بھارت کو ہر صورت مقبوضہ کشمیرمیں رائے شماری کرانا پڑے گی، رہنما تحریک حق خودارادیت

June 30, 2022

مانچسٹر(نمائندہ جنگ) جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین، کونسلر یاسمین ڈار ودیگر رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذ مت کی ہے اور کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں سے بخوبی آگاہ ہے اور بھارت کو علم ہے کہ اس کو ہر صورت میں مقبوضہ کشمیرمیں رائے شماری کروانا پڑے گی ،اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارت نے اپنے دیگر علاقوں سے ہندوؤں کی اکثریت کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنا شروع کر دیا ہے اور انہیں مقبوضہ کشمیر کا شہری قراردینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس سے بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا ہے اور غیر قانونی طریقے سے دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوئوں کی اکثریت ہے تا کہ رائے شماری کے وقت اسے فائدہ پہنچ سکے اور وہ مقبوضہ جموں کشمیر کو ہڑپ کر سکے۔ راجہ نجابت حسین و دیگر رہنماؤں نے بھارت کے تمام غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو پوری دنیا میں بے نقاب کرنے کے لئے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے اور سفارتی محاذ پر تحریک آزادی کشمیر میں بھرپور اور جانداز انداز میں شدید تیزی لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، بھارت رائے شماری سے پہلے ہی لاکھوں کی تعداد میں کشمیریوں کی نسل کشی کر چکا ہے اور کشمیریوں کو لاکھوں کی تعداد میں شہید کیا جا چکا ہے، کشمیری خواتین کی عصمت دری اور ان کی شہادت کے واقعات میں انتہائی حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ بھارت نے تقریبا تمام ہی کشمیری رہنماؤں کو یا تو شہید کر دیا ہے یا پھر انہیں بھارتی جیلوں میں قید کر رکھا ہے تا کہ اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے نتائج کو بھارت کے حق میں تبدیل کیا جاسکے۔ بھارت نے ایک جانب تو پورے بھارت میں تمام آزادی پسند تحریکوں کو کچلنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور مودی حکومت اور ان کے تربیت یافتہ غنڈے آرایس ایس اور دیگر ہندوؤں کی تنظیمیں تمام آزادی پسند تحریکوں کو کچلنے کے لئے سرگرم عمل ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر پورے بھارت میں اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں انسانوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری و ساری ہے اور ان سب چیزوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بھارت بین الا قوامی برادری کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے درپے ہے اور اسی سلسلہ کی کڑی میں بھارت نے پہلے بھی مسلح افواج کے سخت پہرے میں یورپی یونین کے ایک وفد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروایا گیا تھا۔ بھارت نے 5 اگست2019 کو مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کا سپیشل سٹیٹس ختم کردیا تھا اور اب بھارت G20 ممالک کی کانفرنس مقبوضہ کشمیر میں منعقد کروانا چاہتا ہے اور عالمی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتا ہے اور بھارت نے اپنی سات لاکھ سے زیادہ مسلح افواج کے زریعے پورے مقبوضہ کشمیر میں مکمل کرفیولگا رکھا ہے اور اسی کرفیوں کے دوران بھارت عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں ’’سب کچھ ٹھیک ہے‘‘ دکھانے کی ناکام کوشش کرے گا اور ان بے بنیاد اور اوچھے ہتھکنڈوں کے زریعے مقبوضہ کشمیر کوہڑپ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔بھارت کی تمام غیر آئینی اور غیر قانونی کوششوں کو پوری دنیا میں بسنے والے کشمیری بے نقاب کرتے رہیں گے اور تمام کشمیری جماعتیں متحد اور متفق ہو کر بھارت کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف پوری دنیا میں آواز بلند کریں گے اور ہم سب برطانیہ میں تمام کشمیری جماعتوں کے ساتھ مل کر بھارت کے غیر آئینی اقدامات پر برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے زریعے برطانوی حکومت تک کشمیریوں کے جذبات، کشمیریوں کی خواہشات اور کشمیریوں کی آواز پہنچاتے رہیں گے تا کہ عالمی برادری تک سچ پر مبنی حقائق پہنچائے جا سکیں اور عالمی برادری کو اپنے ساتھ ملا کر بھارت پر شدید قسم کا سیاسی، سماجی، اخلاقی اور سفارتی بین الا قوامی دباؤ بڑھایا جا سکے۔ راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ ہماری تحریک کئی دہائیوں سے کشمیریوں کی آواز بھرپور انداز میں برطانوی پارلیمنٹ سمیت پور ے برطانیہ میں، یورپ میں اور دنیا کے دیگر موثر بین الاقوامی فورمز پر بلند کرتی چلی آ رہی ہے اوریہ سلسلہ اس وقت تک جاری و ساری رہے گا جب تک اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو ان کا حق خود ارادیت نہیں مل جاتا۔ راجہ نجابت حسین نے کہا ہے کہ ہماری تحریک نے روزانہ کی بنیاد پر کشمیر لابی مہم تیز کر رکھی ہے اور بہت جلد کشمیریوں کو حق خود ارادیت مل کر رہے گا۔