25 فیصد مریضوں میں تشخیص سے 2 سال قبل سے ڈیمنشیا کی علامات موجود پائی گئیں

May 17, 2022

لندن (پی اے) ایک نئی تشخیص کے مطابق 25فیصد مریضوں میں تشخیص سے2سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل سے ڈیمنشیا کی علامات موجود پائی گئیں۔ الزائمر سوسائٹی کی سٹڈی کے مطابق فیملیز اور خود لوگ ان علامات کو عمر میں اضافے کی علامت سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ چیرٹی نے جی پیز کے رائل کالج کے ساتھ مل کر ایک نئی چیک لسٹ جاری کی ہے، جس کے ذریعہ لوگ ڈایمنشیا کا پتہ چلاسکتے ہیں اور اس کی تشخٰیص اور علاج کیلئے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ اس فہرست میں اس بات پر توجہ دینا شامل ہے کہ کیا متعلقہ فرد کو یادداشت کا مسئلہ درپیش ہے، خاص طور پر بار بار کئے جانے سوالات کے جواب دینے کیلئے موزوں الفاظ کے انتخاب میں مشکل پیش آتی ہے، روزمرہ زندگی میں بلز وغیرہ کی ادائیگی میں پیش آتی ہے، روزمرہ زندگی میں متعلقہ شخص کے رویئے کا جارحانہ ہوجانا، جلد شکست قبول کرلینا، نامناسب طریقے سے پیش آنا یا چلنا وغیرہ شامل ہے۔ چیرٹی نے ڈایمنشیا کے 1,019مریضوں کا سروے کیا ہے، جس میں ان کے کیریئر کا بھی جائزہ لیا، جس سے ظاہر ہوا کہ 42 سال کی عمر میں ڈایمنشیا کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو اس کی تشخیص کیلئے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ 26فیصد افراد کو اس کی تشخیص میں 2 سال لگے۔ الزائمر سوسائٹی نے لوگوں کو اپنے یا اپنے پیاروں کے حافظے سے پریشان نہ ہونے کیلئے انھیں تسلی دینے کیلئے ایک نئی مہم چلائی ہے، جس کا عنوان ہے، بوڑھا نہیں، بیمار ہونا دکھ ہے۔ الزائمر سوسائٹی کی چیف ایگزیکٹو کیٹ لی نے کہا کہ ایک ہی سوال بار بار کرنا بوڑھا ہونے کی علامت نہیں ہے، یہ بیمار ہونے کی علامت ہے۔ سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اگر آپ خود اپنے بارے میں یا اپنے کسی عزیز کے بارے میں پریشان ہیں تو ڈایمنشیا ہفتہ میں شریک ہوں تاکہ الزائمر سوسائٹی آپ کی مدد کرسکے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنہا ڈایمنشیا کے خطرے کے خلاف جدوجہد کرنا کتنا مشکل ہے، یقیناً اس کی تشخیص انسان کیلئے پریشان کن ہوسکتی ہے، مجھے معلوم ہوا کہ جب میری والدہ کو ڈایمنشیا تشخیص کیا گیا تو کیا حالت ہوئی تھی لیکن اس کی تشخیص کے فوائد ہیں ڈایمنشیا کے 90فیصد مریضوں نے بتایا کہ مرض تشخیص ہوجانے سے انھیں فائدہ پہنچا ہے، اس سے انھیں صحیح علاج کی سہولت حاصل ہو گئی، دیکھ بھال کی سہولت مل گئی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کا موقع مل گیا۔ جنرل پریکٹیشنرز کے رائل کالج میں ڈایمنشیا کے کلینیکل نمائندے ڈاکٹر جل راسموسن نے کہا کہ مریضوں، ان کی فیملیز اور جی پیز کیلئے یہ ضروری ہے کہ ڈایمنشیا کی بروقت تشخیص کیلئے مریض سے بات چیت کریں کیونکہ بروقت تشخیص سے علاج موثر ہوتا ہے۔