وطن عزیز کے اداروں پر اعتماد کو قائم رکھا جائے، مقررین، برسلز میں استحکام پاکستان کانفرنس

June 29, 2022

برسلز( حافظ انیب راشد ) پاکستان یونٹی فورم کے زیر اہتمام برسلز میں استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ پاکستان کی بقا اس کے اداروں کے استحکام میں ہے۔ پاکستان نے ہمیں شناخت سمیت سب کچھ دیا ہے، اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بھی اپنے وطن کو کچھ واپس لوٹائیں۔ کونسلر ناصر چوہدری اور سردار صدیق خان کی جانب سے منعقدہ تقریب میں کثیر تعداد میں کمیونٹی نے شرکت کی ۔کانفرنس کا آغاز حافظ و قاری انصر نورانی کی تلاوت سےہوا، تقریب کے پہلے حصے کی میزبانی پریس کلب بلجیم کے صدر چوہدری عمران ثاقب اور دوسرے حصے کی میزبانی ڈاکٹر علی شیرازی نے کی۔ڈاکٹر علی شیرازی نے کہا کہ لیڈر شپ ، ادارے اور ریاست ایک ایسی مثلث ہے جس کی یکجہتی سے ملک کی بقا جڑی ہوئی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تین مختلف جنگوں نے ہمیں اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا آجکل ہماری اندرونی تقسیم ہمیں پہنچا رہی ہے۔ ہم وہ قوم ہیں جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ ہماری بہادر مسلح افواج کے 22ہزار جوان اس میں شہید ہوئے اور میرے گھر کے دو افراد یعنی میرے والد اور میرے بھائی سمیت 80ہزار دیگر پاکستانیوں کی جان بھی اس دہشت گردی کی نذر ہوئی۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے اداروں پر اعتماد کو قائم رکھا جائے۔ کونسلر ناصر چوہدری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برسلز میں 195 قومیتیں آباد ہیں لیکن الحمد للہ پاکستانی کمیونٹی اپنی ایک شناخت رکھتی ہے۔ مختلف فلاحی کاموں کے نتیجے میں اسے ایک انسان دوست کمیونٹی تصور کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے متوجہ کیا کہ ہمیں اپنے وطن کے عزت میں اضافے کیلئے اپنے اندر مزید سماجی ڈائیورسٹی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کو بھی یاد رکھا جاتا ہے، جیسے پہلی جنگ عظیم میں برصغیر سے آنے والے خداداد خان کی قربانی کو یہ لوگ نہیں بھولے۔ پاکستان سے آکر بلجیم میں زیر تعلیم طلبہ کی نمائندگی کرتے ہوئےنوجوان طالب علم زروان غامدی نے کہا پاکستان میں آج جو بھی خوشحالی ہے وہ اس امن کی بدولت ہے جو ہمارے اداروں کی قربانیوں سے حاصل کیا گیا ہے۔ چوہدری پرویز لوہسر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انتہائی جذباتی انداز میں افواج پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان کی موجودگی استحکام پاکستان کی نشانی ہے۔ جب تک افواج پاکستان موجود ہیں، اس ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کا سپہ سالار کوئی بھی ہو ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ ہم اس کی عزت کریں۔ تقریب کے ایک اور میزبان سردار صدیق خان نے کہا کہ کوئی بد بخت ہی ہوگا جو پاکستان کے اداروں کو نقصان پہنچانا چاہے گا۔ انہوں نے متوجہ کیا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں بھی ادارے ہیں انہیں بھی کمزور نہیں ہونا چاہیے۔ وطن کی ترقی اور استحکام پاکستان کا واحد طریقہ یہی ہے کہ تمام ادارے طاقتور رہیں۔ رائو مستجاب احمد نے کہا کہ عوام کی خوشحالی کے ساتھ پاکستان کی خوشحالی جڑی ہوئی ہے اور آئین پاکستان اس خوشحالی کی اس طرح ضمانت ہے کہ وہ تمام اداروں کی عوام کی خدمت کیلئے حدود طے کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ یہاں سیکولر پولیٹیکل سسٹم میں رہتے ہیں۔ یہ سسٹم یہ بھی سکھاتا ہے کہ اختلاف کا انداز کیا ہونا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ کہ سیاست میں غصہ اور گالیاں نہیں ہوتیں بلکہ صرف مکالمہ ہوتا ہے۔ نقطہ نظر کے اختلاف کو ذاتی اختلاف میں بدلنے سے گریز کرنا چاہیے۔ علامہ حسنات احمد بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیں شناخت دی ہے ۔ اس نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے لیکن اب وقت ہے کہ ہم بھی اسے کچھ واپس کریں ۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اوورسیز کے اندر تقسیم پاکستان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ شعیب خان نے پاکستان کی سیاسی لڑائی میں اداروں کو نشانہ بنانے کی روش پر اعتراض کرتے ہوئے اس سے گریز کا مشورہ دیا ۔ ایک اور طالب علم افسر رضا نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کیلئے یہ روش نقصان دہ ہے کہ ʼجو میرے سیاسی عقیدے کے خلاف ہے وہ غدار ہے۔ حافظ اُنیب راشد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستانیوںکیلئے پاکستان سرمایہ حیات اور افواج پاکستان پہلے عشق کی مانند ہیں۔ مسئلہ سیاسی مکالمے کا ہے،اپنے آپ کو بحث کے دائرے سے نکال کر گفتگو تک محدود کر لیا جائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برسلز پارلیمنٹ کے سابق رکن ڈاکٹر منظور ظہور الٰہی نے کہا کہ افواج پاکستان سمیت تمام اداروں کی مضبوطی از بس ضروری ہے۔ ہم سب کو اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے ملک کی معیشت مضبوط کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ آخر میں سفارت خانہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پریس قونصلر دائود احتشام نے تقریب میں شریک تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اس اجتماع کو بھی ایک سیاسی مکالمہ قرار دیا، جس کے ذریعے تمام افراد نے پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی اطمینان ظاہر کیا کہ قوم افواج پاکستان سمیت اپنے تمام اداروں کے پیچھے کھڑی ہے اور ان پر اعتماد کرتی ہے۔ شرکا میں پیپلز پارٹی بلجیم کے رہنما حاجی وسیم، ملک اجمل ، ملک اخلاق، سید شکیل حیدر، کشمیر پیس فورم کے چوہدری نصیر اور پرویز ملک، سفارت خانہ پاکستان سے نوید انجم اور قونصلر سہیل احمد نمایاں تھے۔ قبل ازیں تقریب کے آغاز میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا جسے تمام حاضرین نے ملکر پڑھا، آخر میں استحکام پاکستان کیلئے دعا بھی کی گئی۔