تحریک انصاف کے دور حکومت میں سرکاری قرضوں کا حجم 24953 ارب روپے سے بڑھ کر42745 ارب روپے جبکہ مجموعی غیرملکی قرضوں کاحجم 75.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر102.3 ارب ڈالر ہوگیا .

تجارتی خسارہ 43 ارب ڈالرکی سطح پرہے ، بے روزگار افراد کی تعداد 35 لاکھ سے بڑھ کر95 لاکھ ہوگئی ‘آئی ایم ایف سے ریلیف کیلئے بات کروں گا ‘ پچیس ہزار روپے کم سے کم تنخواہ کیلئے سمری منظور ہوچکی ہے ،پنشن میں بھی اضافہ ہوا ہے.

اگلے ماہ بڑھی ہوئی پنشن ملے گی‘عوام دوست اور ترقی دوست بجٹ دیں گے ‘روپیہ ڈی ویلیو نہیں ہوگا ،مہنگائی کو بھی کم کریں گے، بجلی بحران کم ہوگا ، عوام تین سے چارماہ دے دیں‘ .

وزیراعظم نے یوریا کھاد کی اسمگلنگ کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر کمیشن بنانے کی ہدایت کی ہے‘ اپریل میں پٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی کی مد میں 68 ارب روپے کا خرچہ ہوا ہے‘ اوگرا کے مطابق مئی اور جون میں 96 ارب روپے تک کا خرچہ ہے، یہ پاکستان کی سویلین حکومت چلانے کے خرچے سے دگنا ہے، جسے ہم جاری نہیں رکھ سکتے، اس پر وزیراعظم کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ کے دوران کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہیں گے ترقی نہیں کرسکتے ‘ عمران خان بارودی سرنگ لگاکر گئے ، ڈیزل اور پیٹرول پر ٹیکس نہیں لیا،عمران خان نے شہباز شریف کی حکومت کو مشکل میں ڈالا ہے‘52روپے ڈیزل پر سبسڈی ہے اور 21 روپے پٹرول پر ہے، آئی ایم ایف سے میری ملاقات ہوجائے پھر اس پھر بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے 5575 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کرگئے ہیں، ن لیگ کے دور میں بجٹ خسارہ 1600 ارب روپے تھا.

عمران خان نے 4 سال میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا، مسلم لیگ ن 2 ہزار ارب روپے قرض لیا کرتی تھی،عمران خان ساڑھے 4 ہزار ارب روپے سالانہ قرض لے رہے تھے، انہوں نےایک ڈالر بھی واپس نہیں کیا اور بھاری قرض لینےکے باجود ایک اینٹ بھی نہیں لگائی‘ عمران خان اور بزدار نے صرف تختیاں لگائی ہیں۔

سمجھ نہیں آیا عمران خان کی حکومت بدعنوان زیادہ تھی یا نااہل، ہم قیمتوں میں کمی کریں گے، روئیں گے نہیں، پاکستان میں روپے کو مستحکم کریں گے، عمران خان کی حکومت میں دوسرے سال منفی فیصد شرح نمو تھی، اشیائے خوردونوش میں موجودہ وقت میں مہنگائی 17.3 فیصد ہے،ٹیکس محاصل 11 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد پر آگئے ہیں۔

عمران خان نے سالانہ قرض 900 فیصد بڑھا دیا، آج ایک کروڑ 35 لاکھ بچے مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں، ایکسپورٹ ضرور بڑھی لیکن مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے۔