ہیٹ ویو سنگین صورتحال کا موجب بن سکتی ہے‘ طبی ماہرین

May 16, 2022

اسلام آباد (حنیف خالد) راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے واس چانسلر ڈاکٹر عمر اور بینظیر ہسپتال کے شعبہ امراض اطفال کے سربراہ ڈاکٹر رائے اصغر اور پاکستان میٹرو لاجیکل ڈیپارٹمنٹ نے موجودہ ہیٹ ویو کے پیش نظر فرسٹ ایڈ پروگرام کے حوالے سے کہا ہے کہ ہیٹ ویو‘ ہیٹ سٹروک کا موجب بننے لگی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ جہاں تک ممکن ہو بلڈ پریشر پر نظر رکھیں‘ کسی کو بھی لو لگنا یا ہیٹ سٹروک ہو سکتا ہے۔ ٹھنڈے پانی کے ساتھ روز نہانا ضروری ہے۔ گوشت کا استعمال بند یا کم از کم کر دیں‘ پھل اور سبزیاں کھانے میں زیادہ استعمال کریں۔ بلاناغہ کم از کم تین لٹر پانی روزانہ پینا چاہئے۔ گردے کی بیماری والے روزانہ چھ سے آٹھ لٹر پانی پئیں۔ ہم سب گرمی میں گھومتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو لو لگ جانے کی وجہ سے اچانک موت ہو جاتی ہے جیسا کہ فیصل آباد میں ایک بچی سکول میں ٹیسٹ دینے کے بعد دھوپ میں نکلی تو بے ہوش ہو گئی۔ اسے ہسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ راستے میں دم توڑ گئی۔ ایک جاری الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمارے جسم کا درجہ حرارت عموماً 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ اس درجہ حرارت پر ہی ہمارے جسم کے تمام اعضاء صحیح طریقے سے کام کر پاتے ہیں۔ پسینہ کی شکل میں پانی باہر نکال کر 37ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت برقرار رہتا ہے۔ نکلتے وقت پانی پینا انتہائی مفید اور ضروری ہے۔ اس کے علاوہ بھی پانی بہت کارآمد ہے۔ جسم میں پانی کی کمی ہونے پر ہمارے جسم پسینے کے ذریعے ہونے والے پانی کے اخراج کو بند کرتا ہے۔ جب باہر کا درجہ حرارت 45 ڈگری سے زائد ہو جاتا ہے اور جسم کا کولنگ سسٹم ٹھپ ہو جاتا ہے‘ تب جسم کا درجہ حرارت 37ڈگری سے زیادہ ہونے لگتا ہے۔ جسم کا درجہ حرارت جب 42درجے تک پہنچ جائے تو خون گرم ہونے لگتا ہے اور خون میں موجود پروٹین پکنے لگتا ہے۔ جسم کا پانی کم ہو جانے سے خون گاڑھا ہونے لگتا ہے‘ بلڈ پریشر لو ہو جاتا ہے‘ اہم جزو (بالخصوص دماغ) تک خون کی رسائی رک جاتی ہے۔ انسان کومہ میں چلا جاتا ہے اور اسکے جسم کے ایک کے بعد ایک عضو دھیرے دھیرے کام کرنا بند کر دیتے ہیں اور اسکی موت ہو جاتی ہے۔ گرمی کے دنوں میں ایسے مسائل ٹالنے کیلئے مسلسل پانی پیتے رہنا چاہئے۔ اس سے ہمارے جسم کا درجہ حرارت37ڈگری برقرار رہے گا۔ آنے والے کچھ دنوں میں Equinox (ایکواناکس) کے گہرے اثرات پاکستان کے موسم پر پڑیں گے۔ کئی علاقے اسکی زد میں ہوں گے۔ وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر عمر اور بینظیر ہسپتال کے شعبہ امراض اطفال کے سربراہ ڈاکٹر رائے اصغر نے مشورہ دیا کہ غیر ضروری طور پر دوپہر بارہ سے تین بجے کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر‘ کمرے یا آفس کے اندر رہنے کی کوشش کریں۔ درجہ حرارت 40ڈگری کے آس پاس رہے گا۔ موسم کی یہ سختی جسم میں پانی کی کمی اور لو لگنے والی صورتحال پیدا کر دیگی۔ یہ اثرات خط استوا سے ٹھیک اوپر سورج چمکنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں آئی ہوئی موجودہ گرمی کی لہر کوئی مذاق نہیں ہے۔ ایک غیر استعمال شدہ موم بتی کو دھوپ میں رکھ کر دیکھ لیں اگر موم بتی پگھل جاتی ہے تو یہ سنگین صورتحال ہے۔ سونے کے کمرے اور دیگر کمروں میں دو نصف پانی سے بھرے کھلے برتن رکھ کر کمرے کی نمی برقرار رکھی جا سکتی ہے۔ اپنے ہونٹوں اور آنکھوں کو نم رکھنے کی کوشش کریں۔ اس سے ہم سب ہیٹ سٹروک سے بچ پائیں گے۔